کرونا وائرس : خود کو اور اپنے گھر والوں کو اس وائرس کے مقابلے کے لیے کیسے تیار کرنا ہے؟

image


کروانا وائرس دنیا بھر میں ایک وبائی صورت اختیار کر چکا ہے اس لیے اس موقع پر سب سے پہلے آپ کی ذمہ داری ہے کہ خود کو اور اپنے گھر والوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری تدابیر اختیار کرنا چاہیے ۔ پاکستان میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر سب سے پہلے تو اپنے گھر والوں اور بچوں کو یہ یقین دلانا ضروری ہے کہ کرونا وائرس سے ایسی صورتحال نہیں ہے کہ ہم سب اس میں مبتلا ہونے کے خطرے میں ہیں- البتہ خود کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں کچھ احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کرنا چاہئیں- تاکہ نہ صرف ہم اس سے محفوظ رہ سکیں بلکہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اس سے محفوظ رکھ سکیں-

1: یہ ایک وبا ضرور ہے مگر بہت مہلک نہیں ہے
دنیا بھر میں کرونا کے تین تہائی کرونا میں مبتلا ہونے والے افراد نہ صرف اس بیماری سے شفایاب ہوئے بلکہ ہلاکت سے بھی بچ گئے- اس لیے یہ ایک وبا ضرور ہے مگر اس کے مہلک ہونے یا موت کے منہ تک لے جانے کے امکانات بہت کم ہیں- اور اس کی علامات بالکل عام نزلہ زکام اور بخار ہی کی طرح ہوتی ہیں جن میں سے کچھ لوگوں کو ان کے ساتھ ساتھ دست بھی آتے ہیں- اور اس سے دنیا بھر میں صرف 2 فی صد مریض ہلاک ہوئے جن میں سے زيادہ تر افراد کی عمر ستر سال سے زیادہ تھی یا وہ پہلے ہی کسی بیماری میں مبتلا تھے-

2: کرونا کو روکنے کے لیے فلو سے بچنے کی تدابیر اختیار کریں
کرونا درحقیقت فلو ہی کی ایک قسم ہے اس لیے وہ تمام احتیاطیں جو فلو سے محفوظ رہنے کے لیے کی جاتی ہیں- وہی احتیاطیں کرونا سے بچاؤ کے لیے بھی کرنا چاہیے ہیں اس کے لیے سب سے پہلے اس بات کا خیال کریں کہ یہ ایک وائرل بیماری ہے جو ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہوتی ہے- اس لیے اس میں مبتلا شخص کے قریب جانے سے احتیاط برتیں اور نا گزیر ہونے کی صورت میں مکمل حفاظتی تدابیر کے بعد اس فرد سے رابطہ کریں ۔اپنے ہاتھ صابن سے باقاعدگی سے دھوئيں اور ہاتھوں سے منہ ، ناک اور آنکھوں کو چھونے میں احتیاط برتیں ۔ اگر آپ کو فلو ہے تو اپنے آپ کو اپنے گھر تک محدود کر دیں اور کھانسی اور چھینکنے کی صورت میں منہ کو اچھی طرح ٹشو پییپر سے ڈھک لیں اور اس کے بعد اس ٹشو پیپر کو کسی ڈھکن والے ڈسٹ بن میں پھینکیں۔ صفائی کاخاص خیال رکھیں
 

image


2: گھبرائيں مت بلکہ تیاری کریں
کسی بھی صورتحال میں پریشان ہونے کے بجائے اس بات کی تیاری کریں کہ آپ اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے کیا کر سکتے ہیں- اس صورتحال میں بھی آپ تیاری کریں ۔سب سے پہلے اپنی دواؤں کی الماری چیک کریں اور اس بات کا خیال کریں کہ اس میں اسپرین اور بروفن لازمی موجود ہونی چاہیے ۔ اگر آپ یا آپ کے خاندان کے دیگرافراد کسی دوا کا استعمال باقاعدگی سے کرتے ہیں تو کوشش کریں کہ اس دوا کو وافر مقدار میں ذخیرہ کر لیں کیوں کہ اس صورتحال میں بار بار دکان پر جانے کے بجائے گھر پر محدود نقل و حرکت کرنا زیادہ بہتر ہے-

اس کے علاوہ اس بات کا اندیشہ موجود ہے کہ لاک ڈاؤن کی صورت میں غذائی اجناس کی قلت ہو سکتی ہے- اس لیے اس پریشانی سے بچنے کے لیۓ ایسی اشیا جو دیر تک خراب نہیں ہوتی ہیں ان کی کچھ مقدار بھی گھر میں ذخیرہ کر لیں مگر یاد رکھیں کہ ایسی اشیا کے انبار نہ جمع کریں جو کہ گھر والوں کو مزيد بیماری اور پریشانی میں مبتلا کر دیں اور جن کا محفوظ رہنا ایک پریشان کن مسئلہ ہو اس لیے خشک اشیا کو اسٹور کریں-

3: سفر کرنے سے گریز کریں
یہ وقت تعطیلات کا نہیں ہے کہ عزیز و اقارب سے میل ملاقات یا دعوتیں اور گیدرنگ کی منصوبہ بندی کی جائے- اس وقت میں اپنی اور اپنے گھر والوں کی نقل و حمل کو محدود کر دیں اور انتہائی ضرورت کے علاوہ گھر سے نکلنے میں احتیاط برتیں ۔ اگر کسی مجبوری کے عالم میں کوئی گھر سے نکل بھی رہا ہو تو اس بات کا اہتمام کریں کہ اس کو تمام حفاظتی تدابیر کی آگاہی ہو اور وہ جلد از جلد کام کر کے واپس آجائے اور آنے کے بعد اپنی صفائی کا مکمل اہتمام کرے-
 

image


4: گھر کے دوسرے افراد کے ساتھ مل کر مثبت کام کریں
چونکہ اس وقت سب گھر والے ایک طویل وقت کے لیے ایک ساتھ ہیں تو اس وقت کو ضائع کرنے کے بجائے مثبت سرگرمیوں کے ذریعے کارآمد بنائيں- گھر والوں کو ان کے مزاج کے اعتبار سے ٹاسک دیں اور ان کے ساتھ مل کر اس ٹاسک کی تکمیل کریں ۔ بچوں کو ان اوقات میں غیر فطری تعلیم کی جانب راغب کریں جس میں انہیں بغیر کتابوں کاپیوں کا سہارہ لیے مختلف چیزیں سکھائيں اور انہیں اس میں مشغول رکھیں اپنے پاس کتابوں کو ایسا ذخیرہ کریں جو کہ ان دنوں میں گھر والوں کے لیۓ دلچسپی کا باعث بنیں -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: