|
ہر جاندار کو زندہ رہنے کے لئے غذا کی ضرورت ہوتی ہے لیکن انسان کے لئے
ضروری ہے کہ وہ صحت مند غذا کا استعمال کرے اگر غذا صحت مند نہیں ہو گی تو
انسان بھی تندرست نہیں ہوگا- صحت مند غذا کے ساتھ غذا کا متوازن ہونا بھی
ضروری ہے-
جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے لوگوں کے طرز زندگی میں بھی تبدیلی آ رہی ہے
کیونکہ اب زندگی بہت تیز ہو چکی ہے اور لوگوں کے پاس کم وقت ہے اس لئے وہ
فاسٹ فوڈز کھانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ فاسٹ فوڈز میں برگر،پیزا، پیٹیز،
پاستا اور سینڈوچ وغیرہ شامل ہیں ۔
|
|
فاسٹ فوڈز وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو بعد میں موٹاپے کا سبب
بن جاتا ہے اور موٹاپا کئی امراض کو جنم دیتا ہے- اس کے علاوہ فاسٹ فوڈز کا
زیادہ استعمال ڈپریشن کا بھی سبب بنتا ہے اور اگر انسان ذہنی طور پر تندرست
نہ ہو تو اس کی اپنی زندگی تو اجیرن بن جاتی ہے اس کے ساتھ رہنے والے دوسرے
لوگوں کی زندگی بھی جہنم بن جاتی ہے-
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کم مقدار میں فاسٹ فوڈز کا استعمال کرتے ہیں
لیکن آہستہ آہستہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہونا شروع ہو جاتے ہیں- جو نوجوان
ہفتہ میں دو یا تین بار فاسٹ فوڈزکا استعمال کرتے ہیں وہ دمہ کا شکار ہو
سکتے ہیں- کچھ اشیاء مارکیٹ میں بند پیکنگ میں بھی دستیاب ہوتی ہیں لیکن
اکثر معیاری نہیں ہوتیں ہیں- ہمیشہ تازہ سبزیاں ،پھل ،گوشت اور دالوں کا
استعمال کرنا چاہیئے۔
اس کے علاوہ فاسٹ فوڈز کینسر،دل کے امراض،ذیابیطس ،کولیسٹرول ،ہارمونز میں
تبدیلی اور قبض جیسی موذی مرض کا سبب بنتے ہیں بہتر یہی ہے کہ متوازن اور
صحت مند غذا ہی کھائی جائے اور ورزش کو روزانہ کا معمول بنایا جائے۔
|
|
بچوں کو ہمیشہ صاف ستھری اور صحت مند غذا ہی کھلائیں خاص طور پر سکول جانے
والے بچوں کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے- اگر بچوں کو فاسٹ فوڈز کا عادی
بنا دیا گیا تو وہ چھوٹی عمر میں ہی موٹاپے کا شکار ہو جائیں گے اور طرح
طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جائیں گے۔
بچوں کے لئے ایسی غذا کا چناؤ کریں جس میں آئرن، کیلشیئم، فیٹ اور فولک
ایسڈ موجود ہو- بچوں کی خوراک میں دودھ،دہی ،مکھن،سبزیاں ،پھل ،مچھلی اور
گوشت شامل کریں تاکہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہ سکیں ۔بچوں کو
فاسٹ فوڈز سے دور ہی رکھیں تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے۔
|