2017میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اہم واقعات

یہ پاکستان کی فتوحات کا سال رہا، حسن علی سمیت کئی کھلاڑیوں نے عالمی ریکارڈ قائم کیے
پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کا سب سے بڑا اسکینڈل، فکسر کی جانب سےپاکستانی کپتان کو بھی گھیرنے کی کوشش
شاہدآفریدی اور جاوید میاں دادکے تنازع علاوہ قومی ٹیمباہمی تنازعات سے محفوظ رہی

2017پاکستان کرکٹ کے لیے نئی نویدیں لے کر آیا، اس سال پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے در وازے کھل گئے اور2009کے بعد پہلی مرتبہ ورلڈ الیون کی صورت میں غیرملکی کرکٹرز نے پاکستان کادورہ کیا۔ پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ اور سری لنکا کے ساتھ ایک ٹی ٹوئنٹی میچ بھی قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ یہ پاکستان کرکٹ کے لیےمجموعی طور سےفتوحات کا سال رہا۔اس کی ابتدا میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ۔ جنوری 2017میں پاکستان نے آسٹریلیاکا دورہ کیا۔ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اسے وائٹ واش شکست کا سامنا کرناپڑا جب کہ ایک روزہ میچوں میں بھی یہی صورت حال درپیش رہی اور 5میچوں کی سیریز میں سے تین آسٹریلیا نے جیتے ، ایک ڈرا ہوا جب کہ پاکستان ٹیم صرف ایک میچ میں ہی فتح حاصل کرسکی۔مارچ کے مہینے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے حالات سازگار ہونا شروع ہوئے۔مارچ کے آخر میں پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورے پر گئی، جہاں اس نے 26مارچ کو کیربئن ٹیم کے خلاف پہلا ایک روزہ میچ کھیلا ۔ 6میچوںکی سیریز میں سےتین پاکستان اور ایک ویسٹ انڈیز نے جیتی۔ چھ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں بھی یہی صورت حال رہی۔6ٹیسٹ میچوں میں سے پاکستان نے چار میچوں میں فتح حاصل کی جب کہ چار ٹی-20میچوں کی سیریز میں بھی پاکستان ٹیم کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی اور چار میچوں میں سےپاکستان تین میچ جیتے۔اس دورے میںپاکستانی ٹیم نے پہلی مرتبہ کالی آندھی کو اس کی سرزمین پر شکست سے ہم کنار کیا۔اکتوبر میں پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے گراؤنڈز پر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں کی میزبانی کی ۔4 ٹیسٹ میچوں میں سےدو میں سری لنکانے جب کہ دو پاکستان نے جیتے۔ 6ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں پاکستان نے آئی لینڈرز کو مکمل طور سے وائٹ واش کیا۔ ٹی ٹوئنٹی کا آخری میچ پاکستان کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔اس سال ویمن کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ بیس سالوں کے دوران پہلی فتح حاصل کی۔ 31اکتوبر سے 14نومبر تک کیویز ٹیم نے پاکستان کے ساتھ عرب امارات میں سات ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان ٹیم نے صرف تیسرے میچ میں فتح حاصل کی۔
آئی سی سی چیمپنئز ٹرافی
اس سال سب سے اہم ایونٹ یکم سے 18جون 2017تک انگلینڈ اور ویلز کی سرزمین پر منعقد ہوا۔ ایجبسٹن میچ منعقد ہونے والے پہلے گروپ میچ میں قومی ٹیم کو بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ اور تیسرے میں سری لنکا کو شکست دے کرناک آؤٹ مرحلے میں رسائی حاصل کی۔ سیمی فائنل میں اس کا مقابلہ برطانیہ سے ہواجس میں پاکستان ٹیم نے آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ بھارت بنگلہ دیش کو ہرا کر فائنل میں پہنچاجہاں اس کا سامنا روایتی حریف گرین شرٹس سے ہوا۔ پاکستان ٹیم نے بھارت کو 180 رنز کے تاریخ کے سب سے بڑے مارجن سے شکست دے کرپہلی مرتبہ آئی سی سی کی عالمی ٹرافی اپنے نام کی ۔
آزادی کپ
12سے 15ستمبر کے درمیان عالمی کرکٹر ز پر مشتمل ’’عالمی الیون‘‘کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔آزادی کپ کے نام سے تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی گئی ۔ ورلڈ الیون میں دنیا کے آٹھ ممالک کی ٹیموں کے 14 صف اول کیےکھلاڑی شامل تھے، جن میں سےپانچ کا تعلق جنوبی افریقہ، 2ویسٹ انڈیز جب کہ باقی سری لنکا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیااور بنگلہ دیش سے تھے، آٹھویں ملک زمبابوے کی نمائندگی زمبابوے سے تعلق رکھنے والےعالمی الیون کے کوچ اینڈی فلاور نے کی۔یہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے کھولنے کی طرف پہلا قدم تھا، جس کے بعدپی ایس ایل 2018کے زیادہ تر میچز کا انعقاد پاکستان میں ہوگا۔
پاکستان سپر لیگ
2016میںپاکستان کرکٹ کی لیگ چیمپئن شپ کاآغاز پاکستان سپر لیگ کی صورت میں کیا گیا۔9فروری2017کو اس کے دوسرے سیشن کا آغاز ہوا اور افتتاحی تقریب دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی میں میں منعقد ہوئی جس میں پہلے سیشن 2016کی فاتح ٹیم ،اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے پاکستان کے روایتی لباس شلوار قمیص میں ملبوس ہوکرگراؤنڈ میں مارچ کیا۔ اس لیگ کی چھ فرنچائز ٹیموں میں دنیا کےمختلف ممالک کی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔پی ایس ایل کا فائنل میچ 5مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا گیا جس میں پشاور زلمی نے پی ایس ایل چیمپئن شپ جیتی۔
مصباح اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ
2017 پاکستان کے لیے اس لیے بھی اہم رہاکہ اس سال پاکستان کے دو عظیم کھلاڑیوں مصباح الحق اور یونس خان کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے۔15مئی2017کوویسٹ انڈیز کی سرزمین پر پاکستان کے دو لیجنڈ کرکٹرز مصباح الحق اور یونس خان کے کرکٹ کیریئر کا اختتام شاندارطریقے سے ہوا۔ آخری ٹیسٹ میچ میںآؤٹ ہونے کے بعدویسٹ انڈیز اور پاکستانی ٹیم کےکھلاڑیوں نے انہیںجتنے خوب انداز میں کرکٹ کے کھیل سے رخصت کیا، وہ کرکٹ کی تاریخ کا ایک یادگار باب بن گیا ہے۔ ڈومینیکا ٹیسٹ میںچوتھے روز آؤٹ ہو کر جب کپتان مصباح الحق پویلین کی جانب واپس ہونے لگے توساتھی کرکٹر یونس خان نے انہیں گلے لگا لیاجب کہ ویسٹ انڈیز کےکھلاڑیوں نےفرداً فرداً ان سے مصافحہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھی کرکٹرز بھی گراؤنڈ میں آگئے اور انہوں نے انہیں ’’بلوں کی چھاؤں‘‘ میں رخصت کیا۔ان کے ساتھ ریٹائر ہونے والے یونس خان کے ساتھ بھی یہی شاندار انداز اپنایا گیا۔ جب مذکورہ ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن وہ بیٹنگ کے لیے میدان میں آئےتو میزبان ٹیم کے فیلڈرز نے انہیں اسی والہانہ طریقےسے گارڈ آف آنرپیش کیا اور ان کا پرتپاک انداز میں گراؤنڈ میں استقبال کیاگیا۔ویسٹ انڈیز میں کھیلی جانے والی ان کے کیریئر کی آخری سیریز اس اعتبارسے بھی یادگار رہے گی کہ اس میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے مصباح الحق اور یونس خان کے ساتھ کھیلتے ہوئے کئی منفرد ریکارڈ قائم کیے۔قومی ٹیم اب تک سات مرتبہ ویسٹ انڈیز کا دورہ کرچکی ہے لیکن کسی بھی پاکستانی کپتان کو، کالی آندھی کو اس کےہوم گراؤنڈ میں شکست دے کرٹیسٹ سیریزجیتنے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ مصباح الحق پاکستان کےپہلے کپتان ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیاتھا۔ کرکٹ کی ریکارڈ بک میں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والےایشین کرکٹ کے پہلے کپتان بن گئے،ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر حالیہ سیریز کے دوران یونس خان نے 10ہزار رنز اور مصباح الحق نے 5000رنز مکمل کرنے کا بھی کارنامہ انجام دیا جب کہ یونس خان نے10وکٹیں لینے کا بھی منفرد اعزاز حاصل کیا۔ وہ پاکستان کے واحد کھلاڑی ہیں جنہیں ٹیسٹ میچز میں چھ ڈبل سینچریاں بنانے کا اعزازاور ٹیسٹ میچز میں 100کیچز پکڑنے کا اعزازحاصل ہے،جب کہ ٹرپل سینچری اسکور کرنے والے حنیف محمد اور انضمام الحق کے بعد تیسرے پاکستانی بیٹس مین ہیں۔
حسن علی
رواں سال فاسٹ بالر حسن علی ، ملک کے ایسے بالر کے طور پر منظر عام پر آئے ہیں جنہوں نےکئی نئے قومی و بین الاقوامی ریکارڈ قائم کیے ہیں۔دنیا میں تیز ترین بالرز پیدا کرنے میں کسی دور میں ویسٹ انڈیز کی سرزمین مشہور تھی لیکن پاکستان نے بھی متعددایسے تیزبالرز جنم دیئے جنہوں نے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام ثبت کرایا۔ اوول کے ہیروفضل محمود، سرفراز نواز، وسیم اکرم ،وقار یونس اور شعیب اختر کے بعد حسن علی ایسے بالر ہیں جنہوں نے کیریئر کے آغاز ہی سے متعدد کارنامے انجام دیئے ہیں۔اپنے کیریئر کا پہلا ایک روزہ میچ انہوں نے اگست 2016میں کھیلا جس میں ان کی بالنگ کارکردگی انتہائی نمایاں رہی۔ جنوری 2017میں آسٹریلیا کی سرزمین پر کھیلتے ہوئے انہوں نے ایک روزہ سیریز کے ایک میچ میں پانچ بیٹسمینوں کو آؤٹ کیا۔اپریل2017میں انہیں ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا گیا اور انہوں نے تیسرے ٹیسٹ سے ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پہلے ہی میچ میں مین آف دی میچ قرار دیئے گئے۔جون 2017میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران ان کی کارکردگی نمایاں رہی۔وہ سب سے زیادہ 13وکٹیں حاصل کرکے مین آف دی ٹورنامنٹ رہے، انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں گولڈن بال کا اعزاز بھی حاصل کیا۔چیمپیئنز ٹرافی کے کسی بھی ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز اسپنر سعید اجمل کے پاس تھا جنہوں نے 2009 میں آٹھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ٹورنامنٹ کے دوسرے کامیاب بالرآسٹریلیا کے جوش ہیزل وڈتھے،، جنہوں نے نو وکٹیں حاصل کیں۔ اکتوبر 2017میں سری لنکا کےخلاف ہوم سیریز کے دوران ان کی پرفارمنس نمایاں رہی اور مین آف دی سیریز کا ایوارڈ حاصل کیا۔صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں 24میچ کھیل کر 50وکٹوں کا ہدف عبور کرنے والے وہ پاکستان کے پہلے تیز ترین بالر قرار پائے۔ اس سے قبل یہ اعزاز وقار یونس کے پاس تھا۔ آئی سی سی کی ایک روزہ رینکنگ میں وہ پہلے درجے پر فائز ہیں۔لیگ کرکٹ میں بھی ان کی کارکردگی شاندار ہے،پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی جانب سے کھیلتے ہیں۔ پی ایس ایل 2017کے گیارہ میچوںمیں ایک درجن وکٹیں لے کر انہوں نے دوسرے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر کا ریکارڈ قائم کیا۔ غیرملکی لیگز میں وہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کی فرنچائزر، کومیلا وکٹورینز کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ حال ہی میں ڈھاکا ڈائنامائٹس کےخلاف میچ میں شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئےساڑھے تین اوور میں20 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کوآؤٹ کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ا ن کے ہاتھوں شکار ہونے والے تمام بیٹس مین بولڈ ہوئے تھے،جوٹی -20کی تاریخ کی دوسری مثال ہے۔اس میچ کے دوران ڈھاکا ڈائنامائٹس کے بلے باز مصدق حسین کو کلین بولڈکرنے کے بعد پویلین کی جانب واپسی کااشارہ کرنے کے باعث بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی جانب سے ان پر میچ فیس کا 25فیصد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
بابراعظم
بابر اعظم کا شمارملک کے ایسے بیٹس مین میںہوتا ہے جنہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کے مختصر عرصے میں کئی عالمی ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں۔ رواں سال ویسٹ انڈیز کے دورے کے دوران وہ کیریبئن ٹیم کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں میں لگا تار چار سینچریاں اسکور کرنے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے۔وہ 25ویں اننگز میں کیریئر کی 5ویں سنچری مکمل کر کے کم ترین اننگز کھیل کرسب سے زیادہ سنچریاں مکمل کرنے والے دنیا کے دوسرے اور پاکستان کے تیز ترین بلے بازبھی بن گئے۔اس کے ساتھ انہوں نے 25ون ڈے میچوں میں مجموعی طورپر1306رنز بنا کر کم ترین میچوں میں سب سے زیادہ رنزبنانےکا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا ۔وہ ون ڈے کرکٹ میںمختصر اننگزمیں ایک ہزار رنزمکمل کرنے کے عالمی ریکارڈ میں سر ویو ین رچرڈز،کوئنٹن ڈی کوک،کیون پیٹرسن اور جوناتھن ٹروٹ جیسے بلے بازوں کی صف میں اپنا نام درج کراچکے ہیں۔اکتوبر 2017 میں بابر اعظم نے ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا منفرد کارنامہ انجام دیا۔سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز کے دوران ابو ظبی میںدوسرے ایک روزہ میچ میںانہوں نے اپنےون ڈے کیریئر کی7ویں سنچری اسکور کی جو متحدہ عرب امارات میں ان کی مسلسل 5ویں سنچری تھی،ون ڈے کرکٹ کی 46سالہ تاریخ میں ان کے علاوہ کوئی دوسرابلے باز آج تک یہ کارنامہ انجام نہیں د ے سکا۔ انہوں نے اس میچ میںپروٹیز کھلاڑی ہاشم آملہ کا ریکارڈ بھی توڑا جنہوں نے 41 اننگز کھیل کر 7 سنچریاں اسکور کی تھیں۔ایک سال میں سب سے زیادہ سنچری اسکور کرتے ہوئے پاکستانی بلے بازبابر اعظم نے بھارت کے کپتان ویرات کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے۔بابراعظم نے سری لنکا کے خلاف پہلے ون ڈے میں سنچری اسکور کی جو 30 ستمبر 2016 کے بعد ایک سال کے دوران ان کی چھٹی سنچری تھی جب کہ اس عرصے کے دوران بھارتی بلے باز ویرات کوہلی نے سب سے زیادہ 28 میچز کھیلے لیکن وہ محض 5 سنچریاں بناسکے۔اس سے قبل کسی ملک میں لگاتار سنچریوں کا ریکارڈ سابق جنوبی افریقی کپتان ڈی ویلیئرز کے پاس تھا جنہوں نے بھارت میں لگاتار چار سنچریاں اسکور کی تھیں۔انہوں نے ٹی -20میں بھی اہم قومی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ سیریز میں زیادہ رنز بنانے والےپہلے پاکستانی بلے باز بن گئے ہیں۔ انہوں نے آزادی کپ میں ورلڈ الیون کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں 179 رنز بنا کر ٹی ٹوئنٹی سیریز میں زیادہ رنز بنانے کا احمد شہزاد کا ریکارڈ توڑ دیا۔
