یار کو ہم نے جا بجا دیکھا - قسط نمبر 5

سب نے اسے روکنے کی بہت کوشش کی مگر جیسے وہ کچھ سن ہی نہ پا رہا تھا وہ بنا پلک جھپکے کسی روبوٹ کی طرح سیدھا چلتا جا رہا تھا یوں کہ جیسے کوئی طاقت اسے کھینچ لے جا رہی ہو اسے خود خبر نہیں وہ چلتے چلتے کس طرح مسجد پہنچ گیا۔
بسم اللہ بسم اللہ بسم اللہ۔ وہ وضو کرنا نہیں جانتا تھا اس لیے پہلے چہرہ پھر بازو اور پھر پاٶں بالترتیب ہر عضو کو بسم اللہ کے ورد سے دھوتا جا رہا تھا
جماعت کے لیے صف باندھی جا چکی تھی جب وہ چلتا ہوا پچھلی صف میں آ کھڑا ہوا۔
یہ تو ہندو ہے۔ ارے یہ تو ہندو ہے نکالو اسے باہر۔ باہر نکالو اسے مسجد کو ناپاک کر رہا ہے۔ ارے کوئی مولوی صاحب کو تو بلاٶ۔ ہر کسی کی زبان پے ایسے ہی الفاظ تھے۔ سب اس کے گرد دائرہ بناۓ کھڑے تھے لیکن وہ ایسے مگن تھا اپنے آپ میں جیسے کہ وہ وہاں اکیلا ہو۔ باوجود کوشش کے کوئی اسے نہ روک پایا نہ ہی باہر نکال پایا جیسے کسی طاقت نے انہیں روک لیا ہو۔ قریب تھا کہ لوگ اسے پکڑ کر مارنے لگتے اس کی گرج دار آواز نے سب کو پیچھے ہٹنے پہ مجبور کر دیا۔
اللہ اکبر۔ وہ نماز شروع کر چکا تھا
نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ اللہ اکبر۔ وہ قیام رکوع سجدہ سے لیکر التحیات تک ہر رکن آنکھیں بند کیے ادا کر رہا تھا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ نماز میں کیا پڑھتے ہیں اس لیے وہ ہر رکن میں با آواز بلند یہی تین تین بار دوہرا رہا تھا نماز برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔اس کی آواز میں اتنا سحر تھا کہ سب خاموشی سے اسے دیکھتے گئے۔
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ اسلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ سلام پھیرنے کے بعد وہ جوتا پہنتا ہوا باہر نکل گیا۔ لوگ وہیں باتیں کرتے رہ گئے۔ نماز پڑھنے کے بعد وہ سڑک کنارے پیدل چلتا جا رہا تھا اچانک اس کی نظر پڑی تو دیکھاتھوڑی ہی دور فاصلے پر دو لڑکے اکیلی راہ چلتی لڑکی کو چھیڑ رہے ہیں جیسے ہی ان میں سے ایک لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا لڑکی نے زوردار تھپڑ اس کے منہ پہ دے مارا۔لڑکا بپھر گیا اور لڑکی کے منہ پہ ہاتھ رکھ کے اسے قریبی بلڈنگ میں کھینچ کر لیجانے کی کوشش کرنے لگا۔جیسے ہی وہ لوگ بلڈنگ کے اندر داخل ہوۓ سندیپ نے بھی اس طرف دوڑ لگا دی۔
ضوفشاں؟؟؟ اندر پہنچ کر جیسے ہی اس نے لڑکی کی طرف دیکھا اس کی آنکھیں حیرت سے کھل گئیں وہ غصے سے لال پیلا ہو گیا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے وہ لڑکوں کی جان لے لے۔
چھوڑ اس کو چھوڑ میں کہتا ہوں چھوڑ کمینے ورنہ تیری جان لے لوں گا۔ وہ خود نہیں جانتا اس میں اتنی طاقت کہاں سے آ گئی وہ دونوں کو ٹانگوں اور گھونسوں سے پیٹ رہا تھا اس نے مار مار کے ان کا بھرکس نکال دیا۔وہ ادھموۓ سے ہو کر زمین پر گرے پڑے تھے۔ وہ پھر بھی انہیں مارتا جا رہا تھا۔
ضوفشاں کو ہاتھ بھی کیسے لگایا تو نے بول تیری جرات کیسے ہوئی؟؟ وہ ایک لڑکے کامنہ نوچے کھڑا تھا
یہ ضوفشاں نہیں ہے بھائی آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے یہ تو سویرا ہے ہمارے محلے کی۔ وہ کیا کہہ رہا تھا اسے کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا وہ بس اسے پیٹتا جا رہا تھا اسے خبر بھی نہ ہوئی لڑکی کب وہاں سے بھاگ گئی وہ جب خوب تسلی کر چکا پیٹ کر تو آس پاس دیکھنے لگا وہ اسے کہیں نظر نہ آئی وہ دوڑتا ہوا باہر نکل آیا۔
ضوفشاں؟؟؟ ضوفشاں؟؟؟ کہاں چلی گئ ہو تم پلیز سامنے آٶ۔ وہ چلاتا ہوا سڑکوں پہ اِدھر ادھر بھاگ رہا تھا آخر نڈھال ہو کر گر پڑا اور اس کے بعد اسے کچھ ہوش نہ رہا۔

Adeela Chaudry
About the Author: Adeela Chaudry Read More Articles by Adeela Chaudry: 24 Articles with 47650 views I am sincere to all...!.. View More