یہ جنگ کبھی نہیں ختم ہوگی۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس سال مدارس کے طلبہ میں گزشتہ سال کی نسبت 40 فیصد اضافہ ہوا ہے اور نئے تعلیمی سال میں ایک لاکھ 55 ہزار سے زائد طلبہ نے مختلف مدارس میں داخلہ لیا۔ وفاق المدارس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دینی مدارس میں داخلوں کے رجحان کی بڑی وجہ ان مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ اور سازشیں ہیں۔ جب سے پاکستان میں روشن خیالی کی وبا پھیلی ہے' پاکستانی مسلمانوں کا دین کی طرف رجحان بڑھ گیا ہے۔ استعمار ہمیں اسلام سے دور کرنا چاہتا تھا اور ہم اسلام کے اور قریب ہوگئے ہیں لیکن یہ بات امریکہ اور مغرب کی سمجھ میں نہیں آتی حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے اور جتنا کسی چیز کو دبایا جائے وہ اور ابھر کر سامنے آتی ہے۔

امریکہ نہ تو طالبان کو ختم کرسکا اور نہ ہی اسلام کی ترویح و اشاعت کو روک سکا حالانکہ اس کام کے لئے اس نے افغانستان اور پاکستان میں اربوں ڈالر خرچ کر دیئے۔ ہر شعبے میں اپنے ایجنٹ پیدا کیے۔ فحاشی اور عریانی کو فروغ دینے کے لئے ہر طر ح کے ہتھکنڈے اختیار کیے لیکن نتائج ا س کی توقع کے بالکل برعکس ہیں۔ ان مذموم حرکتوں کے بجائے اگر وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیتنے کی کوشش کرتا تو اس کی شان اور وقار میں اضافہ ہوتا اور یہ رویہ ایک سپر پاور کے شایان شان بھی ہوتا۔ اس سپر پاور نے ہر میدان میں اپنا سکہ منوایا۔ سوویت یونین کے حصے بخرے کر دیئے لیکن مسلمانوں کو نہ ختم کرسکی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمان مذہب سے کتنا ہی دور کیوں نہ ہو وہ یہ برداشت نہیں کرتا کہ کوئی غیر اسلام یا مسلمانوں کو کمزور کرے۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ ایک شخص کردار کے لحاظ سے بہت برا ہوتا ہے ' شراب پیتا ہے ' جواء کھیلتا ہے لیکن کوشش کرتا ہے کہ جو برائیاں اس کی ذات کے اندر ہیں وہ اس کی اولاد میں منتقل نہ ہوں کیونکہ تمام تر بدکرداری کے باوجود اس کا ضمیر اسے کچوکے لگاتا رہتا ہے اور اس کے ضمیر کے اندر لگے الارم کی گھنٹیاں مسلسل بجتی رہتی ہیں۔

مدارس میں داخلوں کی شر ح بڑھنے کی ایک معاشرتی اور معاشی وجہ بھی ہے۔ مہنگائی اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے رجحان کی وجہ سے ان گنت لوگ اپنے بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے سے قاصر ہیں اور ان کے مالی حالات انہیں اس بات کی اجازت بھی نہیں دیتے کہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں ہی داخلہ دلواسکیں کیونکہ آج کل سرکاری سکولوں میں بھی تعلیم سستی نہیں رہی۔ لاچار ہوکر ان گنت لوگوں نے یہ سوچ کر اپنے بچوں کو مدار س میں داخل کرا دیا کہ ان کے بچے مفت میں دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرسکیں گے۔ یہ ہے وہ بنیادی نکتہ جو امریکہ اور بڑی طاقتوں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ اگر وہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کریں گے تو دینی مدارس کی تعداد بھی بڑھے گی اور ان مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ بیروزگاری بڑھے گی تو جرائم بڑھیں گے اور شدت پسندی میں بھی اضافے ہوگا کیونکہ دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے جن طلبہ کو نوکریاں نہیں ملیں گی وہ طالبان کی صفوں میں شامل ہوتے جائیں گے۔ دوسری طرف دنیاوی تعلیم دینے والے سکولوں ' کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کو جب نوکریاں نہیں ملیں گی تو وہ چوریاں کریں گے' ڈ اکے ڈالیں گے۔ راہزنی کی وارداتیں کریں گے اور کرائے کے قاتل بھی بنیں گے۔ مافیاز کو ایسے ہی گمراہ نوجوانوں کی تلاش ہوتی ہے جو نفرت کی آگ میںجل رہے ہوتیہیں۔ جب ایسے نوجوانوں کے ساتھ ہر سطح پر زیادتی ہوتی ہے تو وہ انتقام لینے کے لئے بھی مجرم بن جاتے ہیں ان کے لئے پھر اس بات کی کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ وہ کس کو مار رہے ہیں اور کیوں مار رہے ہیں۔ ان کے نزدیک اس پیسے کی قدر زیادہ ہوتی ہے جو جرم کے عوض انہیں ملتا ہے۔ درحقیقت امریکہ نے پاکستان کو ایسے حالات سے دوچار کر دیا ہے کہ جن کا حل کسی کے پاس نہیں ہے۔

ایک طرف اگر نوجوان شدت پسندی کی طرف مائل ہو رہے ہیں تو دوسری طرف یہ طبقہ معاشرتی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ صرف کراچی اور لاہور میں ماہانہ بنیادوں پر جس قدر سٹریٹ کرائمز ہوتے ہیں ان کی تعداد ہزاروں میں ہے اور یہ شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب جو نوجوا ن طالبان بن جاتے ہیں وہ ہر کام کارثواب سمجھ کر کرتے ہیں کیونکہ چند دنوں کی تربیت سے ان کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ اپنے دشمنوں کو قتل کرنا ثواب کا کام ہے اور ایک ٹارگٹ کو ہٹ کرنے کے لئے اگر دس پندرہ معصوم لوگوں کی جانیں بھی جاتی ہیں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ اس فلسفے سے امریکہ یا ہم جیسے لوگ جتنا بھی اختلاف کریں لیکن یہ تو ان کے دل و دماغ میں راسخ ہوچکا ہے اور انہیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ ہم جیسے دنیا دار لوگ اس فلاسفی سے متفق ہیں یا نہیں؟ وہ تو اپنا کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے کیونکہ امریکہ اور مغرب غلط طریقوں سے انہیں ہینڈل کر رہے ہیں۔ بھلا یہ بھی کوئی انسانیت ہے کہ جس جگہ ٹارگٹ کا شک ہو وہاں ڈرون حملہ کر دو اور گیہوں کے ساتھ گھن کو بھی پیس کر رکھ دو۔ ان عقل کے اندھوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی کہ ساری دنیا مل کر ان لوگوں کو مار رہی ہے لیکن یہ کم ہونے کی بجائے اور کیوں بڑھ رہے ہیں ؟ طاقت کے نشے نے ان لوگوں سے بصارت اور بصیرت دونوں چھین لی ہیں اور انہیں اندازہ نہیں کہ جن کے ساتھ ہم ظلم کر رہے ہیں وہ جب بھی موقع ملا اس کا ا نتقام لیں گے اور یہ جنگ کبھی نہیں ختم ہوگی۔
Khalid Shahzad Farooqi
About the Author: Khalid Shahzad Farooqi Read More Articles by Khalid Shahzad Farooqi: 44 Articles with 45270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.