پاکستان میں کورونا وائرس کے دو مشتبہ مریض سامنے آ گئے

image


پاکستان میں چین سے واپس آنے والے دو طالب علم ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایسا ایک کیس لاڑکانہ جبکہ دوسرا خیرپور میں سامنے آیا ہے۔ مقامی ہسپتالوں میں ان کے ٹیسٹ کی سہولیات ہی موجود نہیں ہیں۔

خیر پور میں گمس ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس کورونا وائرس کا ایک مشتبہ مریض موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ مریض ابھی چار روز پہلے ہی چین سے واپس لوٹا ہے۔ ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی کے مطابق متاثرہ مریض کے لیے ایک الگ وارڈ قائم کر دیا گیا ہے اور وہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کے مطابق نہ صرف مشتبہ مریض بلکہ اس کے والد اور دو بھائیوں کو اسی الگ تھلگ وارڈ میں رکھا گیا ہے کیوں کہ یہ چاروں ایک ساتھ تھے۔ انہوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اگر متاثرہ مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی تو اس کے دو بھائی اور والد بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

خیر پور میں گمس ہسپتال میں کورونا وائرس کی جانچ پڑتال کرنے کی سہولت ہی موجود نہیں ہے۔ ڈائریکٹر ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی کے مطابق مشتبہ مریض کے خون کا نمونہ اسلام آباد بھجوایا جا رہا ہے تاکہ اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جا سکے۔ ڈاکٹر بھٹی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ٹیسٹ کرنے کی سہولت اسلام آباد میں بھی نہیں تھی لیکن اب وہاں اس کا انتظام کر لیا گیا ہے۔
 

image


ڈاکٹر رحیم بخش نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ مشتبہ مریض کی اسکریننگ چین اور قطر کے ایئرپورٹ پر بھی ہوئی تھی لیکن اس وقت اس میں ایسی کوئی بھی علامت موجود نہیں تھی۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا ہے کہ انہیں کورونا وائرس نہیں ہو گا۔

دوسری جانب اس حوالے سے سامنے آنے والے مشتبہ کیسز پر نگاہ رکھنے والے صحافی نثار کھوکھر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل ہسپتال بھی ایک اسی طرح کا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لڑکا بھی چین میں تعلیم حاصل کر رہا تھا اور وہاں سے حال ہی میں واپس لوٹا ہے۔ اس حوالے سے چانڈکا میڈیکل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے کہا کہ ان کے پاس ایک ایسا مشتبہ مریض آیا تھا، جس کے بعد پورے ہسپتال میں افراتفری پھیل گئی تھی۔

ڈاکٹر ارشاد کاظمی نے بھی کہا کہ ان کے پاس بھی ایسا کوئی نظام یا وہ کٹس ہی موجود نہیں ہیں، جن سے کورونا وائرس کی حتمی تشخیص کی جا سکتی۔ ڈاکٹر ارشاد کاظمی کے مطابق ان کے ہسپتال میں پہنچنے والے مشتبہ مریض کی بھی چین اور دبئی کے ایئرپورٹ پر اسکریننگ کی گئی تھی لیکن تب اس میں ایسی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مشتبہ مریض کو قمبر شہداد کوٹ سے ان کے پاس ریفر کیا گیا تھا۔

صحافی نثار کھوکھر کے مطابق مشتبہ مریض سے لوگ، وہاں موجود عملہ اور دیگر افراد اس طرح خوفزدہ ہوئے کہ انہوں نے وہاں سے بھاگنا شروع کر دیا، جس کے بعد متشبہ مریض خود ہی ہسپتال سے فرار ہو گیا۔

صوبہ سندھ میں محکمہ صحت کی ایک ترجمان میراں یوسف نے بتایا ہے کہ سندھ کے پاس وہ کٹس موجود نہیں ہیں، جن سے کورونا وائرس کی تشخیص کی جا سکے اور اسی وجہ سے انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد سے درخواست کی ہے کہ انہیں ٹیسٹ کرنے والی کٹس فراہم کی جائیں۔

صحافی نثار کھوکھر کے مطابق دونوں مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ ہونے کے بعد ہی حتمی طور پر پتا چل سکے گا کہ آیا وہ کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہیں؟

پاکستانی طبی حکام کے مطابق ملک میں ابھی تک کوئی ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے۔


Partner Content: DW

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: