حاملہ خواتین کو اِن 5 کھانوں سے لازمی پرہیز کرنی چاہیے ورنہ---

حمل کی حالت ایسی حالت ہوتی ہے جب کہ ایک عورت کے رحم میں بچہ پروان چڑھ رہا ہوتا ہے یہ حالت ماں اور بچے دونوں کے لیے بہت حساس ہوتی ہے مگر اس موقع پر اپنے تحفظ کے ساتھ ساتھ ماں پر بچے کی تحفظ کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے اس لیے اس کو اس حوالے سے بہت دھیان رکھنا چاہیے کہ اس کا کوئی عمل بچے کے لیے خطرناک نہ ہو جائے- اس حوالے سے جہاں ماں کو پروٹین ، کاربوہائيڈریٹ اور وٹامن سے بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے وہیں پر کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کا استعمال ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس لیے ان سے احتیاط ضروری ہے آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزوں کے بارے میں بتائيں گے-
 

image


1: بہت زيادہ نہیں کھانا چاہیے
عام طور پر حاملہ عورت کو بڑی بوڑھیاں یہ باور کروانے پر تلی ہوتی ہیں کہ اب تم ایک نہیں ہو دو دو جانیں ہیں اس لیے تمھیں ڈبل غذا کی ضرورت ہے یہ تاثر قطعی غلط ہے حاملہ عورت کو صرف چند سو کیلوریز اضافی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جس کو پورا کرنے کے لیے بہت زيادہ کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے بلکہ اس ضرورت کو متناسب اور ہائی انرجی غذاؤں سے بھی پورا کیا جا سکتا ہے -

2: کچے یا ادھ پکےکھانے سے
ایسے کھانے جو کہ مناسب طریقے سے پکے ہوئے نہ ہوں ان کے اندر بیکٹیریا اور دوسرے جراثیم ہونے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں ایسی صورت میں ان غذاؤں کے استعمال سے فوڈ پوائزن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جو ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں-
 

image


3: کیفین والے مشروبات سے
کیفین والے مصنوعات کی لسٹ میں چائے کافی کے علاوہ سوفٹ ڈرنکس ، چاکلیٹ اور بعض صورتحال میں نزلہ زکام سے بچانے والی اشیا بھی شامل ہیں حمل کی حالت میں کیفین کا استعمال قطعی ممنوع نہیں ہوتا مگر ماہرین غذا کے مطابق اس کا استعمال 200 ملی گرام سے زیادہ ایک دن میں نہیں ہونا چاہیے ہے اور ایک کپ کافی میں سو گرام تک کیفین کی مقدار موجود ہوتی ہے کیفین کے سبب بچے کی نشو نما میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس کے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے جو پیدائش کے بعد پیچیدگی کا سبب بن سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کے استعمال کی وجہ سے قبل از وقت پیداائش کے امکانات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے -

4: اضافی سپلیمنٹ
سپلیمنٹ سے مراد طاقت کی وہ دوائیں ہیں جو کہ حاملہ خواتین خود کو بیمار تصور کرتے ہوئے اپنی کمزوری کو دور کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں مگر اس بات سے واقف نہیں ہوتی ہیں کہ یہ دوائیں ان کو طاقت دینے کے بجائے مزید بیمار کرنے کا بھی باعث بن سکتی ہیں مثال کے طور پر فولاد کا اضافی استعمال سینے میں جلن کا باعث بنتا ہے ۔ فولک ایسڈ کی ضرورت حمل کے ٹہرنے سے قبل ہوتی ہے حمل کی حالت میں اس کا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے وٹامن ڈی کے لیے کسی بھی قسم کی دوا لینے کے بجائے کچھ وقت دھوپ میں گزار کر اس کی ضرورت کو پورا کیا جا سکتا ہے جب کہ وٹامن اے کے سپلیمنٹ لینے سے اس لیے پرہیز کرنا چاہیے کہ اس کی زیادہ مقدار بچے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے-
 

image


5: ایسی مچھلی جس میں پارہ ہو
ایسی مچھلیاں جن کے گوشت میں پارہ کی مقدار بہت زیادہ ہو حاملہ عورت اور اس کے بچے کے اعصابی نظام کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اس لیے ایسی مچھلی کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ عام طور پر سمندری مچھلی کے اندر پارے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے تاہم فارم میں تیار کی گئی مچھلیوں کو کھایا جا سکتا ہے مگر بہت زیادہ کھانے سے احتیاط ہی کرنی چاہیے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: