میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ کرام ومحدثین حصہ ہشتم

میں نے بیس سال قبل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت کی، شیخ ابو بکر حجار میرا دینی بھائی ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے میں اور ابو بکر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھے ہیں۔ چنانچہ ابو بکر حجار نے خود اپنی داڑھی پکڑی اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی کلام کیا جو میں نہ سمجھ پایا۔ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے جواب دیتے ہوئے فرمایا : اگر یہ نہ ہوتا تو یہ آگ میں ہوتی اور میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا : میں تمہیں ضرور سزا دوں گا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، پس میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کس وجہ سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تاکہ نہ میلاد شریف کا اِہتمام ترک کیا جائے اور نہ سنتوں کا۔

’’یوسف کہتے ہیں کہ (اس خواب کے باعث) میں گزشتہ بیس سالوں سے آج کے دن تک مسلسل میلاد مناتا آرہا ہوں۔

’’(ابن ظفر) کہتے ہیں کہ میں نے انہی یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے : میں نے اپنے بھائی ابوبکر حجار سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے منصور نشار کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے فرما رہے تھے کہ میں اسے (یعنی یوسف بن علی) کو کہوں کہ وہ یہ عمل (میلاد کی خوشی میں دعوتِ طعام) ترک نہ کرے، کوئی اس میں کچھ کھائے یا نہ کھائے تمہیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ (اِبن ظفر) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے شیخ ابو عبد اللہ بن ابی محمد نعمان کو سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ ابو موسیٰ زرہونی کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو میں نے وہ تمام باتیں ذکر کر دیں جو کہ فقہاء میلاد کی ضیافت کے بارے میں کہتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو ہم سے خوش ہوتا ہے ہم اس سے خوش ہوتے ہیں۔‘‘
:: سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 363

ہمارے ہاں میلاد و اَذکار کی جو محفلیں منعقد ہوتی ہیں وہ زیادہ تر نیک کاموں پر مشتمل ہوتی ہیں، مثلاً ان میں صدقات دیئے جاتے ہیں (یعنی غرباء کی اِمداد کی جاتی ہے)، ذِکر کیا جاتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھا جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح کی جاتی ہے۔‘‘
:: الفتاوی الحديثية : 202

سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو لہب کی کنیز ثویبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ جب اُس (ثویبہ) نے اُسے (ابو لہب کو) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوش خبری سنائی تو اُس نے اُسے آزاد کر دیا۔ پس اﷲ تعالیٰ نے ہر سوموار کی رات ابولہب کے عذاب میں تخفیف کر دی اس لیے کہ اُس نے حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا سن کر خوشی کا اِظہار کیا تھا۔‘‘
:: مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم : 27

ہر سال مکہ مکرمہ میں بارہ ربیع الاول کی رات اہل مکہ کا یہ معمول ہے کہ قاضی مکہ جو کہ شافعی ہیں۔ مغرب کی نماز کے بعد لوگوں کے ایک جم غفیر کے ساتھ مولد شریف کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ ان لوگوں میں تینوں مذاہبِ فقہ کے قاضی، اکثر فقہاء، فضلاء اور اہل شہر ہوتے ہیں جن کے ہاتھوں میں فانوس اور بڑی بڑی شمعیں ہوتی ہیں۔ وہاں جا کر مولد شریف کے موضوع پر خطبہ دینے کے بعد بادشاہِ وقت، امیرِ مکہ اور شافعی قاضی کے لیے (منتظم ہونے کی وجہ سے) دعا کی جاتی ہے۔ پھر وہ وہاں سے نمازِ عشاء سے تھوڑا پہلے مسجد حرام میں آجاتے ہیں اور صاحبانِ فراش کے قبہ کے مقابل مقامِ ابراہیم کے پیچھے بیٹھتے ہیں۔ بعد ازاں دعا کرنے والا کثیر فقہاء اور قضاۃ کی موجودگی میں دعا کا کہنے والوں کے لیے خصوصی دعا کرتا ہے اور پھر عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد سارے الوداع ہو جاتے ہیں۔ (مصنف فرماتے ہیں کہ) مجھے علم نہیں کہ یہ سلسلہ کس نے شروع کیا تھا اور بہت سے ہم عصر مؤرّخین سے پوچھنے کے باوُجود اس کی تاریخ کا پتہ نہیں چل سکا۔‘‘
:: الجامع اللطيف في فضل مکة وأهلها وبناء البيت الشريف : 201، 202
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1264612 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.