خواتین کی 5 ایسی بیماریاں جن کے بارے میں ہر عورت کا جاننا ضروری ہے

خواتین جو کہ پاکستتان کی آبادی کا 51 فی صد حصہ ہیں مگر بدقسمتی سے صحت کے حوالے سے ان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اس میں صرف دوسروں کو الزام دینے کے بجائے اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ خواتین اپنی صحت کو خود بھی ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینے کے بجائے اس بات کا انتظار کرتی رہتی ہیں کہ جب تک بالکل بستر سے نہیں لگیں گی تب تک علاج نہیں کروائیں گی آج ہم آپ کو خواتین کے ایسے ہی مسائل کے بارے میں بتائيں گے جن کو توجہ دے کر وہ بڑے مسائل سے بچ سکتی ہیں

1: دل کی بیماری
ویسے تو دل کی بیماری مردوں اور عورتوں دونوں کی موت کا بڑا سبب ہے مگر دنیا بھر میں ایک جدید تحقیق کے مطابق 29 فی صد خواتین کی موت کا سبب یہی دل کا عارضہ ہوتا ہے جس کی علامات کو وہ نظر انداز کرتی رہتی ہیں مگر وقت کے ساتھ یہ موت کا سبب بن جاتی ہے اس کی علامات میں سینے میں درد ، سانس کا پھولنا ، جلد تھک جانا ، حلق میں اور جبڑے میں درد ہونا بائیں بازو میں تکلیف ایسی علامات ہیں جن کو خواتین اپنے روز مرہ کے کاموں میں نظر انداز کر دیتی ہیں مگر درحقیقت یہ علامات ایک بڑے خطرے یعنی دل کی بیماری کا باعث ہو سکتی ہیں -
 

image


2: چھاتی کا کینسر
خواتین کے اندر پایا جانے والا سب سے عام کینسر چھاتی کا کینسر ہے جو کہ اب اولین درجوں پر قابل علاج ہے مگر خواتین عام طور پر فطری شرم و حیا کے سبب اپنی چھاتی میں ہونے والی کسی بھی تکلیف کے بارے میں کسی کو نہیں بتاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں اس وقت پتہ چلتا ہے جب کہ پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے جو خواتین پچاس سال سے زیادہ عمر کی ہوں اور جن کے خاندان میں کبھی کسی کو چھاتی کا کینسر ہو چکا ہو یا جن کی ماہواری پچاس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے رک چکی ہو یا وہ موٹاپے کا شکار ہوں یا اولاد کی نعمت سے محروم ہوں ایسی خواتین کے چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات دوسری خواتین سے پچاس فی صد زیادہ ہوتے ہیں ایسی خواتین اپنی چھاتی میں بننے والی کسی گلٹی کی صورت میں یا پھر چھاتی میں ہونے والی کسی بھی تکلیف یا تبدیلی کو معمولی نہ سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کر کے اپنی میموگرافی کروائيں -

3: آسٹیوپروسس
عام طور پر بچے کی پیدائش ایک ماں کو بہت ساری پیچیدگیوں میں مبتلا کر سکتی ہے جس کو خواتین نظر انداز کر دیتی ہیں مگر بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ یہ بڑے مسائل کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں ۔ جیسے کہ کمر میں اور ہڈیوں میں درد وغیرہ جن کو تھکن سے معمور کیا جاتا ہے جسم میں ہڈيوں کی بیماری آسٹیوپروسس کا آغاز بھی ہو سکتا ہے جو جسم میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہوتا ہے ۔اس کے سبب ہڈیاں کمزور ہو کر ٹیڑھے پن کا شکار ہو جاتی ہیں اور معمولی سے لگنے والی چوٹ کے باعث بڑے فریکچر کا باعث بن سکتی ہیں اس لیے خواتین کو اپنی خوراک میں کیلشیم اور پروٹین کی مناسب مقدار لازمی رکھنی چاہیے-
 

image


4: ڈپریشن
اس بیماری میں عورتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کے ایک سروے کے مطابق ہر سال 12 ملین عورتیں اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں اس کی علامات غیر واضح ہونے کے سبب اس بیماری کا مریض بھی خود کو اس بیماری کا شکار تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتا ہے ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا ۔ چڑچڑا پن ، سر دور اور موڈ میں تبدیلی اس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں جب کہ ڈاکٹرز کے مطابق ایسی خواتین جو ہارمونل بے قاعدگی کا شکار ہوں یا جو کہ زچگی کے مرحلے سے حالیہ ادوار میں گزری ہوں یا جن کے خاندان میں ڈپریشن کی بیماری ہو ان کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات زيادہ ہوتے ہیں اس کے علاوہ گھریلو ماحول میں تناؤ شوہر کی بے اعتنائی ،معاشی مسائل وغیرہ بھی ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہیں-
 

image


5:روز مرہ کی بیماریاں
ان بیماریوں کو روز مرہ کی بیماریوں کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ اس کا شکار روز مرہ کی بے اعتدالیوں کے سبب ہر خاتون ہوتی رہتی ہے جیسے نزلہ زکام ، بد ہضمی بخار وغیرہ ان میں شامل ہیں مگر ان بیماریوں پر توجہ نہ دینے کے سبب یہ خواتین کے مدافعتی نظام کو اس حد تک کمزور کر دیتا ہے کہ اس کے سبب ذیابطیس ، بلڈ پریشر جیسے موذی مرض جسم پر حملہ آور ہو کر قبضہ جما کر بیٹھ جاتے ہیں اور بڑی اور مہلک بیماریوں کا باعث بنتے ہیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: