ڈبہ بند خوراک صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہے؟

image


بھارت میں سائنس اور ماحولیات کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ بیشتر ملکی اور غیر ملکی ڈبہ بند غذائی اشیاء (پیکجڈ فوڈ) صحت کے لیے مضر ہیں اور ان کے کھانے سے دل کا دورہ پڑنے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

دارالحکومت نئی دہلی کے ایک معروف ادارے 'سینٹر فار سائنس اینڈ اینوائرنمنٹ‘ (سی ایس ای) نے بھارت میں مروجہ تینتیس ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کی ڈبہ بند غذائی اشیاء کے نمونوں کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا ہے اور ان کھانوں میں مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ نمک اور چربی پائی گئی ہے۔ سی ایس ای نے رواں برس جولائی اور اکتوبر کے درمیان چپس، انسٹنٹ نوڈلز، سوپ اور فاسٹ فوڈ سمیت برگر، پیزا، فرائز اور سینڈویچز جیسے فروخت ہونے والی ڈبہ بند اشیاء کی جانچ کی تھی۔ اس دوران قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے تینتیس نمونوں کی جانچ کی گئی تو پتا چلا کہ نمک، چربی اور ٹرانسفیٹ کی مقدار معیار سے کہیں زیادہ ہے۔

سی ایس ای کا کہنا ہے کہ غذائيت سے متعلق ادارے 'ریکمنڈیڈ ڈائیٹری الاؤنس‘ (آر ڈی اے) کے معیار کے مطابق ایک صحت مند انسان کے لیے یومیہ پانچ گرام نمک، ساٹھ گرام چربی، تین سو گرام کاربوہائیڈریٹ اور 2.2 گرام ٹرانسفیٹ تجویز کیا گيا ہے۔

سی ایس ای نے پیکیجڈ فوڈ کے زمرے میں چپس کے چھ، فوری طور پر تیار ہونے والی نوڈلز کے تین اور سوپ کے تین برانڈز کی جانچ کی جبکہ فاسٹ فوڈ کے زمرے میں برگر کے آٹھ، فرائز کے تین، فرائیڈ چکن کی ایک، پیزا کے چار، سینڈویچز کے تین برانڈ اور ریپ کے بھی تین برانڈ کے نمونوں کی تجربہ گاہ میں جانچ کی گئی۔
 

image


سی ایس ای کی خاتون ڈائریکٹر سنیتا نارائن نے اس سے متعلق رپورٹ کو جاری کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے جن نمونوں کی چانج کی اس میں پایا گيا کہ نمک اور چربی کی مقدار تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ بحیثیت صارف ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ پیکٹ میں کیا ہے۔ لیکن غذائیت سے متعلق ہمارے ادارے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی (ایف ایس ایس آئی) نے اب تک اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔‘‘

محترمہ نارائن نے کہا کہ کھانے کے پیکٹ پر سرخ نشانات (ریڈ لیبل) ہونے چاہئیں تاکہ صارف کو یہ معلوم ہو سکے کہ وہ جو کھا رہا ہے اس میں کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر فاسٹ فوڈ جیسی مصنوعات میں نمک، چینی اور چربی کی مقدار زیادہ ہو تو ضروری ہے کہ پیکٹ پر اس سے متعلق معلومات درج کرنے کو لازم قرار دیا جائے۔ سی ایس ای کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کھانوں سے امراض قلب، ذیابیطس اور موٹاپا ہونے جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سنیتا نارائن کا الزام ہے کہ بڑی کمپنیوں کے دباؤ میں سرکاری ادارہ 'ایف ایس ایس آئی‘ دانستہ طور پر ریڈ لیبل ڈرافٹ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کر رہا ہے۔

بھارت میں پیکیجڈ اور فاسٹ فوڈ سے متعلق اصول و ضوابط واضع کرنے کی باقاعدہ کوشش سن 2013 سے ہو رہی ہے۔ اس کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی، جس نے فوڈ پیکٹ پر معلومات تحریر کرنے سے متعلق کچھ اہم سفارشات پیش کی تھیں۔

غذا سے متعلق حکومتی ادارے 'ایف ایس ایس آئی‘ نے اسی برس اس سے متعلق قانون کے ایک مسودے کو بھی جاری کیا تھا لیکن ابھی تک اس کو باقاعدہ نافذ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔


Partner Content: DW

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: