سال 2017: طب کی دنیا میں 10 بڑے انقلاب

ہر گزرتے سال کے ساتھ انسانی صحت میں بہتری لانے کے لیے سائنسدانوں کی جانب سے متعدد کوششیں کی جاتی ہیں۔ 2017 بھی ان برسوں میں سے ایک ہے جس کے دوران طبی میدان کے کئی شعبوں میں زبردست پیشرفت دیکھنے میں آئی، جن میں سے کچھ ڈان کے توسط سے درج ذیل ہیں۔
 

بے خوابی کے علاج کی جانب ایک اور مثبت قدم
دنیا بھر میں کروڑوں افراد مناسب وقت تک سونے کے لیے جدوجہد کا شکار رہتے ہیں، جس کی وجہ حد سے زیادہ کھانا، موٹاپا، ذیابیطس، امراض قلب اور روزمرہ کے مسائل کا تناﺅ ہوتا ہے۔ ہماری نیند بنیادی طور پر جسم کی اندرونی گھڑی سے جڑی ہوتی ہے اور اب سائنسدانوں نے نہ صرف وہ جین دریافت کیا ہے جو ہماری اس حیاتیاتی گھڑی کو کنٹرول کرتا ہے بلکہ وہ میکنزم بھی ڈھونڈ لیا ہے جس کے ذریعے یہ جین کام کرتا ہے۔ نیند کی صحت اور شخصیت کے لیے اہمیت کے پیش نظر توقع ہے کہ اس دریافت سے مستقبل قریب میں انسانی صحت کو بہتر بنانے میں نمایاں مدد ملے گی۔

image


ہیپاٹائٹس سی کا علاج
2017 میں ایک تاریخ ساز تحقیق کے دوران وہ سنگل ریسیپٹر سیل انسانی جسم میں دریافت کیا گیا جو کہ ہیپاٹائٹس سی کی شناخت کرسکتا ہے جو کہ جگر کے مختلف مسائل کا باعث بن کر موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ یہ سنگل سیل اس مرض کے علاج یا روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری کی جانب اہم قدم ہے، اس سے ہٹ کر بھی امریکا میں ایک نئی دوا کی منظوری دی گئی ہے جو کہ ہیپاٹائٹس سی کے علاج میں مدد دیتی ہے۔ Mavyret نامی یہ دوا آٹھ ہفتوں کے لیے مریضوں کو استعمال کرائی جاتی ہے اور محققین کے مطابق اس کی منظوری کے بعد اس مرض کے جلد علاج میں مدد ملے گی۔

image


بریسٹ کینسر کا علاج
گزشتہ سال برطانوی سائنسدانوں نے دو ادویات تیار کی تھیں جو بریسٹ کینسر کی جارحانہ قسم کی رسولی کے حجم کو ڈرامائی حد تک کم کرنے کی طاقت رکھتی تھیں، اس سال امریکا میں اسی طرح کی ایک نئی دوا Nerlynx کی منظوری دی گئی جو فی الحال اس کینسر کے ابتدائی مراحل سے گزرنے والے مریضوں کو استعمال کرائی جارہی ہے، جس کا مقصد کینسر کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

image


کولیسٹرول کے بارے میں نئی معلومات
اگر ڈاکٹرز کہیں کہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ چکی ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ایل ڈی ایل ریڈنگ (صحت کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والا کولیسٹرول) جمع ہوکر شریانوں میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے، جو کہ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے خون میں اس کی سطح 200 ملی گرام سے کم سطح صحت مند سمجھی جاتی ہے، کچھ نئی ادویات کے امتزاج سے اس کی سطح کو 75 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے مگر کیا یہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟ 2017 میں کلیولینڈ کلینک کے ماہرین نے دریافت کیا کہ ایل ڈی ایل کی سطح بہت زیادہ کم ہونا درحقیقت خون کی شریانوں کے مسائل، ہارٹ اٹیک اور فالج سے موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

image


ہائی بلڈ پریشر کی نئی تعریف
دہائیوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر کسی شخص کے خون کا دباؤ 140/90 سے اوپر ہوجائے تو وہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو جاتا ہے اور اسے علاج شروع کرا دینا چاہئے۔ مگر اب امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور امریکن کالج آف کارڈیالوجی نے بلڈپریشر ریڈنگ کے حوالے سے نئی گائیڈلائنز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی انسان کے خون کا دباﺅ 129/79 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جائے گا۔ یعنی اگر بلڈ پریشر اس نمبر سے زیادہ ہو مگر140/90 سے کم، تو بھی یہ فشار خون کی پہلی اسٹیج تصور کی جائے گی جس کے نتیجے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں جیسے زیادہ ورزش اور غذا میں تبدیلی۔ لو بلڈ پریشر 60/90 سے کم کو سمجھ جاتا ہے اور صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 80/120 سے کم ہونا چاہیے۔

image


بچوں کے کینسر کے علاج میں پیشرفت
بچوں میں خون کا کینسر کافی عام مرض ہے اور اسے کافی حد تک ناقابلِ علاج تصور کیا جاتا تھا، مگر اب امریکا میں نئے تاریخ ساز طریقہ علاج کے بعد یہ مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے۔ CAR T-Cell Therapy نامی اس طریقہ علاج کی منظوری حال ہی میں امریکا میں دی گئی، جس میں جسم کی قوت مدافعت کو کینسر زدہ خلیات سے لڑنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج سے گزشتہ دس سال سے کینسر سے لڑنے والے پندرہ سالہ لڑکے کو ایک ماہ کے اندر اتنا صحت مند کردیا کہ اس کا بون میرو ٹرانسپلانٹ ممکن ہوگیا اور زندگی بچ گئی۔

image

دانتوں کی فلنگ ماضی کا قصہ بننے کے قریب
کنگز کالج لندن کی تحقیق میں محققین نے الزائمر کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ایک دوا کو دریافت کیا جو دانتوں کے اندر ایک تحریک پیدا کرکے ایسا نیا مادہ قدرتی طور پر تیار کرتی ہے جو کہ بڑی کیویٹیز کو بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دوا کا استعمال پہلے ہی الزائمر امراض کے علاج کے لیے آزمائشی بنیادوں پر ہورہا ہے مگر یہ دانتوں کے فوری علاج کے لیے حقیقی موقع فراہم کرتی ہے۔ محققین نے تحقیق میں دریافت کیا کہ اس قدرتی مرمت کے عمل کو اس دوا Tideglusib کے ذریعے تحریک دی جاسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس دوا کے نتیجے میں فلنگ کی ضرورت بہت کم رہ جائے گی اور لوگوں کو اس مہنگے علاج کی بجائے سستی دوا کے ذریعے دانتوں کے مسائل سے نجات مل سکے گی۔

image

ایچ آئی وی سے نجات
اس وقت ایچ آئی وی کے علاج سے اس وائرس کے شکار لوگوں کو زیادہ عرصے تک زندہ رہنے میں تو مدد دی جاتی ہے مگر اس سے مکمل نجات حاصل نہیں ہوپاتی۔ امریکا میں ایک حالیہ تحقیق کے دوران ایچ آئی وی وائرس کے خاتمے کے لیے ایک نیا طریقہ کار تشکیل دیا گیا، جس میں اس وائرس کے ذخائر کو ختم کیا جاتا ہے۔ ابھی تک جانوروں میں اس کے کامیاب تجربات کیے گئے ہیں اور مستقبل قریب میں انسانوں پر بھی اس کی آزمائش کی جائے گی۔

image

مصنوعی لبلبے کی تیاری
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے یہ مصنوعی لبلبہ تیار کیا ہے جو کہ ایک انسولین پمپ اور گلوکوز مانیٹر پر مشتمل ہے، جسے جِلد کے اندر نصب کیا جاتا ہے۔ اس سسٹم میں ایک الگورتھم کو اسمارٹ فون پر استعمال کرکے جسم میں گلوکوز کی سطح کو مسلسل مانیٹر کیا جاسکتا ہے جبکہ خودکار طور پر مناسب مقدار میں انسولین کی مقدار کو بھی جسم تک پہنچایا جاسکتا ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ عام طور پر ذیابیطس ٹائپ ون میں مریض کا لبلبہ انسولین بنانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے مسلسل بلڈ گلوکوز کی سطح کو مانیٹر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں۔

image

انسانی جسم کا نیا عضو دریافت
سو سال کے علم الاعضاء کے خیالات کی نفی کرتے ہوئے اس سال جسم کے اندر ایک نیا عضو دریافت کیا گیا۔ آئرلینڈ کے محققین نے آنتوں کی جھلی یا mesentery کو دریافت کیا تھا جسے پہلے ٹشوز کا بے ربط یا ٹوٹا ہوا حصہ مانا جاتا تھا، مگر 2017 میں اسے ایک عضو کا درجہ دے دیا گیا۔ درحقیقت یہ بے ربط جھلی نہیں بلکہ ایک مکمل عضو ہے جو ٹشوز سے منسلک ہے۔ اس سے قبل انسانی جسم میں 78 اعضاء تھے اور یہ جھلی 79 واں عضو قرار پائی۔

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Every year, medical technology advances a little more, bringing hope for those suffering from grave illnesses and debilitating conditions. Here are the breakthroughs that wowed the world in 2017.