قوم ثمرات جمہوریت سے محروم پھر بھی جمہوریت کا راگ

نااہل جمہوریت نے قوم کو بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا،پاک فوج کوافغانستان کو بھرپور جواب دینا چاہیئے قوم ساتھ کھڑی ہے اپنی غلطیوں سے سبق لینا ضروری ہوگیا ہے
ملک میں جاری دہشت گردی کا راستہ روکنے کے لئیے پورے ملک میں آپریشن وقت کی اہم ترین اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ضروری ہوگیا ہے غیرمقامی افراد جو ملک کے ہر صوبے وشہر میں ہیں ان غیر مقامی افراد کے لئیے آواز بلند کرنے والے سہولت کاروں کا احتساب ناگزیر ہوچکا ہے پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے لیکن اب بھی کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئیے گئے تو پھر آرمی پبلک اسکول۔سانحہ ماڈل ٹاؤن۔بری امام۔سانحہ سہیون شریف۔پاک افواج کے جوانوں۔کی شہادتیں وقربانیوں کی داستان ہم اپنے عمل سے قصہ پارینہ میں تبدیل کردینگے اس جمہوریت کے لئیے وہی آواز بلند کررہے ہیں جن کے مالی مفادات ہیں جمہوریت بقائے کرپشن۔ذاتی مالی مفادات۔کے لئیے آواز بلند کرنے والے اپنی غربت ختم کرنے کے جمہوریت جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں کوئی اگر یہ کہتا ہے کہ سید پرویز مشرف کا بویا ہوا یہ قوم کاٹ رہی ہے تو یہ وہ عناصر ہیں جن کو بڑی جائیداد بنانے اس دور حکومت میں موقعہ نہیں ملا۔اب نقلی دور جمہوریت میں ‘‘مال‘‘ بنانے کے پورے مواقع مل رہے ہیں تو اس مال کا حق کس طرح اتارا جاؤ تو وہ اس جمہوریت بذریعہ جائیداد بنانے پر اپنی قابلیت کا کھل کر اظہار کررہے ہیں اس ملک میں جمہوریت اگر قوم کے مفاد میں ہوتی تو ہر صوبے میں احساس محرومی نہیں ہوتی۔سیاسی انتقامی کاروائیاں نہ ہوتی صاف پانی۔صاف گوشت۔سمیت دیگر بنیادی سہولیات تو قوم کو مہیا نہیں کرسکتے بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔ جمہوریت پر بک بک کرتے ہیں قوم کو بیوقوف بناتے ہیں.شہروں میں اسپتالوں کا بجٹ کھاجانے والے.بیواؤں کی پنشزز کھاجانے والے.گدھے کا گوشت کھلانے والے ،ٹیکس پر ٹیکس لگانے والے ایسے ارباب اختیار اور انکے پے رول پر پلنے والے کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ذاتی مفادات کے حصول میں اپنی سیاسی جہدوجہد کو خودساختہ جمہوریت قرار دینے والے اس قوم کو دھوکا دے رہے ہیں برسوں سے اقتدار سے چمٹے ہو? جمہوریت کی بات کرتے ہیں اسمبلی کے فلور پر مغلظات بولنے والے اقتدار کے مزے لیتے ہیں جس ملک میں اپنے معاملات حل کرنے کی صلاحیت نہ ہو وہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں پورے ملک میں مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں اور بات ہورہی ہے پانامہ کی اقتدار کو بچانے کے لئیے محلاتی سازشیں اپنے عروج پر ہیں ماڈل ٹاؤن میں اپنے حق کے لئیے نکلو تو خون میں نہلادیا جاتا ہے دھرنا ختم کرنے کا موقعہ معصوم بچوں کی شہادت دیکر دیا جاتا ہے.سیاسی جماعتوں میں تقسیم کے فارمولے کو فروغ دیا جاتا ہے میڈیاکو بھی تقسیم کردیا جاتا ہے ملک سے لوڈ شیڈنگ تو ختم نہیں کرسکتے بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔اپنے شہروں کو بنیادی انسانی سہولیات فراہم نہیں کرسکتے بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔صاف ماحول ٹریفک جام کو ختم نہیں کرسکتے بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔رمضان المبارک ودیگر تہوار پر مہنگائی کم نہیں کرسکتے جو صرف اس بات پر خوش ہوجائیں کے اس سال عید پر ریکارڈ شاپنگ ہوئی یہ نہیں دیکھا کہ اٹھارہ کروڑ عوام میں کتنے محروم بھی رہے گئے اور بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔اپنے شہروں میں اسکول۔کالج۔یوینورسٹیاں تو بنا نہیں سکتے۔قابل ٹیچرز تیار نہیں کرسکتے بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔ظالمانہ جاہلانہ کوٹہ سسٹم ختم نہیں کرسکتے نوازنے کے چکر میں جہالت کو قوم پر مسلط کرتے ہیں اور بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔اپنے ہی پیاروں کی قربانیوں کو سیاسی مفادات کے طور پر استعمال کرکے اقتدار میں آتے جاتے رہتے ہیں پھر بات کرتے ہیں جمہوریت کی۔گرفتاریاں۔مقدمات۔کا خوف دلاکر برسوں کی رفاقتیں ختم کراتے ہیں۔اور بات کرتے ہیں ہیں جمہوریت کی۔ایک لیڈر کے ہونہیں سکتے ہر سال اپنے لیڈرز تبدیل کرنے والے لوٹاازم کو اس سسٹم میں فروغ دینے والے سیاسی لوگ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔جلسوں میں بریانی کا لالچ دیکر عوام کو بلوانے والے،غریب عوام کی غربت تو ختم نہیں کرسکتے اور جمہوریت کی بات کرتے ہو۔سرے محل۔رائیونڈ محل،دبئی پلیس،آف شور کمپنیاں،بناتے ہو پھر بھی جمہوریت کی بات کرتے ہو،قوم کے سرمائے پر عیش کرتے ہو،پھر بھی جمہوریت کی بات کرتے ہو.یہ کہا جاتا ہے کہ لنگڑی ،لولی جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے بالکل درست کہا کیوں کہ عوام کو جب کچھ نہیں دو گے تو وہ ذہنی طور پر لنگڑی لولی ہی ہوگی اور پھر آپ اور آپ کے بچے قوم کے دئیے گئے ٹیکسوں پر عیش کرینگے صرف ان کو جمہوریت اچھی لگتی ہے جنکے گھر قوم کے ٹیکسوں پر چلتے ہیں ہمارے ہی دئیے ٹیکس پر عیش بھی کرو اور ہمارے ہی خون سے ہولی بھی کھیلوں اس بات پر فخر کرتے ہو پھر بھی جمہوریت کی بات کرتے ہو ،میری دعا ہے اﷲ تبارک تعالیٰ سے کہ وہ اس سوئی ہوئی قوم کو عقل سیلم ،انکو اچھے برے میں تمیز پیدا کرنے کی توفیق عطا فرما اور ناہل ناکارہ جمہوریت سے اس قوم کو نجات دلائے
(آمین یا رب العالمین)
Syed Mehboob Ahmed Chishty
About the Author: Syed Mehboob Ahmed Chishty Read More Articles by Syed Mehboob Ahmed Chishty: 8 Articles with 5842 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.