پاکستان کے خلاف خطرناک سازش

داعش اور طالبان کو بھارت اور افغان حکومتیں استعمال کر رہی ہیں۔ان قریبی تعلقات سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے ہیں۔ افغانستان سے دو پاکستانی سفارتکاروں کا اغواء غیر معمولی واقعہ ہے۔ بھارتی اور افغان ایجنسیوں کا اس میں ملوث ہونا خارج از امکان نہیں سمجھا جاتا۔ کبھی افغان ملی جذبے کے تحت کشمیریوں پر بھارتی مظالم سن کت محمد بن قاسم ؒ کی طرح مظلوم قوم کی مدد کو نکل پڑتے تھے۔ مگر یہ وہ دور تھا جب امریکہ مسلمانوں کو ایک سوپر پاور کو ملیا میٹ کرنے کے لئے ہتھیار کو طور پر استعمال کر رہا تھا۔ یہ ریسرچ بھی سامنے آئی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف عسکری محاذ گرم کرنے میں امریکہ کا بھی کوئی کردار یا اشارہ تھا۔ گو کہ کشمیری ہمیشہ چلا چلا کر دنیا کو بتاتے ہیں کہ آزادی کی تحریک ان کی اپنی ہے۔ یہ درست بھی ہے۔ آزادی کا جذبہ شروع سے موجود رہاہے۔ بھارت کے خلاف الفتح تحریک بھی انقلابی کشمیریوں نے 1968ء میں شروع کی تھی۔ جن میں ڈاکٹر عبد الاعلیٰ بھی شامل تھے جو23 مئی 2017کو مظفر آباد میں وفات پا گئے۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم سے لے کر شوکت احمد وانی عرف راشد وانی مرحوم تک کشمیریوں کی نسل سرگرم جدوجہد میں مصروف رہی ہے۔ وانی صاحب 1988میں شروع ہونے والی تحریک کے پیداوار تھے۔ وہ 20جون2017کو راولپنڈی میں دماغ کی شریان پھٹ جانے سے چل بسے۔ مگر بھارت کا یہ پروپگنڈہ رہا کہ یہ تحریک کشمیریوں کی نہیں بلکہ پاکستان کی ہے۔ اسے بھارت کے خلاف درپردہ جنگ سے تعبیر کیا گیا۔ 1947سے آج تک بھارت اسی آڑ میں لاکھوں کشمیریوں کو قتل کر چکا ہے۔ یہ کشمیریوں کا Genocideہے۔ یہ نسل کشی آج بھی جاری ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کیمپوں میں پشتو اور فارسی بولنے والے افغانوں کی موجودہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ بھارت کے پیدا کردہ طالبان اور داعش کا حصہ ہوں۔ یہ افغان سر کے لمبے بال اور داڑھی کے حلیہ میں دنیا ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ شاید کشمیریوں کی نسل کشی کا کوئی بڑا بھارتی منصوبہ ہو ۔ اس سے پہلے بھی بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو اور سکھ برادری کا قتل عام کیا۔ الزام غیر ملکی جنگجوؤں پر ڈال دیا۔ اس وقت غیر ملکی پاکستانی اور افغان قرار دیئے گئے تھے۔ یہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستانی اور افغانی بھارت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور وہ کشمیر میں نہتے لوگوں کوقتل کرتے ہیں۔آج بھی یہی واردات کی جا سکتی ہے۔ بھارتی فوج نے سر کے لمبے بال اور داڑھیاں رکھ کر اپنا حلیہ مجاہدین جیسا بنایا ۔ دیہات میں بھارتی فوجی بھیس بدل کر عوام کو لوٹنے اور تشدد میں بھی ملوث رہے ۔ مگر کشمیریوں نے انہیں ہمیشہ بے نقاب کیا۔ آج کشمیر میں داعش کی موجودگی کا چرچا کر کے بھارت دنیا خاص طور پر امریکہ اور داعش کی دہشت گردی کی شکار ممالک کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بھارت دنیا کی ہمدردی اور تعاون چاہتا ہے۔ دہلی حکومت پاکستان کے خلاف دنیا کو ورغلا رہی ہے۔ پاکستا ن کو سفارتی اور معاشی طور کمزور کرنا اس کا مقصد ہے۔ سچ یہ ہے کہ کشمیر میں کوئی طالبان اور داعش نہیں۔ ان کا کوئی وجود نہیں۔ کشمیری جو پرچم لہراتے ہیں ، وہ داعش کے نہیں۔ مگر بھارت آزادی کی تحریک کو کمزور کرنے اور دنیا کی توجہ موڑنے ، عوام کے قتل عام کا جواز پیدا کرنے کے لئے ایسا کر رہا ہے۔ جب کہ طالبان اور داعش کو بھارتی فوجی کیمپوں میں ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بارہمولہ ضلع میں بھی یہ کیمپ قائم ہیں۔ بارہمولہ کا خواجہ باغ علاقہ ، ڈگری کالج کے نزدیک لوگوں نے بھارتی فوجی کیمپوں میں مجاہدین کے حلیہ میں لمبے بالوں والے نوجوان دینے ہیں۔ جو فارسی اور پشتو بول رہے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی 26جون کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات طے ہے۔ مودی کا تین سال بعد امریکہ کا دورہ ہو رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب امریکہ نے مودی کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ آج اسی مودی کی غالباً عید کے روز صدر ٹرمپ سے ملاقات ہو رہی ہے۔ ہزاروں معصوم لوگوں کا قاتل مودی، جس نے گجرات میں مسلمانوں ہی نہیں بلکہ عیسائی، سکھ، بدھ مت کے پیروکاروں کو قتل کیا۔ گرجا گھروں، مساجد، گردواروں کو آگ لگوائی، آ ج وزیراعظم بن کر دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ درست کہا ہے کہ بھارت دنیا سے اربوں ڈالر امداد کے نام پر ہڑپ کر رہا ہے۔ یہ پیسہ ہندو دہشت گردی اور نہتے عوام کی نسل کشی کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔ مودی اور ٹرمپ میں کوئی مشترکہ ویژن نہیں۔ مودی کا ویژن ہندو دہشتگردی اور توسیع پسندی ہے۔ ٹرمپ کا روڈ میپ مختلف ہے۔ یہ درست ہے کہ مودی اس بارتا رکین وطن کو جمع کر کے خطاب کا ڈرامہ نہ کر سکیں گے۔ کیوں کہ صدر ٹرمپ امیگریشن پالیسی کو نئے سرے سے تیار کر رہے ہیں۔نریندر مودی اب صدر ٹرمپ کوموسمیاتی تبدیلی کے نام پر بھی شاید دھوکہ نہ دے سکیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ویزہ ایشوز بھی بڑھ رہے ہیں۔ امریکی توانائی اور ٹیکنالوجی، قدرتی گیس بھارتی ترقی میں معاون بنے ہیں۔ تا ہم بھارت امریکہ سے جنگی ٹیکنالوجی حاصل کر کے اس سے جنوبی ایشیا کے امن کو تباہ کر دے گا۔ صدر ٹرمپ کی پالیسی اس لئے بھی دلچسپ ہے کہ وہ چین کے مقابلہ میں بھارت کو مضبوط کرنے میں یقین نہیں رکھتے بلکہ امریکہ اب چین سے براہ راست تعلقات استوار کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ کا پیرس موسمیاتی معاہدہ کو یک طرفہ ختم کرنے کا اعلان ہونے کے بعد مودی وائٹ ہاؤس جا رہے ہیں۔ معاہدہ ختم کرنے کے لئے ٹرمپ نے بھارت اور چین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ٹرمپ نے یہ کہا کہ بھارت نے ترقی یافتہ ممالک سے اربوں ڈالرز اس معاہدے کی آڑ میں وصول کئے۔ مبصرین سمجھتے ہیں کہ بھارت نے پیرس معاہدہ ماحول کی حفاظت کے بجائے ڈالرز کے لئے کیا۔ امریکہ کے دورہ سے چند روز پہلے مودی نے فرانس کا دورہ کیا اور پیرس معاہدہ اور ماحولیات کے تحفظ کا دعویٰ کیا جب کہ بھارت نے ماحول کو تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ مودی اپنی مکاری اور عیاری سے صدر ٹرمپ کو دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ مگر افغانستان کارڈاستعمال کرتے ہوئے وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر دہلی اور واشنگٹن کے اشتراک کی ضرورت پر بات کریں گے۔ تا ہم جس طرح بھارت نے داعش اور طالبان کی سرپرستی شروع کی ہے اور خطے کے امن کو تباہ کرنے میں تیزی سے اقدامات کئے ہیں، اگر ان حقائق کا ادراک صدر ٹرمپ کو ہو تو بھارتی مکاری کام نہ دکھا سکے گی۔ طالبان اور داعش کو بھارتی اور افغان حکومتیں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپوں میں دہشتگردوں کی تربیت کے خطرناک مقاصد کو پاکستان دنیا کے سامنے بے نقاب کر سکتا ہے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 486013 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More