نواز شریف اینڈ فیملی کی معنی خیز خاموشی۔

اقتدار سے فراغت کے بعد نواز شریف اور ان کی جماعت جس طرح سراپہ احتجاج نظر آئی اور انکا مشہور عام بیانیہ ذد عام رہا “مجھے کیوں نکالا“۔ اب لگ یہ رہا ہے کہ اس سوال نما بیانیہ کا جواب انہیں مقتدر حلقوں کی جانب سے مل گیا ہے کہ انہیں کیوں نکالا اور انہیں اب کیا کرنا ہے

نواز شریف صاحب نے اپنی برطرفی اور اپنی پارٹی کی بیانیہ شکست کی ذمہ داری پر کافی حد تک احتجاج، سرگرمیوں کے بعد جو حالیہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اس کی وجہ بظاہر تو بیان نہیں کی جارہی لیکن امکان یہ لگ رہا ہے کہ طاقتور حلقوں کی جانب سے کوئی ممکنہ اشارے موصول ہوئے ہیں کہ آپ اور آپکی پارٹی زرا تھوڑا تحمل کا مظاہرہ کریں اور موجودہ پی ٹی آئی کی حکومت کو دئے گئے اگر اہداف حاصل نہ ہوئے تو پھر پیپلز پارٹی کی نسبت آپ ہی کی جانب دوبارہ رجوع کیا جاسکتا ہے اس سلسلے میں غالبا یہ واضع اشارے بھی دئے گئے ہیں کہ اس دوران پیپلز پارٹی کے شور شرابے اور احتجاج میں موثر کردار ادا کرنے سے بھی باز رہیں کہ جو پیپلز پارٹی اپنی اعلیٰ قیادت کی ممکنہ پریشانیوں کے سبب کرنے جارہی ہے، یوں تو آصف علی زرداری صاحب دامے درمے سختنے اسی کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح ان کے سر پر لٹکی تلواروں سے کسی بھی طور محفوظ رہا جائے مگر ایسا ہونا بہت مشکل معلوم ہورہا ہے، اور زرداری صاحب بھی اپنے سارے پتے سینے سے لگائے کھیلنے میں مصروف ہیں اور اسی سلسلے میں انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو بھی اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے کہ حکومت کے خلاف صرف باتوں کی حد تک جایا جارہا ہے باقی ہم (پیپلزپارٹی) حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں، جس کا مطلب سیدھا سیدھا یہ ہے کہ چونکہ پی ٹی آئی حکومت میں ہے اسلئے حکومت کے ساتھ ملکر اپنے خلاف خوفناک اور عبرتناک اقدامات کو روکا جاسکے یا کم از کم انہیں ٹالا جاسکے۔

آصف علی زرداری صاحب کی فطرت اور طریقہ واردات سے نواز شریف صاحب سے زیادہ فی زمانہ کون سیاست دان واقف ہو گا کہ جس نے دیکھا ہو کہ پیپلز پارٹی نے سینٹ کے الیکشن میں جس طرح نواز شریف کی پارٹی کے بالکل خلاف جاکر پی ٹی آئی کو ووٹ دیکر اور اسکے ساتھ اشتراک عمل کرتے ہوئے نواز شریف کی جماعت کو سینٹ الیکشنز میں حزیمت سے دوچار کیا۔

لگ یہی رہا ہے کہ نواز شریف صاحب کی جماعت اپنے لیڈران کی پالیسی کے خلاف کسی حد تک بدلتے اوقات کے انتظآر میں ہے اور اپنی جماعتی وحدت کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے، نواز شریف اور انکی جماعت کی خاموشی گرچہ انہیں عدالتی عمل میں کوئی فوائد نہ دے سکے مگر حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے نتیجے میں پنجاب اور وفاق میں خاطر خواہ نتائج حاصل کرسکتی ہے۔

اس سلسلے میں ن لیگ کے پیش نظر یہ بات بھی ہے کہ گرچہ ن لیگ نے حالیہ الیکشنز میں پی ٹی آئی کے لئے میدان کھلا رکھنے کے الزامات تواتر سے لگائے اور پھر یہ بھی دیکھا کہ جب پی ٹی آئی کے لئے میدان کھلا نہ رکھا گیا اور حالیہ انتخابات میں نیوٹرل کردار نظر آئے تو پی ٹی آئی اپنی جیتی ہوئی کافی سیٹیں ہارگئی جس سے یہ بات اظہر من الشمس کے مترادف ہے کہ اگر الیکشنز میں غیر جانبداری دکھائی جاتی رہی تو موجودہ حکمران جماعت اپنی حکومت بنانا تو دور کی بات اس کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتی۔

بحرکیف افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ عوام کو جمہوری عمل میں لائنیں لگا کر ووٹ دینے کے باوجود مقتدر قوتیں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرکے ہم عوام کے جمہوری حق کا مذاق اڑانے میں پہلے بھی مصروف تھیں اور اب بھی یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ تکنیکی بنیادوں پر مزید مستحکم بنیادوں پر جاری ہے۔

ہمارا ملک پاکستان بیرونی خطرات سے زیادہ اندرونی طور پر مخدوش حالت کا شکار ہے اور اس سلسلے میں کئے گئے مثبت کام معذرت کے ساتھ نظر نہ آنے کے برابر ہیں۔

للہ سے دعا ہے کہ قوم کو علم و عمل کے میدان میں گامزن کرنے کے عملی اور مثبت اقدامات کئے جائیں، کاش جس طرح ڈیم کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں اس کی نصف کوششیں بھی اگر تعلیم اور صحت کے میدان میں لگائی جائے تو ہماری آنے والی نسلیں شدت پسند اور باغی عناصر پیدا کرنے اور قومی املاک اور وقار کو خاک میں ملانے کے بجائے ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا قابل رشک کردار ادا کرسکے۔

اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے اور ہمیں عقل و فہم، شعور، علم و عمل کی دولت سے مالا مال فرمائے آمین

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 494259 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.