میں سلمان ہوں(١٢٢)

ہر بار اجالا کیوں ڈھونڈتے ہو دوستو
رہتی اندھیرے کو بھی مسافروں کی تلاش ہے دوستو
محفل سجتی نہیں سدا یہ بھی سچ ہے دوستو
خار تو بس خار ہوتا ہے یہ سچ ہے دوستو
زندگی میں پھول بانٹنا بھی اک نیکی ہے دوستو

سلمان نے بس سے پوری چھلانگ مار کے خود کو اپنے مطلوبہ سٹاپ پر پہنچایا،،
عجیب لوگ ہیں،،،پوری بس روک کر بڑی عزت سے اوپر چڑھاتے ہیں،،،پھر،،،بابو
آگے ہونا،،،آگے ہونا،،،یہاں تک کہ اک پل بھی سکون کا سفر نصیب نہیں ہوتا،
جب اترنا ہوتا ہو تو ایسے،،،جیسے کوئی غریب اپنی بیٹی کوبوجھ سمجھ کر
سر سے اتار پھینکتا ہے،،،
بس آہستہ بھی نہیں کرتے،،،اتر جا بابو،،،کی اک مہین سی صدا،اور بندہ پل بھر
میں مسافر سے ایتھلیٹ بنا دیا جاتا ہے،،،

اب اس کی قسمت،،،ثابت بس میں سے برآمد ہو،،،یا اس کی آمد قسطوں
میں ہو،،،اس کا نصیب،،،

سلمان ہوٹل کے پاس پہنچا تو چھوٹو کی یاد آئی،،،وہ سیدھا اس کے پاس
گیا،،،
سلمان کو دیکھتے ہی حسبِ عادت اس کی آنکھوں میں جگنو چمکنے
لگے،،،‘‘سیٹھ نے میری تنخواہ بڑھا دی ہے سلمان بھائی‘‘
تنخواہ نہیں یار،،،سیلری بولا کر،،،چھوٹو نے عجیب سا منہ بنایا،،،سل،،آآآ،،ری

سلمان ہنس دیا،،،چھوٹو نے الجھے ہوئے لہجے میں کہا،،،سلمان بھائی
تنخواہ ٹھیک ہے،،،

سلمان ہنس کر بولا،،،دیکھو دوست،،،تنخواہ کے لفظ سے غربت ٹپکتی
ہے،،،سیلری سے ایسا لگتا ہے جیسے تم سترہ گریڈ کے آفیسر ہو،،،
چھوٹو نے منہ کو اور عجیب سا کرلیا،،،
سلمان نے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا،،،منی سے لےکر ماں
تک سب کی خیریت جان کر سیٹھ کے پاس چلا گیا،،،

اس سے چھوٹو کی تنخواہ بڑھانے پر شکریہ ادا کیا،،،سلمان موقع دیکھ کر
سیٹھ سے بولا،،،اب چھوٹو ہوشیار ہو گیا ہے،،،اس کو کھانے پکانے پر
لگا دو،،،سال چھ مہینے میں سیکھ جائے گا،،،ہنر ہاتھ میں آجائےگا تو
کل ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھالے گا،،،
آپ کو اللہ بہت اجر دے گا،،،یتیم کے سر پر سایہ بن جانے کا جو اجر ہے
آپ اسے تنہا سمیٹ سکتے ہو،،،

سیٹھ نے سلمان کو دیکھ کر اثبات میں سر ہلایا،،،سلمان بھائی،،،میں
غافل نہیں ہوں،،،اسے کبھی بے سایہ نہیں ہونے دوں گا،،،
میرے بچوں کے جیسا ہے،،،اب تو میں نہ ہوں تو کاؤنٹر بھی سنبھال
لیتا ہے،،،سارا سودا خود خرید کر لاتا ہے،،،
میں بہت پرسکون ہو اس کی وجہ سے،،،سیٹھ مسکرا کر بولا،،،جب بڑا
بھائی ترقی کررہا ہے،،،تو چھوٹا کیوں نہیں،،،

سلمان نے چائے کا کپ خالی کرکے کاؤنٹر پر رکھ دیا،،،سیٹھ نے پیسے
لینے سے منع کر دیا،،،

سلمان نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا،،،سامنے بانو اور ندا بہت سنجیدہ
سی بیٹھی ہوئیں تھی،،،
ندا نےسلمان کو دیکھا،،،تو اٹھ کر تیزی سے اندر چلی گئی،،،
سلمان بانو کے سامنے بیٹھ گیا،،،سوالیہ نظروں سے بانو کو دیکھنے لگا،،،
بانو سر پکڑ کے بیٹھ گئی۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1197730 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.