پاکستان کی درد کش عام دوا کرونا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے، ماہرین نے اس کے استعمال سے سختی سے منع کردیا

image


کرونا وائرس کے سبب پھیلنے والی بیماری نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس بیماری نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور سب مل کر اس بیماری کے علاج کی ویکسین کی تیاری کی سر توڑ جدوجہد کر رہے ہیں- مگر بد قسمتی سے انہیں اپنی اس کوشش میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے البتہ اس وائرس پر تحقیق کے نتیجے میں ہر روز کوئي نہ کوئی نئی بات پتہ چلتی جاتی ہے ۔

گزشتہ ہفتے کچھ لوگوں نے اس بیماری کے علاج کے لیے امریک صدر کے مطابق کلوروکوئن کھانے کا مشورہ دیا جو کہ ملیریا کی بیماری میں استعمال کی جاتی ہے- مگر اگلے ہی دن اس بات کی بھی خبر آگئی کہ یہ دوا اگر کسی مریض پر مثبت اثرات مرتب کر رہی ہے تو کسی کے لیے بہت خطرناک بھی ثابت ہو رہی ہے -

کرونا وائرس کی ابتدائی علامات میں نزلہ زکام اور بخار شامل ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم میں درد بھی شامل ہے ۔ عام طور پر ان حالات میں لوگ ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے درد کش ادویات کا استعمال کرتے ہیں مگر اب امریکہ کے ایک تحقیقی ادارے ایف ڈی اے نے اپنے ایک تحقیقی رسالے میں تمام ایسے افراد کے لیے ایک وارننگ جاری کی ہے جو کہ درد اور بخار کی حالت میں درد کش ادویات کا استعمال کرتے ہیں-
 

image


فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی وارننگ
امریکہ کے ادارے ایف ڈی اے کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے ایک تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ تمام ایسی ادویات جو دور کش ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ سوزش کا بھی خاتمہ کرتی ہیں مثال کے طور پر ایسی تمام ادویات جن میں آئيبروفن موجود ہوتا ہے کرونا وائرس کے مرض کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہیں اس لیے ایسی تمام ادویات کے استعمال سے احتیاط برتنی چاہیے-
 

image


ماہرین کے مطابق آئی بروفن کی حامل ادویات کے استعمال سے جسم میں ایسے خامرے پیدا ہوتے ہیں جو کرونا وائرس کی تیزی سے نمو میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور کرونا وائرس کے حامل مریض کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں- اس وجہ سے درد کی حالت میں ان ادویات کے علاوہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے دوسری درد کش ادویات کا استعمال کرنا چاہیے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: