اے کاش حکمران اب بھی جاگ جائیں

مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان اس وقت جن حالات سے دوچار ہے وہ انتہائی افسوسناک اور قابل گریہ ہیں ،وطن عزیز کی یہ حالت زار دیکھ کر اک مدت سے آنکھوں میں فصل گریہ لہلا رہی ہے دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ یہ وہی وطن ہے جس کے حصول کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے ظلم وستم برداشت کیا ،آلام ومصائب کے دریا ؤں کو عبور کیا آج اسی وطن عزیز میں خون کی ہولیا ں کھیلی جارہی ہیں۔ پبلک مقامات سے لے کر مذہبی مقامات بشمول مساجد و مزارات کے کوئی جگہ محفوظ نہیں ہر طرف بدامنی اور قتل وغارت کا بازار گرم ہے ۔غریب عوام سے لے کر اعلیٰ سوسائٹی کے افسران تک گاجر ومولی کی طرح کٹ رہے ہیں۔ چوری ڈکیتی ،اغواء ،عصمت دری ،رشوت ،فریب معمول کا حصہ بن چکا ہے۔

ملک کا طول وعرض اس وقت بری طرح متاثر ہے حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں، ملک کی اقتصادیت ومعیشت قرضوں کی دلدل میں پھنستی جارہی ہے ،ایجوکیشن سسٹم ناکام ہوچکا ہے۔ تعلیمی درسگاہیں اور تربیت گاہیں، سٹرائیک کی نظر ہیں۔ ہر محکمہ ترقی اور دولت میں اضافے کے لیے چور راستوں کی تلاش میں ہے۔ میرٹ کے نام پر سلیکشن کا دعویٰ صرف ایک باتوں سے خوش کرنے والا نعرہ ہے جس میں حققیت کا کوئی رنگ نہیں، باصلاحیت اور ذی استعداد نوجوان،سفارش اور رشوت نہ دینے کی وجہ نوکریوں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

اور ہمارے حکام بالا جو سوائے اخبارات اور ٹی وی پر بیانات دینے کے ان مسائل کا حل تلاش کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ سیاستدانوں کو سوائے اپنی سیاست چمکانے کے اور میڈیا پر اپنے کارناموں کی شہرت کے اور کوئی کام نہیں ایک دوسرے پر الزام تراشی عادت ثانیہ ہے۔

اے کا ش اب بھی حکمران جاگ جائیں، خدا تعالیٰ کی طرف سے تفویض شدہ اختیارات کا صحیح استعمال کریں تو عوام کی حالت سدھر سکتی ہے مسائل کا حل کیا جاسکتا ہے۔ چند معروضات گزارشات پیش خدمت ہیں جن پر اگر ہماری قیادت غور کر کے عمل درآمد کرائے تو بہت سے مسائل خود بخود حل ہوجائیں۔

1۔کوئی بھی محکمہ ہو اس میں سلیکشن میرٹ پر ہو، بالخصوص محکمہ تعلیم اور صحت میں باصلاحیت اور ذی استعداد حضرات کو موقع دیا جائے۔اگر نااہل اساتذہ اور نکمے حضرات کو ان عہد وں پر فائز کر دیا گیا تو اس کا نقصان یہ ہوگا کہ نئی آنے والی نسل کی صلاحیتیں کبھی بھی نہیں نکھریں گی بلکہ الٹا ان کی صلاحیتیں کند ہوجائیں گی۔

محض اس وجہ سے کسی کو اعلیٰ پوسٹ پر متعین کرنا کہ اس نے الیکشن کے دنوں میں پارٹی کا بہت ساتھ دیا ہے اور حقیقت میں وہ اس پوسٹ کا اہل نہیں تو یہ پوری عوام کے ساتھ زیادتی ہے تو ایسے آدمیوں کی خدمات کا صلہ ان کو ملنا چاہیے لیکن ان کی صلاحیت دیکھ کر ان سے فائد ہ اٹھایا جائے۔

بہت ساری یونیورسٹیز میں لیکچرر کا انتخاب سیاسی قیادت کے بل بوتے پر ہورہا ہے بالخصوص بہاء الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے مختلف شعبہ جات میں بہت سے تھرڈ ڈویژن رکھنے والے ہزاروں روپے تنخواہ وصول کررہے ہیں اور غریب پڑھا لکھا نوجوان بے روزگاری کے دھکے کھا رہا ہے۔

اسی طرح وزیر اعلیٰ پنجاب صاحب کا دانش سکول سسٹم کا جو پروجیکٹ ہے وہ بلاشک وشبہ ان غریب علاقوں کے لیے بہت بڑی کاوش ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ان سکولز میں سلیکشن کے لیے جن امیدواروں نے written test کوالیفائی کیے اور بہت جاندار انٹرویو دیے ان کو موقع ہی نہیں دیا گیا بلکہ جو لوگ امتحان میں شریک ہی نہیں ہوئے ان کو سلیکٹ کر لیا گیا ہے۔ بالخصوص اسلامیات کی سیٹس پر بہاولنگر اور بہاولپور میں جن لوگوں نے انٹرویو دیے ان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی اسکالر شامل ہیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی موقع نہیں دیا گیا۔

2۔اختیارات کے ناجائز استعمال پر پابندی ہونی چاہیے جو افسر بھی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرے اس کے خلاف فوری اور سخت کاروائی ہو۔ بہت سے نوجوان جو ظلم وستم سہتے ہیں تنگ آکر انتقام کی آگ میں وہی ظالم بن جاتے ہیں۔

3۔ایسے حضرات جن پر رشوت خوری کے الزامات ہیں ان کی تحقیق ہونی چاہیے اور ان کو کسی بھی سلیکشن بورڈ کا ممبر نہ بنا یا جائے۔

4۔ملک کے پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی قابلیت اور لیاقت کے مطابق جاب کا بندوبست کیا جائے۔

5۔نااہل اور نکمے لوگوں کی جو سلیکشن سیاسی بل بوتے پر ہوئی ہے اس کو ختم کیا جائے۔اور ہر سلیکشن کے وقت انٹرویو کی وڈیو فلم بنائی جائے۔

6۔جب تک ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالر کی مستقل جاب نہیں ہوجاتی تب تک عارضی طور پر ان کے لیے روزگار فراہم کی جائے۔ بصورت دیگر بہت ساٹیلنٹ بیرون ممالک جانے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہا ہے جو کہ سراسر ہمارے ملک کا نقصان ہے۔

7۔اشیاء ضرورت کی قیمتوں پر کنٹرول ہو کسی ایک گروپ کی اجارہ نہیں ہونی چاہیے۔

8۔مظلوم اور غریب کی فوری فریاد رسی کی جائے۔

9۔معاملات قوت بازو سے حل کرانے کی بجائے مذاکرات اور افہام وتفہیم سے حل کرائے جائیں۔

10۔مختلف اداروں میں بالخصوص یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز میں پڑھانے والے پروفیسر حضرات محض اپنی پسند اور انا کی وجہ سے طلباء اور طالبات کے تعلیمی کیرئیر کو تباہ کرنے پر تلے ہوتے ہیں ان کے خلاف شکایات کی فوری انکوائری ہونی چاہیے۔
ghazi abdul rehman qasmi
About the Author: ghazi abdul rehman qasmi Read More Articles by ghazi abdul rehman qasmi: 31 Articles with 260307 views نام:غازی عبدالرحمن قاسمی
تعلیمی قابلیت:فاضل درس نظامی ،الشہادۃ العالمیہ،ایم اے اسلامیات گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان،
ایم فل اسلامیات بہاء الدی
.. View More