آہ وزاریاں....بربادیوں کی تیاریاں

پاکستانی قوم جنرل راحیل کے سرفروشانہ کرداراورپاکستان کے دشمن بھی کئی حوالوں سے فراموش نہ کرپائیں گے کہ اس نے اپنایہ وعدہ پوراکردکھایا کہ وہ نومبر۲۰۱۶ء کو پہلاجہازگوادر بندرگاہ سے رخصت کرکے پاک چائنہ اقتصادی راہداری کی بنیادخوداپنے ہاتھوں سے رکھیں گے۔پاکستان کے ازلی دشمن مکاربھارتی بنئے نے تواس منصوبے کوناکام بنانے کیلئے دو سوملین ڈالر کی خصوصی فنڈبھی مختص کر رکھے تھے لیکن آج وہ اپنے صہیونی اور امریکی دوستوں سمیت اس کی کامیابی پرآہ وزاریاں بلکہ نئے سرے سے تیاریاں کررہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ادھر گوادر سے پہلے کارگوجہازکی روانگی ہورہی تھی تودوسری جانب یہودوہنودبڑے مضطرب مل کرنئی سازشوں میں مصروف تھے۔ادھراقتصادی راہداری نے فعال ہوکراپناکام شروع کیاتودوسری طرف پاک چائنہ اشتراک کے ''ون روڈون بیلٹ'' نے دشمنوں کوبے چین کردیاہے۔

اسرائیلی صدرریوون ریولین بھاگتے ہوئے بھارت پہنچ گئے تاکہ مودی کے ساتھ مل کرآہ وزاریاں کرسکیں ۔بھارت کے وزیراعظم مودی نے بھی ان کوہاتھوں ہاتھ لیا اوراس دورۂ کے موقع پروزیراعظم مودی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کواستقبال سے لیکر حیدرآباد ہاؤس لنچ کے مرحلے تک اسرائیلی صدرکے قریب تک پھٹکنے نہیں دیا۔اس موقع پربھارت جس نے مقبوضہ کشمیرمیں دہشتگردی،وحشتناک درندگی کا بازارگرم کررکھاہے اورپاکستان کی سرحدوں پربھی گولہ باری کومعمول بناکربے گناہوں کی جان لینے کووتیرہ بنارکھاہے،اس نے اسرائیل کے صدرکے سامنے دہائی دی جوکہ خودفلسطینیوں کے معاملے میں ظلم کی تاریخ کابدترین ریکارڈکاحامل ہے۔مودی نے واویلاکیاکہ دہشتگردی کوفروغ دینے والے ملکوں میں سے ایک ملک بھارت کے پڑوس میں واقع ہے۔عالمی برادری کودہشتگردی کوفروغ دینے والے ملکوں کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔مزید کہاکہ ہم نے آپس میں دفاعی شعبوںمیں تعاون بڑھانے پربھی اتفاق کیا۔
بھارت امریکادفاعی معاہدے میں یہ شامل ہے کہ جہاں بھارتی فوج ہوگی وہاں امریکی افواج کوبھی جانے کاحق ہوگایعنی وہ پاکستان کی سرحدوں پرآسکتی ہے،اب اسرائیل سے بھی دفاعی معاہدہ ہوگیاہےاوروہ واٹرریسورس مینیجمنٹ اورزرعی شعبوں کے بھی دومعاہدوں پردستخط کیے ہیں۔ اسرائیل جس کے فلسطینیوں کے خلاف تجربے سے فائدہ اٹھا کر بھارتی بنیاء مقبوضہ کشمیرمیں آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کوشہیداورمعذوربنارہاہے۔اب دنیاکہہ اورلکھ رہی ہے کہ ٹرمپ کی حوصلہ افزائی،اسرائیل کی مہارت اورتھپکی، امریکا،بھارت اوراسرائیلی تثلیث اورگٹھ جوڑبھی پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں اور''ون روڈ ون بیلٹ''نے توہرسوکھلبلی مچادی ہے ۔

اسرائیلی رہنماء توکئی وجوہات کی بناءپرپاکستان کے خلاف عزائم دلوں میں بسائے بیٹھے ہیں۔اس صہیونی ریاست نے حال ہی میں بیت المقدس سمیت مسلم علاقوں کی مساجدمیں لاؤڈاسپیکرپراذان دینے کی مکمل منصوبہ بندی کرلی ہے۔ اس کی یہ کھلی جارحیت عالمی ضمیرکے دعویداروں کونظرنہیں آتی اوروہ پاکستان کوایک نظریاتی مملکت کے حوالے سے اپنے لیے بڑاخطرہ سمجھ کراس کے وجودکوبرداشت کرنے کیلئے قطعاً تیارنہیں بلکہ ایک مرتبہ تواسرائیل نے بھارت کے تعاون سے پاکستان کے ایٹمی منصوبے کہوٹہ کوتہہ وبالاکرنے کیلئے اپنے ڈیڑھ سوجنگی طیاروں کابیڑہ بھی بھارتی ہوائی اڈوں پرپہنچادیا تھا مگر بروقت پاکستان کواطلاع ملنے پررات گئے پاکستان کی طرف سے اسرائیل اوربھارت کوبراہِ راست وارننگ اوران کے مربی امریکاکواس کی اطلاع ملی کہ ہم ایٹمی میزائل کوان دونوں ممالک کی طرف موت کاپیغام بھیجنے کی مکمل تیاریاں کر چکے ہیں،نے نہ صرف منصوبے کوناکام بنایااس کی اطلاع ملی کہ ہم ایٹمی میزائل کوان دونوں ممالک کی طرف موت کاپیغام بھیجنے کی مکمل تیاریاں کر چکے ہیں،نے نہ صرف منصوبے کوناکام بنایابلکہ لینے کے دینے پڑگئے۔

اب ٹرمپ امریکی صدرجومسلم دشمنی میں بڑھ چڑھ کرگیدڑبھبکیاں دے رہاہے،اس کی صدارت نے پھران دونوں ممالک کوحوصلہ دیاہے کہ وہ پاکستان سے نمٹ لیں جوآپریشن ضربِ عضب اورسیاسی خلفشارمیں الجھاہواہے،قبل اس کے یہ ان سے فارغ ہوچین اورپاکستان یکجاہوکرمستحکم ہوجائیں،اس کے خلاف کاروائی کردی جائے۔عالمی مبصرین ٹرمپ کے امریکی صدربننے پرکہہ رہے ہیں کہ اب سعودی عرب،پاکستان اورترکی ان کےہدفِ خاص ہوں گے ۔اس امریکی صدارتی انتخاب کے بعدسعودی عرب کے ایئرفورس کے سربراہ کی پاکستان آمد اورپاکستان کے تیارکردہ فوجی آلات میں خصوصی اورگہری دلچسپی کے ساتھ سعودی عرب اورپاکستان کے تعلقات کی سردمہری کے خاتمے کی بات اب ادھوری نہیں ہے۔واضح رہے کہ آصف زرداری کے دورِ حکومت میں سعودی عرب سے دوری اورایران سے قربت بڑھی اوروہ یمن کی جنگ کے معاملے میں سعودی عرب کی خواہش کی عدم ِ تعمیل جوپی پی اورمسلم لیگ ن کی مفاہمت کی سیاست کی بدولت ہوئی،نے خلیج بڑھادی تھی۔میاں نوازشریف پی پی کے جھانسے میں آگئے اوربھارت نے اس کابھرپورفائدہ اٹھایااورسعودی عرب کے چرنوں میں جاکربیٹھ گیامگراب سی پیک میں سعودی عرب کی خصوصی دلچسپی اور شمولیت کااشارہ اس تبدیل شدہ بین الاقوامی صورتحال کانتیجہ ہے۔ یوں ہی ترکی کے صدرکادورۂ پاکستان اورمشترکہ پارلیمنٹ سے خطاب بھی ایک واضح پیغام ہے،اس تثلیث کیلئے جواسلام دشمنی میں اندھاہوکردشمنی پراترآیاہے کہ ترکی،پاکستان اورسعودی عرب بھی یکجان ہیں اوراسلام ہی ان کااثاثہ ہے۔چین سی پیک منصوبے کے ساتھ برصغیرمیں ہے اوراپنی۴۶/ارب ڈالرزکی اس سرمایہ کاری اورچین کے تجارتی مستقبل کومحفوظ بنانے اوراپنی درآمدات و برآمدات کے آسان گوادربندرگاہ کی حفاظت کیلئے مملکت خدادادپاکستان کادفاعی دست وبازوپہلے سے بڑھ کربننے کافیصلہ کرچکاہے جس کے نتیجے میں اس خطے میں روس کی بدلتی پالیسی نے بھی ایک اہم کرداراداکیاہے۔حال ہی میں پاکستان نیوی کی سات ممالک کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں نے بھی واضح پیغام دے دیاہے اب پاکستان کی بحری قوت بھی ناقابل تسخیربن چکی ہے۔

پاکستان کی ایٹمی قوت،سعودی عرب کے وسائل،ترکی کی جرأت وجانبازی، چین کی حمائت اورروس کے کھوئے ہوئے وقارکی واپسی کے خواب کوللکارنا اتناآسان نہ ہوگا۔موت سے خوفزدہ اورجنرل ضیاءالحق کی دہمکی سے ماضی میں گھٹنےٹیک کرڈھیرہونے والے یادرکھیں کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت، میزائل ٹیکنالوجی اورحال ہی میں تیارکردہ اسٹرٹیجک ہتھیارکوئی پھلجڑی یاشوپیس نہیں ،یہ دراصل عطیہ خداوندی ہیں اورمملکت خداداداپنی بقاء کیلئے ان کو استعمال کرنے میں ایک لمحہ کی تاخیرنہیں کرے گا،اس لئے بھارت،اسرائیل اورامریکا کے دفاعی معاہدوں کی حیثیت ایک نفسیاتی دباؤ کے سواکچھ نہیں ۔تاہم ضرورت اس امرپرتوجہ دینے کی ہے کہ ڈونلڈٹرمپ سعودی عرب میں اسلامی کانفرنس میں عالم اسلام سے دہشتگردی کے خلاف تعاون کی اپیل کرتے تودکھائی دیئے لیکن چھ اہم معاملات پرانہوں نے ایک لفظ تک نہیں کہا:
٭وہ اپنی بنیادی پالیسی پر قائم ہیں کہ مسلم دنیا فساد کی جڑ ہے۔
٭ اسرائیل کی وجہ سے مشرق وسطی میں امن ممکن نہیں ہوا۔
٭بھارت کشمیرپرغیرقانونی طورپر قابض ہے اورجنگی جرائم کررہاہے۔
٭پاکستان دہشتگردی کے خلاف بے مثال جنگ جیت رہاہے اوربھارت پاکستان کو اسی لیے غیرمستحکم کرناچاہتاہے۔
٭بھارت اپنی سات ریاستوں میں انسانی حقوق کی مستقل خلاف ورزی کررہا ہے ۔
٭امریکاخودعراق اورافغانستان پرحملہ کرکے دہشتگردی کاسبب بنا۔

اوبامابھی اپنے پہلے انتخاب جیتنے سے قبل مسلمانوں کودہمکیاں دینے کے بارے میں ٹرمپ سے بھی ایک ہاتھ آگے نکل گئے تھے لیکن جب قصرسفید میں پہنچے توضوابط کے مطابق سی آئی اے،پینٹاگون اورایف بی آئی نے انہیں پاکستان کے بارے میں اپنی مشترکہ بریفنگ کاآغازجن الفاظ سے کیااس کاتذکرہ مشہورامریکی مصنف باب ایڈورڈز کی شہرہ آفاق کتاب ''اوبامازوار''میں موجود ہے کہ ''مسٹرپریذیڈنٹ !ہم آپ کو دنیاکی ایک ایسی خفیہ ایجنسی '' آئی ایس آئی'' کے بارے میں مطلع کرناچاہتے ہیں کہ جن کے عملی کارنامے اور حکمت عملی کااندازسن کرآپ کی روح تک کوخوف سے پسینہ آجائے گااورپاکستان کی نہ صرف ایٹمی صلاحیت اورمیزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں ہمارے سارے اندازے غلط ثابت ہوگئے ہیں بلکہ کوئی غلط فہمی یالاعلمی کی بناء پرقیامت سے پہلے قیامت آنے کاخطرہ بہرحال موجودہے''۔اس لئے ٹرمپ اوران کے حواریوں کو ''باب ایڈورڈز''کی کتاب پڑھنے کامشورہ ضروردوں گاجس میں بڑی وضاحت اورتفصیل کے ساتھ ایسے کئی اورواقعات قلمبند ہیں۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.