سابق آرمی چیف کوزمین کی الاٹمنٹ……گرد چھٹ گئی

بالاآخر گرد چھٹ گئی اور بات صاف ہوگئی کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف کو الاٹ ہونے والی 90ایکڑ زمین کسی سیاسی رشوت کے طور پر نہیں ،بلکہ فوج کے قانون کے مطابق الاٹ ہوئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے سابق فوجی سربراہ کو الاٹ کی گئی زمین سے متعلق قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ سابق آرمی چیف کو زمین کی الاٹمنٹ سرکاری وفوجی قوانین کے طریقہ کار اور آئینی طریقہ کار کے مطابق ہے۔ 90 ایکڑزمین میں سے 50ایکڑ بطور جنرل اور 40 ایکڑ بطور چیف آف آرمی اسٹاف انھیں الاٹ کی گئی ہے۔یوں اس زمین کو جواز بناتے ہوئے جناب راحیل شریف اور فوج جیسے مقتدر ادارے کے خلاف کی جانے والی تمام قیاس ارائیاں دم توڑ گئی ہیں۔

راحیل شریف بحیثیت آرمی چیف بلا مبالغہ کراچی سے بلوچستان اور خیبر سے گلگت بلتستان تک پوری قوم کے نجات دہندہ سمجھے جاتے تھے۔ انھوں نے دہشت گردوں کے خلاف سخت موقف اختیارکیا اور تمام ملک دشمن قوتوں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کیں،یہی وجہ ہے کہ لسانی دہشت گرد ہوں یاصوبائی ،مذہبی دہشت گرد ہوں یا معاشی،سبھی ان کے خوف سے کانپتے تھے۔ان کی مقبولیت کا گراف اس قدر اونچا ہونا بجا بھی تھا،کیوں کہ انھوں نے بلاشبہ وطن عزیز کوبدامنی کے عفریت کے منہ سے نکالا تھا،کراچی جیسے شہر آسیب میں امن کا قیام جو محض ایک خواب سمجھا جاتا تھا،ممکن بنا دیا تھا،کئی ایسے افراد اور جماعتوں کو لگام دے کر ان کی اوقات یاد دلادی تھی جو خود کو زمینی خدا اور ناقابل تسخیر سمجھتے تھے ۔بلوچستان ہو یا وزیرستان،خیبر پی کے ہو یا سندھ،یہاں امن کی روٹھی فاختہ کے نغمے ایک بار پھر گونجنے لگے تھے۔

آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں سینکڑوں بچوں اور درجنوں اساتذہ کے لقمہ ٔ اجل بن جانے کے بعد انھوں نے ملک کی سیاسی ،دینی ،عسکری قیادت اور مقتدر اداروں کو ایک نقطے پر متفق کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا،فوجہ عدالتیں قائم کی تھیں،ان دو اقدامات کی وجہ سے موت کے سوداگروں کے تمام منصوبے خاک میں مل کررہ گئے تھے۔اگرچہ سانحہ لال مسجد،سانحہ مدرسہ تعلیم القرآن راجا بازار،سانحہ نشتر پارک،سانحہ 12 مئی سمیت کئی واقعات کے کردار بے نقاب نہ کیے جاسکے،؛لیکن انھوں نے قیام امن کے لیے مضبوط بنیادیں ضرور فراہم کیں،دہشت گردوں کے لیے شکنجے ضرور تیار کیے جن کو بروئے کار لاکر مذکورہ سانحات سمیت کسی بھی بڑے سے بڑے سانحے کے ذمے دار کرداروں کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ان کے جانشین جاوہد قمر باجوہ انھی کی عطا کردہ ہدایات اور طے کردہ خطوط کے مطابق چلتے رہے تو ان کے ادھورے تمام کام بھی فوج ہی کے ہاتھوں پایہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے۔ان شاء اﷲ
!
یہ کون عناصر تھے جنھوں نے انھیں زمین کی الاٹمنٹ کو جواز بنا کر ان کے خلاف نفرت وعداوت کے خوب پھپھولے پھوڑے،خوب بھڑاس نکالی اور خوب طوفان بدتمیزی برپا کیا، یہ بات کوئی راز نہیں۔واقفان حال جانتے ہیں کہ جب سے جنرل نے سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کی سربراہی قبول کی ہے ،ان عناصر کے پیٹوں میں مروڑ اٹھنے لگے ہیں۔ان کو ریال لے کر اپنی وفاداریاں بیچنے والے سے لے کر مفاد پرست تک ہر نوع کے دشنام کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ان کی سربراہی کو متنازع بنانا ان عناصر کا ذاتی ایجنڈا نہیں،بلکہ یہ وطن عزیز میں جن کے پیرول پر ہیں،یہ ان کا سکھلایا ہوا سبق ہے۔پہلے یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلم ممالک کے اس اتحاد کے قیام میں امریکا کی ایران دشمنی کا رفرما ہے اور یہ اینٹی ای ران اتحاد ہے۔پھر اس اتحاد میں شام،لبنان ،ایران کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا،جو شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادرای کا مصداق مطالبہ تھا،کیوں کہ مذکورہ ممالک خود اس اتحاد میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے،پھر راحیل شریف صاحب کی سربراہی کو ان افواہوں کے ذریاعے متنازع بنانے کی کوشش کی گئی کہ انھوں نے اس اتحاد کی سربراہی اس شرط پر قبول کی ہے کہ ایران کو کم از کم مبصر کے طور پر اس اتحاد میں شامل کیا جائے۔جب یہ تیر بھی نشانے پر نہ لگا تو ان کی ذات کو ہدف بنانے کا آغازہوا۔ایسے میں جب ان کے نام اتنے بڑے رقبے کی الاٹمنٹ کی خبر آئی تو ان عناصر کی تو گویا باچھیں کھل گئیں۔

جس شخص نے اپنی پوری زندگی وطن عزیز کی خدمت میں محاذوں کی نذر کردیے،اس کو اگر ریٹائرمنٹ کے موقع پر فوج کی جانب سے کوئی رقبہ الاٹ کیا جا رہاہے تو یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں،ان سے پہلے بھی ریٹائر ہونے والے فوجی سربراہاں کو یہ زمین الاٹ کی جاتی رہی ہے،اس تناظر میں یہ کوئی اعتراض والی بات نہیں تھی،لیکن ’’آدھے سچ‘‘ پر جن کے پروپیگنڈے کی عمارت قائم ہے،وہ کیوں کر اس حقیقت کو سامنے لاتے یا قبول کرتے،سو ان میں سے بعض نے تو اسے سیاسی رشوت کا نام دے کر ایک ایمان دار افسر کے کردار کو داغ دار کرنے کی سعیٔ نامشکور کی ،بعض نے یہ اعتراض داغ دیا کہ یہ زمین انھوں نے خود اپنے نام الاٹ کرکے اپنے منصب اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے،غرض جتنے منہ اتنی باتیں،زمین کی الاٹمنٹ تو ایک بہانہ تھی اصل مقصد اپنے جوش عداوت کو ٹھنڈا کرنا تھا۔

ترجمان پاک فوج کی وضاحت سے ان عناصر کا یہ اعتراض بھی دم توڑ گیا ہے ،تو دیکھیے،ان کی پروپیگنڈا مشینیں کون سا نیا جواز تراشتی ہیں۔انھیں یا د رکھنا چاہیے کہ سورج کی طرف منہ کرکے تھوکنے والے کے تھوک اس کے اپنے منہ پر ہی گراکرتے ہیں،پاک فوج کے ایک ذمے دار ترین سربراہ کے خلاف بے بنیاد اعتراضات کی دھول اڑانے والے درحقیقت اپنی ہی نیک نامی کو بٹا لگا رہے ہیں،ان کے بلا جواز اعتراضات سے راحیل شریف ،پاک فوج یا مسلم افواج کے مشترکہ اتحاد کو کوئی گزند نہیں پہنچ سکتی۔

M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 280237 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More