آپ چکنائی کی کتنی مقدار استعمال کرتے ہیں؟

موٹاپا ساری دنیا کے لوگوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ موٹاپے سے نجات حاصل کرنے یا اس سے بچنے کے لیے کوئی یوگا کر رہا ہے تو کوئی جم میں جا کر پسینہ بہا رہا ہے۔
 

image


جو لوگ زیادہ پریشان ہیں وہ غذا کے ماہرین کے مشورے پر طرح طرح کے ڈائٹ پلان اپنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہو یا جم ٹرینر سبھی کی عام طور پر یکساں قسم کی صلاح ہوتی ہے کہ کھانے میں چکنائی یعنی تیل اور چربی کی مقدار کو کم کردیا جائے کیونکہ موٹاپے کا اصل سبب اسی کو کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چربی کی وجہ سے ہی قلب کے امراض بڑھ رہے ہیں کیونکہ شریانوں میں چربی جمع ہونے کی وجہ سے دورانِ خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت ساری نئی تحقیق چکنائی کے استعمال پر زور دے رہی ہے۔

یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہمیں اپنے کھانے میں سیچوریٹڈ فیٹ یا سیر شدہ چکنائی کم لینی چاہیے۔

برطانیہ جیسے ممالک میں حکومت کی جانب سے تو باقاعدہ پالیسی بنائی گئی ہے لیکن عام طور پر لوگ اس مشورے پر عمل نہیں کرتے۔

ان کا خیال ہے کہ اگر سیچوریٹڈ چکنائی زیادہ مقدار میں کھائی جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ مکھن، گھی، فل کریم دودھ، کیک، کوکیز، ناریل کا تیل، پام آئل وغیرہ میں سیچوریٹڈ چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تاہم اگر متوازن مقدار میں ان کا استعمال کیا جائے تو یہ برے نہیں ہیں۔
 

image


سیچوریٹڈ چکنائی سے خطرہ!
فٹ یعنی چست رہنے کے لیے ان دنوں کیٹو اور پیلیو ڈائٹ کا عام چلن ہے۔ اس میں چکنائی کا استعمال تقریباً نہیں ہوتا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ اس ڈائٹ کی پیروی کرتے ہیں وہ حکومت کی طے شدہ پالیسی سے زیادہ چکنائی کھاتے ہیں۔

اگر آپ کے کھانے میں پنیر، کیک اور پیسٹری شامل ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ دوسروں سے زیادہ سیر شدہ چکنائی کھا رہے ہیں اور آپ کو اس کا احساس تک نہیں ہے۔

برطانیہ کے سرکاری ڈائٹ چارٹ کے مطابق مردوں کو روزانہ 30 گرام چکنائی اور خواتین کو 20 گرام استعمال کرنی چاہیے۔ لیکن کیک، پیسٹری، بسکٹ اور گوشت کھانے کا بنیادی حصہ ہوتے ہیں لہٰذا ایسے لوگ روزانہ تقریبا 100 گرام شیر شدہ چکنائی کھا جاتے ہیں۔

میڈیکل سائنس کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ سیچوریٹڈ فیٹ یا سیر شدہ چکنائی کے استعمال سے شریانوں میں چربی جمع ہوجاتی ہے۔ اس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لیکن بعض سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سیچوریٹڈ چکنائی امراض قلب کی بنیادی وجہ نہیں ہے بلکہ اس کی اہم وجہ مستقل جلن یا سوزش ہے۔

ان کے مطابق کم کاربوہائیڈریٹ اور زیادہ چکنائی کا فارمولا بھی مؤثر نہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق موٹاپے اور ذیابیطس کے امراض کا چکنائی والی غذا کھانے کے بعد زیادہ آسانی سے علاج کیا جا سکتا ہے۔
 

image


مقررہ مقدار
بہت سے ممالک میں صحت کے اداروں نے عام لوگوں کے لیے چکنائی کی مقدار طے کر رکھی ہے۔ برطانیہ میں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ لوگ اپنی پوری غذا میں چکنائی سے 35 فیصد اور کاربوہائیڈریٹ سے 50 فیصد توانائی حاصل کریں۔

سیچوریٹڈ چکنائی کی صورت میں یہ مقدار اور بھی کم ہے۔ برطانیہ کی ہیلتھ گائیڈ لائنز کے مطابق سیچوریٹڈ چکنائی مشروبات کے ذریعے لینی چاہیے اور وہ پوری غذا میں لی جانے والی چربی کا 11 فیصد ہونی چاہیے۔

جبکہ امریکہ اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ مقدار 10 فیصد سے بھی کم ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق ایک عورت کو روزانہ 20 گرام اور مرد کو 30 گرام سیچوریٹڈ چکنائی لینی چاہیے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کھانے میں چکنائی کا حصہ پانچ سے چھ فیصد ہی رکھنے کا مشورہ دیتا ہے۔

سیچوریٹڈ چکنائی پر کئی قسم کی تحقیق موجود ہے۔ اور ان میں تضاد ہے۔ ایسی صورتحال میں عام آدمی تذبذب کا شکار ہیں کہ انھیں کیا کرنا چاہیے۔
 

image


سیچوریٹڈ چکنائی کا زیادہ استعمال
برطانیہ کی فوڈ کی ماہر لن گارٹین کا کہنا ہے کہ آج کل لوگ چکنائی کی دیگر اقسام کے مقابلے میں سیچوریٹڈ چکنائی کا زیادہ استعمال کررہے ہیں اور یہ باعث تشویش ہے۔

امریکہ میں زیادہ تر لوگ مقررہ مقدار میں ہی چکنائی کھاتے ہیں۔ لیکن وہ بھی چکنائی کا زیادہ حصہ سیچوریٹڈ چکنائی سے ہی لیتے ہیں۔

گارٹین کے مطابق خون میں چربی کی مقدار میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں جس میں سیچوریٹڈ چکنائی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ اور یہ بات سنہ 1950 میں ہونے والی تحقیق میں ثابت ہوچکی ہے۔ خواہ نئی تحقیق میں بھی تضادات ہی کیوں نہ ہوں۔

لیکن زیادہ تر تحقیق ایک چیز پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے کہ کم کثافت والی لیپو پروٹین یعنی خراب کولیسٹرول دل کی بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بہت سارے لوگ جو کم مقدار میں سیچوریٹڈ چکنائی کھاتے ہیں وہ بھی دل کے ‏عارضے میں مبتلا ہیں۔
 

image

سیچوریٹڈ چکنائی کا متبادل
بہر حال سیچوریٹڈ چکنائی اتنی بھی خراب چیز نہیں ہے جتنی کہ سمجھی جاتی ہے۔ اگر بعض چیزوں میں کمی کے ساتھ اسے مناسب مقدار میں لیا جائے تو یہ برا نہیں ہے۔

لیکن کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس کی جگہ دوسری قسم کی چکنائی کو کھانے میں شامل کیا جائے۔

پولی غیر سیچوریٹڈ چکنائی یا مونو غیر سیچوریٹڈ چکنائی اس کے متبادل ہوسکتے ہیں۔

یعنی سورج مکھی کا تیل، خشک میوہ جات اور بہت سارے اقسام کے بیج، زیتون کا تیل، سفید سرسوں کا تیل استعمال کرکے چکنائی کی ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے۔

ان کے استعمال سے دل کے امراض سے موت کے امکانات 19 اور 11 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ موٹے دانوں والے اناج کے کاربوہائیڈریٹ سے بھی اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
 
image


شکر
بہت سے لوگ شکر اور نشاستے کو سیچوریٹڈ چکنائی کے متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔

بہت سی فوڈ کمپنیاں بھی کم چکنائی کے نام پر سامان فروخت کرتی ہیں ان میں شوگر کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور یہ دل کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔

اس کے علاوہ سٹرک ایسڈ سے حاصل ہونے والی سیچوریٹڈ چکنائی بھی خراب نہیں ہے۔

بعض محققین کا یہ خیال ہے کہ دودھ کی مصنوعات کو کولیسٹرول کا سبب سمجھنا غلط ہے۔

بلکہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ دودھ اور دہی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کی صحت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔

کیونکہ پنیر، دودھ اور دہی میں کیلشیم اور معدنیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
 

image


متوازن غذا
سوال یہ ہے کہ آج ہمیں کھانے کے بارے میں بہت کچھ سوچنا پڑتا ہے جبکہ ہماری دادی نانی خوب گھی تیل کھانے کے بعد بھی سو سال جی لیتی تھیں۔ آخر کیسے؟

جواب بہت آسان ہے۔ وہ آج کے خراب ماحول میں سانس نہیں لیتی تھیں۔ وہ وقت پر کھاتے اور سوتے تھے۔ آج ہمارا طرز زندگی ہی بدل گیا ہے جس کا اثر ہمارے کھانے، سونے اور بیدار ہونے تک کو متاثر کررہا ہے۔

تندرست رہنے کے لیے بہت زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ جو بھی کھائیں متوازن کھائیں۔ جہاں تک ممکن ہو فاسٹ فوڈ جیسے پیزا، برگر، پیسٹری، کولڈ ڈرنکس وغیرہ سے دور رہیں۔

مختلف مقوی عناصر پر توجہ دینے سے بہتر متوازن غذا پر توجہ دینا اور باقا‏عدگی کے ساتھ ورزش پر توجہ دینا بہتر ہے۔


Partner Content: BBC

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: