|
گھر کے کھانے کی لذت اور ذائقے کا کوئی مقابلہ نہیں۔ چاہے دال چاول ہو دال
مونگ کی کھچڑی یا بارہ مصالحوں سے تیار کردہ بریانی، گھر میں روایتی ترکیب
اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کردہ کھانا انگلیاں چاٹنے پر مجبور
کر ہی دیتا ہے۔ اس کھانے کی تیاری کے مراحل میں ہم کچھ تجربات کرتے رہتے
ہیں یہاں تک کہ وہ تجربہ روایت کا حصہ بن جاتا ہے۔ خاندان کی بڑی بوڑھیاں
ایسے ڈھیروں ٹوٹکے اور نسخے اپنی بہو بیٹیوں کو منتقل کرتی ہیں جو کھانے کی
تیاری میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔ لیکن کیا اس کبھی اس بات پر غور کیا گیا
کہ یہ طریقہ کار نقصان دہ تو نہیں؟ کیا کھانے کو اس خاص ترکیب سے پکانے پر
اس کی غذائیت تو ختم نہیں ہوجاتی؟ آج ہم نے کھانا پکانے کے دوران کی جانے
والی بے احتیاطی اور اسکے نقصانات کی فہرست بنائی ہے جن کو ترک کیا کھانے
کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
1۔ بنا ہاتھ دھوئے کھانا پکانا
اکثر خواتین چولہے پر کھانا چڑھا کر گھر کی صفائی میں میں مشغول ہو جاتی
ہیں اور دونوں کام ایک ساتھ نمٹا لیتی ہیں۔ لیکن اس دوران وہ ہاتھ دھونا
بھول جاتی ہیں یا بار بار ہاتھ دھونے کے جھنجھٹ سے بچنے کے لیے دوپٹے سے
صاف کر لیتی ہیں۔ کھانا پکانے کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ
آپ کے ہاتھ صاف ہوں۔ آسانی کے لیے صابن یا ہینڈ واش کچن ہی میں رکھا جا
سکتا ہے۔
|
|
2۔ چھوٹے برتن میں زیادہ کھانا بنانا
چاول سے تیار کردہ کھانے بڑے برتن میں پکانا کچھ خاندان کی روایات میں شامل
ہے لیکن یہ طریقہ کار اب صرف بریانی یا پلاؤ کی حد تک رہ گیا ہے۔ چائینیز
کھانے جن میں ڈھیروں سبزیاں ڈالی جاتی ہیں یا پاکستان کے روایتی دیسی کھانے
بھی کھلے برتن میں پکانے چاہئیں تاکہ انکا ذائقہ برقرار رہے-
|
|
3۔ کٹنگ بورڈ کے استعمال میں احتیاط نہ
کرنا
گوشت اور سبزی کی کٹنگ کے لیے استعمال ہونے والا ایک ہی کٹنگ بورڈ جراثیم
کے پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یا تو کٹنگ بورڈ
الگ کردیں یا پھر استعمال سے پہلے اچھی طرح سے دھو لیں۔
|
|
4۔ خراب کھانے کو چکھنا یا سونگھنا کافی
نہیں
کسی مصالحے یا کھانے کے خراب ہونے کا اندازہ اسکو چکھ کر یا سونگھ کر لگایا
جاتا ہے جبکہ یہ طریقہ غلط ہے۔ دکھنے میں خراب نظر آنے والا کھانا فوراً
ضائع کردیں اور مصالحوں کے لیے ڈبے پر درج ایکسپائری ڈیٹ ضرور پڑھیں-
|
|
5۔ کھانے کو فریج میں رکھنے سے پہلے ٹھنڈا
کرنا
یہ طریقہ کار اکثر گھروں میں لاگو ہوتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق ایسا کرنا
ضروری نہیں۔ فریج کا کام ہی کھانے کو ٹھنڈا کرنا ہے اس کے لیے یہ احتیاط
لازم نہیں۔ سوپ یا دال وغیرہ کو نارمل یا کم از کم روم ٹمپریچر پہ ٹھنڈا
ہونے کے بعد فریج میں با آسانی رکھا جاسکتا ہے۔
|
|
6۔ نان اسٹک برتنوں کا استعمال
پرانے وقتوں میں پیتل، مٹی اور اسٹیل کے برتنوں کا استعمال عام تھا لیکن اب
انکی جگہ پلاسٹک، گلاس اور نان اسٹک برتنوں نے لے لی ہے۔ ماہرین کے مطابق
نان اسٹک برتن پر لگا ہوا کیمیکل کھانے میں مل کر اسے زہر آلود کر سکتا ہے
اس لیے ان برتنوں سے اجتناب برتنا چاہیے۔
|
|
اگر آپ ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر فائدہ اٹھائیں تو ہم سے ضرور شئیر کریں۔
|