متلی زہریلی کیوں ہوتی ہے؟

image


جراثیم سے بھرا زہریلا مواد جب انسانی جسم میں کسی طرح داخل ہو جاتا ہے تو وہ معدے کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ ایسی کیفیت میں انسانی معدے اُسے قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے اور قے کے ذریعے وہ خارج ہو جاتا ہے۔

کوئی انسان خوراک کے ذریعے جراثیمی زہریلا مواد کھا لے تو وہ قے کر کے اسے خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کئی دودھ پلانے والے جانور انسانوں جیسی اس صلاحیت کے حامل نہیں ہوتے۔ یہ امر اہم ہے کہ علم حیوانات کے تحت انسان بھی دودھ پلانے والے جانوروں میں شمار ہوتا ہے۔

متلی یا قے کرنے سے قبل دل کا بے چین ہونا معمول کی بات ہے۔ غیر معمولی بے چینی ذہنی اور جسمانی طور پر محسوس کی جاتی ہے۔ متلی سے قبل انسانی منہ تھوک سے بھر جاتا ہے اور اس کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ تھوک کے بڑھنے کے ساتھ ہی معدے سے ناموافق زہریلا مواد متلی کی صورت میں باہر اگل دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات قے کرنے کے بعد پیٹ میں درد اور عضلاتی کھچاؤ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔

بظاہر متلی کی کیفیت کا پیدا ہونا اور قے کرنا کسی بھی صورت میں کوئی خوش گوار کیفیت نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ انسانی جسم کے داخلی دفاعی نظام کا حصہ ہے۔ ماہرین طب کے مطابق قے کرنا حقیقت میں انسانی جسم کے لیے باعث نعمت ہے۔ اسی طرح قے کرنے سے قبل منہ میں تھوک کا بھرنا بھی حقیقت میں انسانی گلے، جبڑے کے اندرونی حصے، مسوڑھوں، ہونٹ اور زبان کو معدے سے نکلنے والے زہریلے مواد سے محفوظ رکھتا ہے۔
 

image


بعض صورتوں میں قے کا بار بار آنا کسی بھی حالت میں انسانی جسم کے لیے مفید نہیں ہوا۔ جیسا کہ ہیضے، ڈائریا وغیرہ میں دیکھا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں انسانی جسم میں پانی کی مقدار کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور کئی مرتبہ یہ موت کا باعث بھی بنتی ہے۔ ہیضے یا ڈائریا میں پانی کا مسلسل استعمال ضروری ہے۔

برطانوی سائنسی تحقیق کے ایک مرکز کی ماہر ڈاکٹر کیتھرین میکیسن بُوتھ کے مطابق یہ سائنسی حقیقت ہے کہ سبھی مخلوقات کو اس طرح کے دفاعی نظام میسر نہیں ہیں۔ ان میں مینڈک اور شارک بھی شامل ہیں۔ یہ بہت ہی اہم ہے کہ متلی سے خارج ہونے والا مواد جراثیم سے بھرا ہوتا ہے اور اس میں مختلف القسم کے وائرس موجود ہوتے ہیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ متلی والے مواد کو چھونا انتہائی مضر صحت ہو سکتا ہے۔

ایک تحقیق رپورٹ کے مطابق متلی سے نکلنے والے زہریلے اور جراثیمی مواد کے ایک ملی لیٹر میں ایک ملین کے قریب وائرس موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح تیس ملی لیٹر مواد میں تین کروڑ وائرس کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ کھلی زمین پر متلی کے بعد اُس پر مٹی ڈالنا بہتر ہوتا ہے۔

زمین کھود کر رہنے والے چوہے انسانی ریسرچ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق چوہے قے نہیں کر سکتے، اس لیے جب انہیں معدے میں متلی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو وہ ایسے اجزا کھاتے ہیں جن میں غذائیت نہیں ہوتی مثلاً وہ مٹی یا گارے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ دوسرے جانور جو قے نہیں کر سکتے انہیں بھی معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر سے کیا کھایا جائے جس سے وہ ٹھیک ہو سکتے ہیں۔


Partner Content: DW

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: