نجات دہندہ

 کسی بھی ریاست کیلئے کوئی شہنشاہ نہیں بلکہ قوم اورقومی ادارے ناگزیرہوتے ہیں ۔سیاسی اشرافیہ نے جہاں اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائی وہاں انہوں نے پاکستانیوں کوبھی ایک ہجوم بنادیا جواس ہجوم کوپھرسے ایک متحدقوم بنادے وہ ہمارانجات دہندہ ہوگاتاہم پاکستان اورپاک فوج کے ساتھ والہانہ محبت کے معاملے میں پاکستانیوں میں کوئی تفریق نہیں۔ریاست کاوجودریاستی اداروں کامرہون منت ہوتا ہے اور کسی سیاستدان کو سیاست بچانے یاچمکانے کی آڑ میں ریاستی اداروں کے ساتھ مہم جوئی نہیں کی جاسکتی ۔ہم جمہوریت کے بغیر توملک دشمن قوتوں اورشرپسندوں کامقابلہ کرسکتے ہیں مگر دفاعی اداروں کے بغیر ہم عزت سے زندہ نہیں رہ سکتے۔بھارت کواس کی اوقات میں رکھنا پاک فوج کاکریڈٹ ہے ۔جس طرح بابائے قوم ؒ کی قیادت میں ہمارے باپ دادا کی بینظیرقربانیوں سے ہمیں آزادی جیسی بیش قیمت نعمت نصیب ہوئی اس طرح آزادی کی حفاظت کیلئے بھی سرفروش شہادتوں کاجام پیتے ہیں ۔جواداروں کی اہمیت سے انکاراوران میں نقب لگاتے ہیں انہیں زمینی حقائق کاادراک نہیں یاپھروہ کسی گہری سازش کے مہرے بنے ہوئے ہیں۔ایٹمی پاکستان کی طرح اس کی مستعداورانتہائی پروفیشنل پاک فوج بھی ایک زندہ حقیقت ہے ۔پاکستان اورپاک فوج کے دشمن کبھی اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔سات سمندر کے اس طرف بیٹھ کر اپنے مٹھی بھروظیفہ خوروں کی مددسے ہمارے قومی اداروں کا میڈیا ٹرائل کرنیوالے پاکستانیوں اورپاک فوج کے درمیان کوئی دیوار تعمیر نہیں کرسکتے ۔پاک فوج بلاشبہ پاکستان کااثاثہ اورپاکستانیوں کاسرمایہ افتخار ہے۔

پاک فوج کے سپہ سالارجنرل قمرجاویدباجوہ کایہ کہنا'' پاک فوج کاوقار،ساکھ اورکردارفرض منصبی کی بجاآوری سے برقراررکھیں گے'' ہم ان سے متفق ہیں مگرانہیں یہ کیوں کہنا پڑا ،وہ کون ہے جواس قومی ادارے کی ساکھ کوراکھ کاڈھیربنانے کے درپے ہے ،ریاست نے اب تک اُن عناصر کی سرکوبی کیلئے کیا اقدام کیا ہے۔ وہ کردارجوبھی ہیں زیادہ دیرچھپ نہیں سکتے اورنہ ان کے ایجنڈے کی تکمیل ہوگی کیونکہ پاکستانیوں کوپاک فوج پربھرپوراعتماد ہے۔پاک فوج میں مشاورت سے اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں جواس ادارے کاحسن اوراس کی کامیابی کاراز ہے۔پاک فوج کی کمانڈ جس کے پاس بھی آئے گی وہ اس ادارے کی شاندارروایات کی پاسداری یقینی بنائے گا۔پاکستان اورپاک فوج کاوقار لازم وملزوم ہے،پاک فوج کے وقارپرحملے کوپاکستان کی عزت اورسا لمیت پرکاری ضرب تصور کیاجائے گا ۔سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ نے اپنے حالیہ بیان میں جس تشویش کااظہارکیا ہے اس پرابھی تک ریاست کی طرف سے کوئی سنجیدہ ایکشن نہیں لیا گیاجو ایک مجرمانہ غفلت ہے۔میں سمجھتا ہوں پاکستان کی سیاسی قیادت کے مقابلے میں فوجی قیادت میں بہت زیادہ صبروتحمل ہے ،میں نصیحت کرتاہوں ہماری حکمران اشرافیہ دوسروں کی قوت برداشت کوباربارنہ آزما یاکرے ۔ دوسروں کوآئینی دائرہ کار میں کام کرنے کامشورہ دینے والے خودبھی اپنے آئینی فریم سے باہرنہ نکلیں ۔وہ عناصر جوقومی اداروں کوسیاست میں گھسیٹ یاان کی کارکردگی کوبنیادبناکرپوائنٹ سکورنگ کر رہے ہیں ، ان کاسخت محاسبہ کیاجائے۔ڈان لیک کے ڈانڈے جس بھی ''ڈان''سے جاملتے ہیں اسے فوری انصاف کے کٹہرے میں کھڑاکیاجائے،اس قسم کے حساس معاملے میں معمولی سی دیربھی زہرقاتل ہوسکتی ہے ۔کسی فردیاگروہ پرحملے کودرگزرکیاجاسکتا ہے لیکن ریاست اورریاستی اداروں کے وقار پرکیچڑاچھالنا قابل رحم اورقابل معافی نہیں۔پاکستان کے لوگ ڈان لیک میں ملوث عناصر کاانجام بددیکھنے کے خواہاں ہیں۔پاک فوج پاکستان کے ماتھے کاجھومرہے،پاکستان کے محب وطن عوام اپنے اس قومی ادارے کی نیک نیتی اورنیک نامی پرکسی کوانگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔دشمن ملک کے سوادنیا کی ہرمہذب ریاست اوربالخصوص ہمارے دیرینہ اورمخلص دوست چین نے ہرمرحلے پرپاک فوج کی قربانیوں اورسی پیک کی حفاظت کیلئے اس کی گرانقدر خدمات کوسراہا ہے لیکن ہمارے کچھ ''اپنے ''اپنے بیرونی آقاؤں کے اشاروں پردشمن والے لہجے میں بات کرتے ہیں۔فوجی عدالتی نظام نے سوفیصد ڈیلیورکیا مگر اس کے باوجود کچھ عاقبت نااندیش اپنا خبث باطن زبان پرلے آتے ہیں۔دہشت گردوں کوکیفرکردارتک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتی نظام نے بخوبی اپنا کام کیا ہے اوریقینا آئندہ بھی کرے گا لہٰذاء میرے نزدیک اس نظام کااستحکام اورتسلسل از بس ضروری ہے۔ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراوانی آج بھی ایک خواب ہے ۔ماضی میں حکمرانوں کی نام نہادمصلحت پسندی یابیرونی دباؤ کے سبب کئی قاتل سزائے موت سے محفوظ اورریاست پربوجھ بنے رہے ۔جہاں مجرم کوسزاکاڈر نہیں ہوتا وہاں مجرمانہ سرگرمیوں کوفروغ ملتا ہے ۔فوجی عدالتی نظام کے ثمرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ،دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی اس بات کازندہ ثبوت ہے۔ فوجی عدالتی نظام بارے پنجاب کے صوبائی وزیرقانون راناثناء اﷲ خاں نے جو شدید تحفظات ظاہرکئے ہیں ان سے حکمران جماعت کی قیادت متفق نہیں لگتی ۔راناثناء اﷲ خاں کی حالیہ وضاحت سے لگتا ہے شاید ان کی بازپرس ہوئی ہے ۔راناثناء اﷲ خاں کاشماران سیاستدانوں میں ہوتا ہے جوحساس ایشوزپرعجلت میں بات کرجاتے ہیں جبکہ ان کے لہجے میں رعونت ہوتی ہے ۔وہ جس اہم منصب پربراجمان ہیں وہ ان سے لہجے میں نرمی اورالفاظ کے چناؤمیں بہت اختیاط کرنے کامتقاضی ہے۔ پنجاب کے صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اﷲ خاں کے بیشتربیانات اور ان کے اندازبیان کو ناپسندکیاجاتاہے ۔موصوف قانون دان بھی ہیں اور وزیرقانون بھی، سخت سے سخت بات کوشائستگی اورشگفتگی کے ساتھ بھی تو کہا جاسکتا ہے ۔ مجھے اس بات پر تعجب ہے ہمارے زیادہ ترسیاستدان بات کرتے ہوئے پنجابی فلم کے ولن کی نقل کیوں کرتے ہیں ۔

