نبی کریم ﷺ جَو بہت پسند فرماتے تھے۔ آپ ﷺ کی ذات گرامی
کے ساتھ اس کا واسطہ بطور روٹی‘ دلیہ اور بطور ستو احادیث نبویﷺ سے ثابت ہے۔
اسی طرح حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک درزی نے نبی کریمﷺ
کی دعوت کی اور اس نے جَو کی روٹی کے ساتھ کدو گوشت پکایا۔ حضور ﷺبڑی محبت
سے سالن سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکرکے تناول فرماتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے اہل
خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا تھا کہ اس کیلئے دلیہ تیار
کیا جائے۔ پھر آپ ﷺ فرماتے تھے کہ بیمار کے دل سے غم کو اتاردیتا ہے اور
اس کی کمزوری کو دور کردیتا ہے۔
|
|
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیمار کیلئے جَو کو دودھ میں پکا کر اس میں
شہد ڈال کر تلبینہ تیار کرواتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو
ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کیلئے بہت مفید ہے۔ تلبینہ تھکن اور پریشانی کو
بھی دور کرتا ہے‘ جَو کے بارے میں بو علی سینا نے لکھا کہ جَو کھانے سے خون
پیدا ہوتا ہے یہ خون معتدل‘ صالح اور کم گاڑھا ہوتا ہے فردوس الحکمت میں
لکھا ہے کہ جَو کو اس کے وزن کے پندرہ گنا پانی میں اتنی دیر تک ہلکی آنچ
پر پکایا جائے کہ تیسرا حصہ اڑ جائے۔ اس کو ’’آش جَو‘‘ یہ پانی جسم کی ایک
سو بیماریوں کیلئے مفید ہے۔
جَو کے حیرت انگیز فوائد:
جَو جسم کی گرمی اور تپش کو کم کرتا ہے.
جَو کا آٹا سرکہ میں گوندھ کر لگانے سے ہر قسم کی خارش میں مفید ہے.
سر کی پھپھوندی کو دور کرتا ہے.
جَو اور گیہوں کی بھوسی کو پانی میں ابال کر اس پانی سے کلیاں کریں تو دانت
کا درد جاتا رہتا ہے۔
سرکہ میں اس جَو آٹا ملاکر پیشانی پر لیپ کرنے سے گرمی کا درد سر دور ہوتا
ہے۔
جَو صفرا اور خون کو درست کرتا ہے۔
حلق کے امراض کو نافع ہے‘ بلغم‘ جریان اور گرمی کو مٹاتا ہے۔
|
|
جسم سے چربی کم کرکے موٹاپا کم کرتا اور جسم کو مضبوط کرتا ہے ۔
جَو کی پتلی کھچڑی پکاکر اس میں شہد ملاکر ٹھنڈی کرکے کھانے سے بخار‘ قے
اور صفراوی درد شکم میں بہت مفید ہے۔
اوپری دودھ پینے والے بچوں کو اگر دودھ میں جَو کا پانی ملاکر دیا جائے تو
ان کی آنتیں زیادہ صحتمند رہتی ہیں۔
مشاہدات:
احادیث مبارکہ میں جَو کے فوائد کی روشنی میں معدہ و آنتوں
کے السر کے مریضوں کو صبح کے ناشتہ میں سرکار دو عالمﷺ کے عظیم نسخہ کے
مطابق تلبینہ دیا گیا۔ السر کا ہر مریض دو سے تین ماہ میں درست ہوگیا جبکہ
بہترین علاج کے ذریعے یہ علاج دو سال سے کم عرصہ میں ممکن نہ تھا۔
پرانی قبض کیلئے جَو کے دلیہ سے بہتر محفوظ کوئی اور دوا نہیں دیکھی گئی۔
|