|
کرونا وائرس کسی بھی جانور سے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے اور پھر انسان سے
انسان میں منتقل ہوتا چلا جاتا ہے- یہ ایک وبا کی طرح پھیل جاتا ہے ہم کہہ
سکتے ہیں کہ یہ وائرس میڈ ان چائنہ ہے ابھی یہ وائرس صرف چین میں ہے یہ چین
کے ایک علاقے ووہان میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں پر متعدد ہلاکتیں
بھی ہو چکی ہیں اور ان کے بڑھنے کا ابھی امکان موجود ہے کیونکہ یہ وائرس
بڑی تیزی سے پھیلتا ہے-
اگر اس کی احتیاطی تدابیر نہ کی گئیں تو یہ وائرس پوری دنیا میں پھیل سکتا
ہے کیا یہ وائرس پاکستان میں بھی ہو سکتا ہے- یقیناً ہو سکتا ہے اگر کوئی
اس سے متاثرہ شخص چین سے پاکستان کا سفر کرے تو وہ جس سے بھی ملے گا اسے اس
وائرس میں مبتلا کر دے گا یوں ٹریولز سے ہی یہ وائرس پوری دنیا کو اپنی
لپیٹ میں لے سکتا اس سے ہلاکتیں بھی بڑھ جائیں گی۔
|
|
یہ وائرس ہوا میں زیادہ دیر تک رہتا ہے اس لئے اس کے پھیلنے کا خدشہ بھی
زیادہ رہتا ہے یہ مریض کے چھینکنے سے،تھوکنے سے،کھانسی کرنے سے ،ہاتھ ملانے
سے منتقل ہو جاتا ہے- شروع شروع میں یہ وائرس فلو سے ملتا جلتا ہے اس لئے
اس کی علامات میں فلو ،ناک بہنا،کھانسی کا ہونا،گلے کی سوزش ،ڈائیریا ،سر
درد اور سانس کی رکاوٹ اس کی اہم علامات ہیں- اگر ایسی علامات ہوں تو فوراً
اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ اس کی تشخیص ہو سکے اور مزید لوگوں کو اس سے
محفوظ رکھا جا سکے کیونکہ یہ وائرس احتیاط سے ہی کنٹرول ہو سکتا ہے-
اگر دیکھا جائے تو یہ نیا نیا وائرس ہے ابھی اس پر مکمل تحقیق بھی نہیں
ہوئی ہے اور نہ ہی اس کی کوئی ویکسین تیار کی گئی ہے اس لئے یہ جان لیوا
ثابت ہوتا ہے ابھی اس کا علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔ ابھی اس کی احتیاطی
تدابیر ہی کی جا سکتی ہیں تاکہ یہ پھیلنے نہ پائے۔اگر یہ مرض ایسے مریضوں
کو لگ جائے جو کرانک بیماریوں کے مریض ہیں مثلاً ذیابیطس،دل کے مریض،دمہ کے
مریض یا پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا مریض ہیں تو ان کے لئے یہ جان لیوا ہو
گا۔یہ وائرس پہلے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور پھر باقی اعضا ء بھی اس کا
شکار ہو جاتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
|
|
٭اگر کوئی شخص کرونا کے وائرس سے متاثر ہوا ہے تو وہ سفر نہ کرے اور زیادہ
رش والی جگہ پر بھی نہ جائے۔
٭منہ پر ماسک پہن کر رکھیں۔
٭پاکستان چائنہ سے آنے والے ہر شخص کی سکریننگ کا بندوبست ائر پورٹ پر کرے
اگر کوئی شخص اس وائرس میں مبتلا ہو تو اسے فوراً ڈی پورٹ کر دیں۔
٭یہ وائرس ہوا میں زیادہ دیر تک رہتا ہے اس لئے احتیاط کی ضرورت ہے
٭ہاتھوں کو جراثیم کش صابن یا لوشن سے صاف کرتے رہیںَ
٭اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہوا ہے تو اسے الگ رکھیں اور لوگوں سے یا
گھر میں پالتو جانوروں سے دور رکھیں۔
٭اس وائرس سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہی ہے۔
|