کرونا وائرس کیا ہے؟ اس کی علامات ،احتیاطی تدابیر و علاج

image


کرونا وائرس کسی بھی جانور سے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے اور پھر انسان سے انسان میں منتقل ہوتا چلا جاتا ہے- یہ ایک وبا کی طرح پھیل جاتا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ وائرس میڈ ان چائنہ ہے ابھی یہ وائرس صرف چین میں ہے یہ چین کے ایک علاقے ووہان میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں پر متعدد ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں اور ان کے بڑھنے کا ابھی امکان موجود ہے کیونکہ یہ وائرس بڑی تیزی سے پھیلتا ہے-

اگر اس کی احتیاطی تدابیر نہ کی گئیں تو یہ وائرس پوری دنیا میں پھیل سکتا ہے کیا یہ وائرس پاکستان میں بھی ہو سکتا ہے- یقیناً ہو سکتا ہے اگر کوئی اس سے متاثرہ شخص چین سے پاکستان کا سفر کرے تو وہ جس سے بھی ملے گا اسے اس وائرس میں مبتلا کر دے گا یوں ٹریولز سے ہی یہ وائرس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا اس سے ہلاکتیں بھی بڑھ جائیں گی۔
 

image


یہ وائرس ہوا میں زیادہ دیر تک رہتا ہے اس لئے اس کے پھیلنے کا خدشہ بھی زیادہ رہتا ہے یہ مریض کے چھینکنے سے،تھوکنے سے،کھانسی کرنے سے ،ہاتھ ملانے سے منتقل ہو جاتا ہے- شروع شروع میں یہ وائرس فلو سے ملتا جلتا ہے اس لئے اس کی علامات میں فلو ،ناک بہنا،کھانسی کا ہونا،گلے کی سوزش ،ڈائیریا ،سر درد اور سانس کی رکاوٹ اس کی اہم علامات ہیں- اگر ایسی علامات ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ اس کی تشخیص ہو سکے اور مزید لوگوں کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے کیونکہ یہ وائرس احتیاط سے ہی کنٹرول ہو سکتا ہے-

اگر دیکھا جائے تو یہ نیا نیا وائرس ہے ابھی اس پر مکمل تحقیق بھی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اس کی کوئی ویکسین تیار کی گئی ہے اس لئے یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے ابھی اس کا علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔ ابھی اس کی احتیاطی تدابیر ہی کی جا سکتی ہیں تاکہ یہ پھیلنے نہ پائے۔اگر یہ مرض ایسے مریضوں کو لگ جائے جو کرانک بیماریوں کے مریض ہیں مثلاً ذیابیطس،دل کے مریض،دمہ کے مریض یا پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا مریض ہیں تو ان کے لئے یہ جان لیوا ہو گا۔یہ وائرس پہلے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور پھر باقی اعضا ء بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
 

image


٭اگر کوئی شخص کرونا کے وائرس سے متاثر ہوا ہے تو وہ سفر نہ کرے اور زیادہ رش والی جگہ پر بھی نہ جائے۔
٭منہ پر ماسک پہن کر رکھیں۔
٭پاکستان چائنہ سے آنے والے ہر شخص کی سکریننگ کا بندوبست ائر پورٹ پر کرے اگر کوئی شخص اس وائرس میں مبتلا ہو تو اسے فوراً ڈی پورٹ کر دیں۔
٭یہ وائرس ہوا میں زیادہ دیر تک رہتا ہے اس لئے احتیاط کی ضرورت ہے
٭ہاتھوں کو جراثیم کش صابن یا لوشن سے صاف کرتے رہیںَ
٭اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہوا ہے تو اسے الگ رکھیں اور لوگوں سے یا گھر میں پالتو جانوروں سے دور رکھیں۔
٭اس وائرس سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: