میں سلمان ہوں(٢٨)

سوچتا ہی رہا اس کو وہ دل میں سما گیا
دیکھا تھا کبھی اک سپنا جو سامنے آ گیا
کرنے لگے دل کی بات وہ بس مسکرا دیا
ہما ری التجا وہ یو نہی ٹال گیا

سامنے سانولے سے رنگ کا بارہ سالہ بچہ کھڑا ہوا تھا‘‘ندا نے اسے حیرت سے دیکھا‘‘،،،بچہ ندا کی نظروں سے ذرا گھبرا سا گیا‘‘،،،ندا کو سلمان کے دروازے پر نہ ہونے سے مایوسی سی ہوئی‘‘،،،سلمان بھائی ہیں کیا؟؟؟‘‘بچے نے ہمت کر کے کہا‘‘ندا نے جواب نہیں دیا‘‘تم کون ہو؟
جی میں چھوٹو ہوں‘‘ہوٹل میں کام کرتا ہوں‘‘،،،اس رات سلمان بھائی کی طبییت ٹھیک نہیں تھی‘‘،،،پھر وہ نظر نہیں آئے‘‘میں ان کا دوست ہوں‘‘،،،ندا نے حیرت سے بالشت بھر کے لڑکے کو دیکھا‘‘،،،تم سلمان کے دوست ہو؟‘‘ندا کے لہجے میں ہنسی بھی شامل ہو گئی‘‘،،،ندا سامنے سے ہٹ گئی‘‘،،،آؤ اندر‘‘آؤ سلمان کے دوست‘‘،،،
بچے نے گھبرا کے کہا‘‘،،،جی میں ان کا دوست بھی ہوں‘‘اور چھوٹا بھائی بھی ہوں‘‘،،،میں اندر نہیں آؤں گا‘‘ہوٹل میں کام ہے بہت‘‘،،،سلمان بھائی کو بتا دیجئے گا‘‘،،،آپ ان کی اچھی والی مالکن ہیں‘‘یا وہ والی‘‘بچے نے سادگی سے کہا‘‘
ندا نے حیرت سے کہا‘‘وہ والی کونسی‘‘،،،بچے نے آگے پیچھے نظریں گھمائیں ‘‘سلمان بھائی کہتے ہیں‘‘ان کی دو مالکنیں ہیں‘‘ایک ان کا سامان اٹھا کرباہر پھینکنے کی شوقین ہے‘‘،،،اور دوسری سارا سامان اٹھا کے سنبھال سنبھال کے رکھتی ہے‘‘،،،
اچھا چھوٹو‘‘تم یہ بتاؤ‘‘تمہیں کیا لگتا ہے میں کونسے والی ہوں‘‘؟چھوٹو پریشان سا ہو گیا‘‘کیا بولے‘‘پتا نہیں یہ کونسے والی ہو‘‘اچھا سلمان بھائی آئیں‘‘تو ان سے کہنا چھوٹو آیا تھا پوچھنے‘‘،،،وہ اکیلے نہیں ہیں‘‘مجھے ان کی فکر رہتی ہے‘‘،،،کیا ہوا ان کا کوئی بڑ ا نہیں‘‘،،،چھوٹا تو ہے‘‘
ندا حیرت سے اسے تکنے لگی‘‘،،،سلمان تمہیں اچھا لگتا ہے‘‘،،،چھوٹو نے اثبات میں سر ہلایا‘‘،،،کیوں لگتا ہے‘‘؟
چھوٹو پر دوسرا سوال اسے سوچنے پر مجبور کر گیا‘‘،،،
ایک دفعہ سلمان بھائی کھانا کھا رہے تھے‘‘،،،مجھ سے سالن کی پلیٹ گر گئی‘‘،،،سلمان بھائی کے جوتے خراب ہو گئے‘‘اور پلیٹ بھی ٹوٹ گئی‘‘،،،سیٹھ نے مجھے گالیاں دی‘‘،،،سلمان بھائی میرے سیٹھ سے لڑ پڑے‘‘،،،
بچہ ہے‘‘پیار سے سمجھانے کی بجائے گالیاں دے رہے ہو‘‘،،،اس کی عمر تو خود اپنی پلیٹ سنبھالنے کی نہیں‘،،،
یہ دنیا کی پلیٹیں سنبھال رہا ہے‘‘،،،اس کی اپنی عمر ایسی ہے‘‘کہ کوئی نوالہ بنا کے منہ میں ڈالے‘‘،،،یہ دوسروں کے دوزخ کی آگ بجھانے میں لگا ہوا ہے‘‘،،،اور جانے کیا کیا کہا‘‘اب یاد نہیں‘‘،،،
جب سے میں سلمان بھائی کا دوست ہوں‘‘اور میرا سیٹھ بھی سلمان بھائی کا دوست ہے‘‘،،،میرا سلام ضرور کہنا‘‘آپ کی مہربانی‘‘،،،اور ہاں‘‘آپ اچھے والی مالکن ہیں‘‘،،،چھوٹو چلا گیا‘‘،،،ندا سوچ میں پڑ گئی‘‘،،،جسے کسی دوسرے کو گالی پڑنا اچھا نہیں لگتا‘‘،،،جب خود کو گالیاں پڑتی ہوں گی‘‘اس پر کیا گزرتی ہو گی‘‘،،،کیسے سنتا ہو گا‘‘گالیاں بھی روح کو زخمی کرتی ہیں‘‘،،،سلمان سے سب کیوں پیار کرتے ہیں‘‘،،،شاید‘‘،،،میری ہمدردی بھی کہیں پیار تو نہیں‘‘،،،
کم بخت‘‘مجھ سے چھوٹا کیوں ہے‘‘،،،یہ مجبور لوگ اتنے پیارے کیوں ہوتے ہیں‘‘،،،جن سے بس پیار کرنے کو دل کرتا ہے‘‘(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1197209 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.