ما ھی بے آب(٢٤)

ھمیں احساس تک نھیں ھوتا
ھم کسی کی حیات ھوتے ھیں
تیز تیز چلتے ہوئے اس نے ایک نظر ارد گرد چلتے لوگوں پر ڈالی‘‘ ہر کوئی خود میں مگن بس تیزی سے اپنی منزل تک پہنچنے کی سعی میں تھا‘‘ کچھ تو مسلسل کلائی میں بندھی گھڑی پر نظر ڈال رہے تھے‘‘ گویا ایک ایک منٹ‘‘ سیکنڈ کا حساب کر رہے ہو‘‘ اس نے سوچا‘‘اور ایک تھکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سر جھٹک دیا‘
فلیٹ کے سامنے پہنچ کر اس نے چابی نکالی‘‘ اور دروازہ کھول کراندر آ گیا‘‘
تمہیں کتنی بار کہا ہے‘‘کہ مجھے چھوٹی چھوٹی باتیں نہ بتایا کرو‘‘ میں یہاں تم لو گوں کے لیے دن رات کام کرتا ہوں ‘‘پر کسی کو احساس نہیں میرا‘‘ اندر داخل ہوتے ہی شفیق کی آواز نےاسکا استقبال کیا‘‘جو شاید پاکستان کال کر رہا تھا‘‘
تم لوگوں کو ذرا احساس نہیں‘‘کہ میں یہاںگھر سے اتنی دور بیٹھ کر کتنا پریشان ہوتا ہو‘‘گلاس میں پانی ڈال کرپیتے ہوئے ایک بار پھر اس نے شفیق کی آواز سنی‘‘ گلاس رکھ کر وہ کمرے میں آ گیا‘‘
باسط!تم کب آئے؟؟؟شفیق نے اسے دیکھتے ہی پوچھا‘‘بس ابھی ‘‘وہ کہتے ہوئے الماری کی طرف بڑھ گیا‘‘
گھرمیں سب خیریت ہے؟؟؟ باسط نےسرسری اندازمیں پوچھا‘‘
بس ‘‘وہی روز کامعمول‘‘شفیق شرمندہ تھا‘‘ اس نے بھی مزید نہیں پوچھا‘‘
اسے اپنی زندگی کے جھمیلوں سے فرصت نہیں تھی‘‘کسی دوسرے کی الجھنیں کیا سنتا‘‘
گھر فون کیوں نہیں کر لیتے‘‘اسے سوچوں میں گھرا دیکھ شفیق نے کہا‘‘
کیا کروں گا کرکے کو ئی فائدہ بھی تو ہو‘‘ پھر ماں کا کوئی اصرار کہ آجاؤ واپس‘‘ گھر بسا لواپنا‘‘شفیق خاموشی سے اسے دیکھتا رہا‘‘وہ تو ہمیشہ اپنے خول میں سمٹ کر رہتا تھا‘‘آج پہلی بار وہ خول چٹخا تھا‘‘ پچھلے کئی سال سے وہ باسط کے ساتھ یہ فلیٹ شیئر کررہا تھا‘‘
یار تو مان جا ‘‘بہت سال ہوگئے‘‘ہوآ پاکستان‘‘ مل آاپنوں سے‘‘شفیق نے کہا‘‘
اپنے‘‘کون ہیں یہاںاپنے‘‘باسط نے تمسخر سے کہا‘‘
(جاری ہے)
Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 49219 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.