کشمیر اور ضمیر

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ہم بچپن سے سن سن کے تھک چکے ہیں ، کشمیری بہن، بھائی آج بھی اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں ان کی جدوجہد پہلے دن سے خالص پاکستان میں شمولیت کے لیے ہے ، اس کی پاداش میں لاکھوں کشمیری اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں وہ آج بھی اپنے نعرے پر قائم ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑگراے گئے،آج تک انڈیا کا ظلم جاری ہے ،کشمیر میں انسانی نسل کشی آج بھی جاری ہے مگر وہ ہمت نہیں ہارے آج تک لڑ رہے ہیں ان کا شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جس میں کوئی شہید نہ ہوا ہو مگر ان کا نعرہ آج بھی بلند ہے ۔۔۔۔۔۔کشمیر بنے گا پاکستان ۔۔۔

اب آتے ہیں پاکستان کی جانب ، ہم نے یعنی پاکستان نے کشمیر کے لیے آج تک کیا کیا ہے کس حد تک ہم کامیاب ہوے ہیں پاکستان کا جھنڈا کفن کے طور پر اوڑھنے والوں کے ساتھ سواے ہمدردی کے ہم نے عملی طور پر ایسا کیا کیا ہے جس کا فائدہ کشمیر کو یا کشمیری عوام کو ہوا ہو ۔

امریکہ میں نائن الیون ہوا پورے ملک نے سوگ منایا ۔خاموشی اختیار کی پوری دنیا نے اپنی ڈی پی تبدیل کی پوری دنیا نے اس واقعہ کی مذمت کی اور ساری دنیا نے افغانستان کے خلاف جنگ کا محاز کھول دیا جس میں ہم پاکستانی بھی ان کے شانہ بشانہ تھے لیکن کشمیر میں آج تک لاکھوں لوگ شہید ہو چکے ہیں لاکھوں بچوں کو یتیم کر دیا گیا ہے لاکھوں عورتوں سے ان کا سہاگ چھین لیا گیا ہے ،لاکھوں ماوں سے ان کے لخت جگر چھین لیے گے مگر آج تک کوئی بھی ایسا تاریخی کام نہیں ہواکہ پوری دنیا کی توجہ مبذول کروائی جا سکے ۔پاکستان کے لیے اتنے سالوں سے جانیں قربان کرنے والوں کو آج بھی ہم سے امید ہے کہ ہم ان کی جنگ میں کودیں گے ، ہم ان کے لیے کھڑے ہو جائیں گے ہماری فوج ان کے لیے انڈیا سے ٹکرا جاے گی ۔نہیں میرے بھائی ؟ایسا کچھ نہیں ہوا نا ہی ممکن ہے اور ہو بھی نہیں سکتا کیونکہ ہماری تو اپنی کوئی خارجہ پولیسی ہی نہیں ہم تو سفارتی طور پر بھی کشمیر کی جنگ ہار چکے ہیں ۔ہم تو دنیا کی توجہ اس حساس ترین ایشو پر بھی حاصل نا کر سکے جو بالکل حقائق پر مبنی تھا ۔ ۔۔۔۔ ہاں ہم سچے پاکستانی ہیں کشمیر ڈے منائیں گے ،تقریریں کریں گے ،نعرے لگائیں گے مگر عملی طور پر جو کرنا ہے وہ گورنمنٹ کرے گی اور گورنمنٹ اقوام متحدہ میں تقریر کر کے اپنا فرض ادا کر چکی ہے اس کے بعد ہم انڈیا کے رحم و کرم پر کشمیریوں کو چھوڑ دیتے ہیں کہ شاید ان کے دل کبھی نرم ہو جائیں اور وہ کشمیر سے اپنا قبضہ ختم کر دیں ۔

ہم بائیس کروڑ عوام اگر ایک ساتھ پورے ملک میں گھروں سے باہر آکر صرف پانچ منٹ کے لیے خاموشی ہی اختیار کر لیں تو پوری دنیا میں یہ بات قابل رشک بھی ہو گی اور قابل ستائش بھی کہ ہم نے کسی کو گالیاں دیئے بغیر کشمیر کے لیے خاموش احتجاج کیا ۔ اقوام متحدہ تو کیا پوری دنیا آپ کے ساتھ ہو گی مگر ہم کشمیر ڈے منائیں گے ۔ہم ویلنٹائن ڈے منائیں گے مگر ہم شہیدوں کے لیے روڈ پر آنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔ہم کسی ایک مرنے والے کے لیے موم بتی جلانے کو اہمیت دیتے ہیں ہم کیوں باہر آئیں گے ہم بہت مصروف لوگ ہیں ۔ ہمارے پاس تو کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کا وقت نہیں ہے ہم کیسے کشمیریوں کے لیے پانچ منٹ نکال سکتے ہیں , ہاں ریلی نکالی ہو تو ہم طلباء تنظیموں کو پٹرول ڈالوا کر دے سکتے ہیں ۔ لبرل لوگ سڑکوں پر مسنگ پرسنز کے لیے احتجاج کر سکتے ہیں مگر کشمیر کے لیے جو بھی کرنا ہے وہ داڑھی والے کریں ۔ ہم تو شریف لوگ ہیں ہمیں کیا پڑی ہے ہم بلاوجہ خاموش ہو جائیں ۔

اگر کوئی بولتا ہے تو اس کو چھپ کروانا ہے تو ہمارے پاس ایک مکمل ضابط ہے کوئی لکھتا ہے تو ہم اس کو بھی روک سکتے ہیں کوئی کشمیر کے لیے جدوجہد کرتا ہے تو ہم اس کو بھی نظر بند کر سکتے ہیں مگر ہم سے یہ چپ کا روزہ نہیں رکھا جاے گا وہ بھی پورا ملک چپ ہو جاے ۔۔۔۔ افف ۔۔کتنی فضول باتیں سوچ لیتا ہوں میں ۔ میرے اندر نے مجھے ایک دم جنجھوڑ کر رکھ دیا کہ ہم واقعی بے بس ہیں وہ کشمیری لوگ ہمارے لیے شہید ہو رہے ہیں اور ہم تو اپنے ضمیر کو بھی مطمئن نہیں کر پاتے بس ایک نعرہ لگا سکتے ہیں کشمیر بنے گا پاکستان ۔ اور ویلنٹائن ڈے پر کسی بھی مولوی کو بولنے کی ضرورت نہیں ہم اب ایک آزاد ملک کے باشندے ہیں ۔
Ahmar Akbar
About the Author: Ahmar Akbar Read More Articles by Ahmar Akbar: 21 Articles with 14623 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.