|
اس وقت ہمارے ملک کے رہنے والے لوگوں کی اوسط عمر تقریباً ساٹھ سال تک ہے
اس سے زيادہ عمر کے افراد اپنی زندگی کو بونس تصور کرتے ہیں- مگر انسان کی
عمر میں تیس سال وہ مقام ہوتا ہے جب کہ اوسط عمر کے مطابق وہ اپنی آدھی
زندگی جی چکا ہوتا ہے اور باقی عمر گزارنے کے لیے اس کو اب اپنا پہلے سے
زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے تاکہ بہت ساری موذی بیماریوں سے بچا رہ سکے اور
باقی زندگی کو اچھی طرح انجواۓ کر سکے- اس لیے تیس سال کی عمر کو پہنچنے
والے تمام خواتین و حضرات کو اپنی سالگرہ کے تحفے کے طور پر یہ تمام ٹیسٹ
کروا لینے چاہئیں تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ ان کا جسم کتنا صحت مند ہے-
1: خون کے خلیوں کی جانچ کا ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ جس کا نام سی بی سی ہوتا ہے آپ کے جسم میں موجود خون کے خلیوں کی
مکمل تعداد اور اس خون کی تمام کوالٹی کے بارے میں بتاتا ہے- اس کے ذریعے
یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ جسم میں خون کی کمی تو نہیں ہے یا پھر جسم کے
کسی بھی حصے میں کسی بھی قسم کا انفیکشن ہو تو اس کا پتہ بھی اسی ٹیسٹ سے
چل جاتا ہے-
|
|
2: بلڈ پریشر کا ٹیسٹ
عام طور پر تیس سال کے بعد بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے یہ ٹیسٹ
بھی کروانا ضروری ہے- اگر ٹیسٹ میں آپ کا بلڈ پریشر 80/120 ہو تو اس کا
مطلب ہے کہ آپ کا بلڈ پریشر نارمل ہے اور اب آپ کو ایک سال تک اس ٹیسٹ کو
کروانے کی ضرورت نہیں ہے-
|
|
3: بلڈ شوگر کا ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ خالی پیٹ کروایا جاتا ہے اس ٹیسٹ سے آپ کے خون میں موجود شوگر کی
جانچ ہوتی ہے اگر آپ کے اس ٹیسٹ کی رینچ 99 یا اس سے کم ہے تو یہ نارمل ہے-
اور اگر یہ سو سے 110 کے درمیان ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو شوگر کی
بیماری لگنے کا خدشہ ہے لہٰذا آپ احتیاط کریں- 110 سے زيادہ ریڈنگ آنے کا
مطلب ہے کہ آپ اس بیماری میں مبتلا ہیں لہٰذا فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع
کریں-
|
|
4:خون میں چکنائی کی شرح کا ٹیسٹ
لیپڈ پروفائل LIPID PROFILE آپ کے خون میں موجود کولیسٹرول کی شرح کے بارے
میں بتاتا ہے- اس کو جاننا اس لیے ضروری ہے کہ اگر خون میں مستقل طور پر
کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوگی تو اس سے ہائی بلڈ پریشر اور دل کے دورے کے
امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے-
|
|
5: دل کی کارکردگی کا ٹیسٹ
دل کی جانچ کرنے کے لیے ای سی جی بھی ضروری ہے اس کو کروانے کے بعد کسی
ماہر ڈاکٹر کو اس کو دکھانا ضروری ہے- اگر ڈاکٹر کے مطابق یہ ٹیسٹ نارمل ہو
تو اس کو دوبارہ ایک سال بعد دہرانا چاہیے-
|
|
6: جگر کا ٹیسٹ
لیور فنکشن ٹیسٹ جسم کے اہم جز جگر کے افعال کے متعلق بتاتا ہے اس ٹیسٹ سے
یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جگر میں کسی قسم کا انفیکشن یا ہیپاٹائٹس کے اثرات
تو نہیں ہیں-
|
|
7: پیشاب کی جانچ
یورین ڈی آر آپ کے گردوں کے افعال کے بارے میں بتاتا ہے اس سے یہ بھی پتہ
چلتا ہے کہ گردوں میں کسی قسم کا انفیکشن تو نہیں ہے- اس میں ہونے والی کسی
بھی خرابی کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے-
|
|