سرفراز احمد کا قومی ریکارڈ
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمدنے ٹی ٹوئنٹی میں مسلسل چھٹی فتح حاصل کر کے مصباح الحق کا لگاتار 5 فتوحات کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم نے مسلسل چھ میچز جیت کر نیا قومی ریکارڈ قائم کیا ہے۔پاکستان کی جانب سے شاہد خان آفریدی نے سب سے زیادہ 43 میچز میں کپتانی کی جس میں ان کو 19 میچز میں کامیابی اور 23 میں ناکامی کا سامنا پڑا۔مصباح الحق نے 8 میچوں میں سے 6 میچز جیتے۔ انہوں نے مسلسل 5 میچز جیت کر قومی ریکارڈ قائم کیا تھا جب کہ سرفرازاحمدنے مسلسل چھ میچز جیت کر مصباح الحق کا ریکارڈ توڑ دیا۔ دبئی ٹیسٹ میںاسد شفیق اور کپتان سرفراز احمد نے ٹیسٹ کرکٹ کی 140سالہ تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ اسد اور سرفراز نے 173رنز کی شراکت داری قائم کی جو چوتھی اننگز میں 52رنز پر5 وکٹیں گرنے کے بعد چھٹی وکٹ کیلئے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی پارٹنر شپ ہے۔ اسد اور سرفراز نے 173رنز کی شراکت داری قائم کی جو چوتھی اننگز میں 52رنز پر5 وکٹیں گرنے کے بعد چھٹی وکٹ کیلئے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی پارٹنر شپ ہے‘ اس نمبر پر پارٹنر شپ کا 40سالہ پرانا قومی ریکار ڈ بھی توڑا جو1977میں آصف اقبال اور وسیم راجہ نے115رنز کی شراکت قائم کی تھی ۔
کامران اکمل
اس سال کے آخر میں کامران اکمل بھی کئی عالمی ریکاڈ کے ساتھ کھیل میں واپس آئے ہیں۔ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے ایک میچ میں انہوں نے دھواں دار بیٹنگ کرتے ہوئےمتعدد عالمی ریکارڈ اپنے نام کیے۔ لاہور وائٹس کی طرف سے کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے اسلام آباد کے خلاف 71 گیندوں پر 150 رنز بناڈالے جس میں 12 چھکے اور 14 چوکے بھی شامل تھے۔کامران اکمل نے ٹی ٹوئنٹی کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ 12 چھکے لگانے کا ریکارڈ اپنے نام کرنے کے ساتھ سلمان بٹ کے ساتھ مل کر 209 رنز کی پارٹنر شپ کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔
عمر اکمل کا حالیہ تنازع
قومی کرکٹ ٹیم کے ’’بگڑے بچے ‘‘ عمر امکمل جو ساتھی کرکٹرز کے ساتھ تنازعات کے حوالے سے معروف ہیں،کچھ عرصے قبل سوشل میڈیا پران کے انتقال کی افواہ پھیل گئی۔ کسی دل جلے شخص نے ایک ہنگامہ آرائی کے دوان پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک ہونے والے شخص کے جسم پر ان کا چہرلگا کراعلان کیا کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں عمر اکمل بھی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ اس خبر کاجب عمر اکمل کو پتہ چلا تو انہوں نے سوشل میڈیا پر ہی اپنے زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ’ ’الحمدللہ میں ٹھیک ٹھاک اور لاہور میںمقیم ہوں ،سوشل میڈیا پران سے متعلق تمام خبریں بے بنیاد ہیں‘‘۔چند ماہ قبل انہیں انگلینڈ میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے اسکواڈ کا حصہ بھی بنایا گیا تھا لیکن فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد چیمپیئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے باہر کرکے واپس بھیج دیا گیا۔وطن واپسی پر عمر اکمل نیشنل کرکٹ اکیڈمی آئے تو وہاں انہوںنے نیا تنازعہ کھڑا کردیا۔ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے ہیڈکوچ مکی آرتھر پر گالیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے سے روکا گیا، اورانہیں چیمپئنز ٹرافی سکواڈ سے ڈراپ کئے جانے کا فیصلہ بھی ہیڈ کوچ کے تعصب کا نتیجہ تھا۔اس کےجواب میں پی سی بی نے اپنے پریس ریلیز میں عمر اکمل کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں فٹنس کا مطلوبہ معیارپوراصل کرنے کے لیے 7مواقع دیئے گئے، دورہ ویسٹ انڈیز سے قبل فٹنس پروگرام کے مطابق بہتری لانے میں ناکام ہونے پر ڈراپ کئے گئے تھے ۔چیمپئنز ٹرافی سے قبل ایک مزید ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ان کو 15 رکنی سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا، تاہم انگلینڈ میں مطلوبہ فٹنس ثابت کرنے میں ناکام رہے۔اس نئے تنازع کے بعد عمر اکمل ایک اورمنفرد ریکارڈ کے مالک بن گئے ہیں۔پاکستان سپر لیگ کے چھٹے میچ میں عمر اکمل نےفاسٹ بالر،حسن علی کی گیند پر سلپ میں محمد حفیظ کے ہاتھوں صفر پر کیچ آؤٹ ہونے کے ساتھ ایسامنفی عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کیا جس کی تمنا کوئی بھی کھلاڑی نہیں کرسکتا۔ پشاور زلمی کے خلاف بغیر کوئی رن بنائےآؤٹ ہونے پر عمر اکمل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ بار صفر پر آؤٹ ہونے والے دنیاکےکھلاڑی بن گئے۔عمر اکمل گزشتہ روز پشاور زلمی کے خلاف صفر پر آؤٹ ہوئے تو یہ ڈومیسٹک یا انٹرنیشنل کرکٹ کی 203 اننگز میں ان کا 24 واں’’ ڈک ‘‘تھا۔عمر اکمل نے ویسٹ انڈیز کے ڈیوائن اسمتھ، جنوبی افریقا کے ہرشل گبز اور سری لنکا کے تلکارتنے دلشن کا ریکارڈ توڑا جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 23 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
جاوید میاں داد اور شاہد آفریدی کا تنازع
رواں برس پاکستان کے دو لیجنڈ کھلاڑیوں ، جاوید میاں داد اور شاہد آفریدی کے درمیان تنازعے نے اتنا طول پکڑاکہ معاملہ مقدمہ بازی تک پہنچتے پہنچتے رہ گیا۔ اس صورت حال کو مزید سنگینی سے بچانے کے لیے وسیم اکرم اوربعض دیگر سینئر کھلاڑیوںنے اہم کردار ادا کیااور ان کے مصالحانہ کوششوں کی وجہ سے یہ مسئلہ خوش اسلوبی کے ساتھ نمٹ گیا۔ اس تنازعہ کا آغاز اس وقت ہوا جب کراچی میں ایک تقریب کے موقع پرذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے شاہد آفریدی سے ان کے الوداعی میچ کے حوالے سےسوال پوچھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بہت سے سابق کھلاڑی آپ کوالوداعی میچ دینے کی مخالفت کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں جاوید میاںداد کا کہنا ہے کہ آپ پیسوں کی وجہ سے الوداعی میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس کے جواب میں ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان نے غصے سے کہا کہ ’’میاں داد ، عمران خان کے مقابلے میں سطحی انسان ہیںان کا مسئلہ ہمیشہ پیسہ رہا ہے ،عمران خان اور جاوید میاںداد میں یہی فرق ہے ۔ ماضی میں جاوید میاں داد بڑے کھلاڑی رہے ہیں، اس لئے انہیں نا مناسب باتیں نہیں کرنا چاہئے‘‘۔میڈیا کے توسط سے جب یہ باتیں جاوید میاں دادتک پہنچیں تو وہ بھی خاموش نہ رہ سکے۔ انہوں نے اسٹار کرکٹر پر میچ فکسنگ کا الزام عائد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ شاہدآفریدی نے بہت گھٹیا بات کی ہے جس پر انہیں معافی مانگنا پڑے گی، بڑا کرکٹر وہ ہوتا ہے جو درست وقت پر کرکٹ چھوڑدے ،شاہد آفریدی کی ڈیمانڈختم ہوچکی ہے۔‘‘۔ جاوید میاں داد نے مزید کہاکہ’’ شاہد آفریدی اپنا وقت بھول گئے ،یہ وہ انسان ہیں جن کی ٹیسٹ کرکٹ میں سنچری کیلئے میں نےمدد کی او ر وہ اب احسان فراموشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ بات یاد رکھی جائے کہ عزت ایسے نہیں ملتی ۔ساری دنیا میرے اور عمران خان کے بارے میں جانتی ہے‘‘ ۔ جاوید میاں داد کا کہناتھا’’ شاہدآفریدی تو میرے ہاتھوں کا بچہ ہے ، اسے اپنے سینئرز کے بارے میں اس طرح کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں ۔اگر وہ بہترپرفارم کرتے تو قومی ٹیم میں آسکتے تھے مگر اب فیصلہ عوام کو کرناچاہئے کہ انہیں قومی ٹیم میں شامل کرنا مناسب ہے یا نہیں اور جہاں تک الوداعی میچ کی بات ہے تو یہ فیصلہ کرکٹ بورڈ کو کرنا ہے ۔ شاہد آفریدی کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر پیسوں کا معاملہ ہوتا تو میں کرکٹ کھیلتا رہتا۔اگر مجھے پیسوں کی ضرورت ہوتی تو میں کبھی بھی کرکٹ بورڈ کونہ چھوڑتا‘‘۔ جاوید میاںد ادنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ’’ شاہد آفریدی تو میچ فکسر ہے اور اس بات کا گوا ہ میں خود ہوں کہ اس نے چند میچز فروخت کیےہیں‘‘۔ جاوید میاں داد کے ان الزامات پر شاہد آفریدی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے اس معاملے کو عدالت میں لے جانا چاہتے تھے، جس کے بعد پاکستان کرکٹ کے خلاف ایک نیا پنڈورا بکس کھلنے کا اندیشہ تھا، لیکن وسیم اکرم سمیت چند سابق کھلاڑیوں نے اس مسئلے کو سلجھانے کے لیے مصالحانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ، ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں دونوں کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ آپس کے اختلافات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کریں۔دونوں کھلاڑی ان کے لئےنہایت قاابل احترام ہیں۔ ان مصالحانہ کوششوں کی وجہ سے دونوں فریقین کو معاملے کی نزاکت کا احساس ہوا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے جاوید میاں داد نے قدم آگے بڑھایا اور اپنے ایک بیان میں انہوں نے شاہد آفریدی کے خلاف اپنے الفاظ واپس لینے کا اعلان کیا۔جس کے بعد دونوں لیجنڈ کھلاڑیوں کی کراچی میں ملاقات ہوئی، دونوں نے ایک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھا، ہاتھ ملایا، ایک دوسرے کو مٹھائی بھی کھلائی ۔جاوید میاںداد نے شاہد آفریدی کے کندھےپر ہاتھ رکھ کر صلح کرلی ،انہوں نے شاہد آفریدی پر لگائے گئے اپنے تمام الزامات واپس لے لیے، آفریدی نے بھی ان سے معافی مانگ لی۔
پاکستان سپر لیگ کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل
بکیز کہیں بھی پاکستانی کھلاڑیوں کا پیچھا نہیں چھوڑتے، پاکستان سپر لیگ بھی ان کی دسست برد سےمحفوظ نہ رہ سکی۔ فروری 2017میںدوبئی میں منعقد ہونے والےپاکستان سپر لیگ میچز کے دوران بھی پاکستانی کرکٹرز شرجیل،خالد ،عرفان ، محمد نوازاور شاہ زیب کواسپاٹ فکسرز سے روابط کے الزامات پر سزادی گئی ۔