کراچی کی سینٹرل جیل سے ایک آپریشن کے دوران برآمد ہونے والے سامان نے کئی
سوالات کو جنم دیا ہے اور اس سامان کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے
یہ مقام مجرموں کے لیے کوئی تفریحی ریزورٹ ہو-
|
|
آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس آپریشن کے دوران رینجرز نے سینٹرل جیل سے
بڑی تعداد موبائل فونز، ٹی وی سیٹس اور ایل سی ڈیز برآمد کی ہیں- اس کے
علاوہ ایسے اینٹی جیمرز بھی برآمد ہوئے ہیں جو موبائل سگنل جام کرنے والی
ڈیوائسز کو ناکام بناتے ہیں-
واضح رہے کہ سینٹرل جیل میں سگنل جیمر نصب ہیں جس کے باعث اطراف کی آبادی
کو بھی موبائل سگنلز کے حوالے سے پریشانی کا سامنا رہتا ہے-
|
|
بھٹائی رینجرز کے سیکٹر کمانڈر شاہد جاوید کے مطابق کراچی کی سینٹرل جیل
میں ایسا جنرل آپریشن تقریباً 27 سال بعد کیا گیا ہے- سینٹرل جیل میں دیگر
جرائم پیشہ افراد کے علاوہ ٹارگٹیڈ آپریشن کے دوران گرفتار کیے جانے والے
افراد اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کو بھی رکھا گیا ہے-
گذشتہ ہفتے سینٹرل جیل سے دو انتہائی مطلوب ملزمان فرار ہونے میں کامیاب
ہوگئے تھے جن کا تعلق شدت پسند گروہ لشکر جھنگوی سے تھا، جس کے بعد 12 کے
قریب اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
شاہد جاوید کے مطابق انہوں نے اس آپریشن کے دوران 450 موبائل فونز، سمیں،
یو ایس بیز اور اینٹی جیمرز جیسی ڈیوائسز برآمد کیں۔ یہ تمام اشیاﺀ جیل کے
مختلف حصوں میں چھپا کر رکھی گئی تھیں-
|
|
رینجرز حکام کا کہنا ہے کہ ان موبائل فونز اور سموں کا استعمال مختلف اوقات
میں کیا جاتا تھا- یہاں تک کہ ان موبائل فون کی مدد سے جیل میں بیٹھے ہوئے
ہی کئی وارداتیں بھی کی گئیں-
رینجرز کمانڈر شاہد جاوید کا کہنا تھا کہ آپریشن میں جیل کے اندر بنائے گئے
8 نجی باورچی خانوں کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا جن میں 56 ٹن راشن موجود
تھا- ان باورچی خانوں میں چند خاص قیدیوں کے لیے کھانے تیار کیے جاتے تھے
جبکہ ان کچن میں جوسر، مائیکرو ویو اون، 100 سے زائد گیس سیلنڈر بھی دستیاب
تھے-
|
|
صحافیوں کو اس آپریشن کے دوران برآمد کیے گئے چھوٹے ریفریجریٹر، ڈسپینسر،
70 کے قریب ٹی وی سیٹ، پنکھے، ایئرکولر، واٹر کولر، سپیکر ڈی وی ڈی پلیئر
اور ہیٹر دکھائے گئے-
|
|