|
کرونا وائرس کے سبب پھیلنے والی بیماری نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے
رکھا ہے اس بیماری نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور
سب مل کر اس بیماری کے علاج کی ویکسین کی تیاری کی سر توڑ جدوجہد کر رہے
ہیں- مگر بد قسمتی سے انہیں اپنی اس کوشش میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں
ہو سکی ہے البتہ اس وائرس پر تحقیق کے نتیجے میں ہر روز کوئي نہ کوئی نئی
بات پتہ چلتی جاتی ہے ۔
گزشتہ ہفتے کچھ لوگوں نے اس بیماری کے علاج کے لیے امریک صدر کے مطابق
کلوروکوئن کھانے کا مشورہ دیا جو کہ ملیریا کی بیماری میں استعمال کی جاتی
ہے- مگر اگلے ہی دن اس بات کی بھی خبر آگئی کہ یہ دوا اگر کسی مریض پر مثبت
اثرات مرتب کر رہی ہے تو کسی کے لیے بہت خطرناک بھی ثابت ہو رہی ہے -
کرونا وائرس کی ابتدائی علامات میں نزلہ زکام اور بخار شامل ہے اور اس کے
ساتھ ساتھ جسم میں درد بھی شامل ہے ۔ عام طور پر ان حالات میں لوگ ڈاکٹر کے
پاس جانے کے بجائے درد کش ادویات کا استعمال کرتے ہیں مگر اب امریکہ کے ایک
تحقیقی ادارے ایف ڈی اے نے اپنے ایک تحقیقی رسالے میں تمام ایسے افراد کے
لیے ایک وارننگ جاری کی ہے جو کہ درد اور بخار کی حالت میں درد کش ادویات
کا استعمال کرتے ہیں-
|
|
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی وارننگ
امریکہ کے ادارے ایف ڈی اے کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے ایک تحقیق سے
یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ تمام ایسی ادویات جو دور کش ہوتی ہیں اور اس کے
ساتھ ساتھ سوزش کا بھی خاتمہ کرتی ہیں مثال کے طور پر ایسی تمام ادویات جن
میں آئيبروفن موجود ہوتا ہے کرونا وائرس کے مرض کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی
ہیں اس لیے ایسی تمام ادویات کے استعمال سے احتیاط برتنی چاہیے-
|
|
ماہرین کے مطابق آئی بروفن کی حامل ادویات کے استعمال سے جسم میں ایسے
خامرے پیدا ہوتے ہیں جو کرونا وائرس کی تیزی سے نمو میں مددگار ثابت ہوتے
ہیں اور کرونا وائرس کے حامل مریض کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں- اس وجہ
سے درد کی حالت میں ان ادویات کے علاوہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے دوسری درد
کش ادویات کا استعمال کرنا چاہیے-
|