پی سی بی ذرائع کے مطابق ان دونوں کھلاڑیوں کے خلاف یہ کارروائی ایک بین الاقوامی سنڈیکیٹ سے مبینہ طور پرروابط کے بعد عمل میں آئی تھی جو پاکستان سپر لیگ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ سابق اوپنر ناصر جمشید کو اس اسکینڈل کا مرکزی کردار بتایا گیااور انہیں بھی انسدادِ بدعنوانی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر تمام فارمیٹس کی کرکٹ میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کرکٹ کرپشن کی اس نئی کہانی کا اسکرپٹ ناصرجمشید نے تیار کیا جو خود پی ایس ایل کاحصہ نہیں تھے۔ شرجیل خان کو فی ڈاٹ بال بیس لاکھ روپے کی آفر کی گئی، اسپاٹ فکسر سے رابطہ ناصر جمشید نے کرایاتھا ،اس عمل میں یوسف نامی بکی بھی سرگرم رہا۔اس ملاقات کے بعد دونوں کھلاڑی ہوٹل واپس آگئے اوراس بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتایا ۔تحقیقات کے دوران دیگر کھلاڑیوں کے نام بھی سامنے آئے جنہیں فو ری طور پر معطل کرکے پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ پی سی بی سی اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت ناصرجمشید، شرجیل خان، محمد عرفان، خالد لطیف ، شاہ زیب حسن اور محمد نواز پر ہر فارمیٹ کی کرکٹ میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی۔
اسپاٹ فسکشر کی پاکستانی کپتان کو گھیرنے کی کوشش
اکتوبر میں سری لنکا کے ساتھ دوسرے ایک روزہ میچ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ کا نیا واقعہ منظر عام پر آیا۔ قومی ٹیم دبئی میں جس ہوٹل میں مقیم تھی، اسی ہوٹل میں شاپنگ مال بھی موجود ہےجہاںپاکستانی کپتان، سرفراز احمد اپنی فیملی کے ہمراہ شاپنگ میں مصروف تھےکہ اس دوران ایک مشکوک شخص نےجو حلیے سے پاکستانی معلوم ہوتا تھا انہیں روکا، سرفراز احمد اسے اپنا مداح سمجھے لیکن اس نے انہیں ا سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی۔سرفراز نے ٹیم مینجمنٹ کو بتایا کہ عرفان نے مبینہ طور پر سری لنکا سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران بولر تبدیل کرنے اور اس کے پلان کے مطابق چلنے کے لیےکہااورس کے عوض معقول رقم کی پیش کش بھی کی گئی۔سرفراز احمد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے ہی روز اس بات سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کیا جبکہ انہوں نے لاہور میں ڈائریکٹر سکیورٹی کرنل اعظم کو بھی پیشکش سے متعلق اطلاع دی۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو ا سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والا شخص شارجہ ا سٹیڈیم کا پاکستانی ملازم ہے جو کراچی کا رہائشی ہے۔ عرفان نامی شخص ماضی میں شارجہ ا سٹیڈیم میں گراؤنڈ سے متعلق امور دیکھتا رہا ہے اس وقت وہ مقامی آرگنائزر ہے اور اب وہ آفیشل طور پر شارجہ ا سٹیڈیم کا ملازم نہیں تاہم وہ نجی حیثیت میں نیٹ پریکٹس کے لیے آنے والی ٹیموں کے بلے بازوں کو مقامی بولر فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔ مشکوک شخص عرفان نے پاکستانی کپتان کےالزامات کو غلط قرار دیا تاہم بعد میں کہا کہ شاید اس نے مذاق کے طور پر سرفراز سےاس قسم کی کوئی بات کی ہو۔مذکورہ واقعہ کے بعد دبئی میں میچز کے دوران مشکوک افراد کی نگرانی سخت کردی گئی اور پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو غیر متعلقہ لوگوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ۔

 

Rafi Abbasi
About the Author: Rafi Abbasi Read More Articles by Rafi Abbasi: 208 Articles with 191543 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.