پاکستان کے عوام آج بھی پاک فوج کی پشت پرکھڑے ہیں اورآئندہ بھی کھڑے رہیں گے کیونکہ یہ شہیدوں اورغازیوں کی فوج ہے ۔ پاک فوج کے سرفروش اورسربکف جوان موت سے نہیں ڈرتے بلکہ اس سے کھیلتے ہیں جبکہ پاکستان کابزدل دشمن اِن کاسامنا کرنے سے ڈرتا ہے۔وہ مخصوص سیاستدان ہیں جووطن اورہم وطنوں سے زیادہ اپنی زندگی اوردولت سے محبت کرتے ہیں اوراپنی جان بچانے کیلئے ملک اورعوام کو چھوڑکرخود بھاگ جاتے اورپھربیرون ملک اپنے محلات میں بیٹھ کر نادارومفلس پاکستانیوں کیلئے مگر مچھ کے آنسوبہاتے ہیں ۔ایٹمی پاکستان کاوجود جمہوریت یاپارلیمنٹ نہیں ریاستی اداروں کے دم سے برقرار ہے۔مجھے یوں محسوس ہوتا ہے ایک مخصوص مائنڈسیٹ کاحامل طبقہ قومی ادارے کی ناکامی اوربدنامی کے درپے ہے،ڈان نیوزلیک تومحض ایک کڑی ہے ۔قومی وقار پرحملے جاری ہیں اوراگربروقت حملے کرنیوالے کرداروں کوکیفرکردارتک نہ پہنچایاگیا توان کاحوصلہ بڑھ جائے گا۔پاک فوج کے نڈر سپہ سالارجنرل (ر)راحیل شریف کے جانے اورآرمی چیف کے منصب پر دبنگ جنرل قمرجاویدباجوہ کے آنے سے ایک مخصوص گروہ کی روش نہیں بدلی ۔پاک فوج کوانڈراسٹیمیٹ کرنیوالے غلطی پر ہیں۔خودکوپارسا سمجھ کراداروں کومختلف مسائل میں الجھانے والے عناصردرحقیقت خودچور ہیں اورانہیں احتساب کاڈرپریشان کر رہا ہے۔پاک فوج کیخلاف بیرونی دشمنوں کے ناپاک جملے اور حملے توسمجھ میں آتے ہیں مگراندرونی دشمنوں نے مادر وطن کے دفاعی اداروں کواپناہدف کیوں بنایا اورانہیں کس نادیدہ قوت کاآشیربادحاصل ہے ،ان سوالات کے جوابات بہت آسان ہیں۔پاک فوج کی راہ میں روڑے اٹکا نے والے ابھی سے آئندہ انتخابات میں مینڈیٹ چوری کر نے کیلئے ایڑی چوٹی کازورلگا رہے ہیں۔ حکمران اپنے دوکوڑیوں کے منصوبوں کی تشہیر پرمقروض پاکستان کے کروڑوں روپے لٹا رہے ہیں ۔پاناما لیک کے معاملے میں سچائی تک رسائی اس قدرپیچیدہ نہیں تھی جس قدربنادی گئی ہے اوراس کام کیلئے ملزم فریق کی کارکردگی اورکاریگری سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔پاکستان میں رائج قانون کی روسے اگرکسی انسان کوقتل کردیا جائے تواس کے ورثامیں سے کوئی مدعی بنتا ہے جبکہ ایف آئی آر میں مدعی کی طرف سے دویادوسے زیادہ افراد کے نام شہادت یعنی عدالت میں ملزم یاملزمان کیخلاف گواہی دینے کیلئے درج کئے جاتے ہیں جبکہ قتل کی واردات کے شواہد یکجااورانہیں محفوظ کرنا اورقتل کیلئے استعمال ہونیوالے ''ہتھیار''کوبرآمدکرنا تفتیشی کاکام ہوتا ہے کیونکہ تفتیشی کے پاس ضروری اختیارات ہیں جبکہ مدعی کی حیثیت سے کسی بھی شہری کی سچائی تک رسائی ناممکنات میں سے ہے ۔پاناما لیک میں پاکستان کے کسی فردیاادارے کاکوئی کردارنہیں تاہم جس طرح اس اہم معاملے کی عدالت میں سماعت ناگزیر تھی اس طرح سچائی تک رسائی اورانصاف کی فراہمی بھی ازبس ضروری ہے۔ پاناما لیک والے معاملے کی سماعت کے دورا ن عدالت عظمیٰ میں اخبارات میں پکوڑے بیچنے کی بات بھی ہوئی جونہ ہوتی تواچھاتھا،عدالت کی طرح صحافت بھی ریاست کاایک انتہائی اہم ستون ہے ۔کیونکہ عدالت عظمی اورعدالت عالیہ کے متعدد جج صاحبان نے اخباری اطلاعات کی بنیادپر سوموٹوایکشن لیا ۔حالیہ طیبہ تشد د پرسوموٹوایکشن کاکریڈٹ بھی میڈیا کوجاتا ہے۔

میں اپنے موضوع کی طرف واپس آتا ہوں،پاک فوج سرحدوں کی حفاظت اورقیام امن کیلئے اپنے پیشہ ورانہ امورانجام دے یا اقتدار پرست مٹھی بھر''نادان ''سیاسی اشرافیہ کی شرانگیزیوں سے خودکوبچائے ۔ہماری پولیس نے حکمرانوں اورسیاستدانوں کی عادات بگاڑدی ہیں اوراب یہ لوگ تابعداراورفرمانبردار پولیس کی طرح پاک فوج پر بھی ''کنٹرول '' کرنے کے خواہاں ہیں جوکسی صورت نہیں ہوسکتا۔پاک فوج ہمارے وطن کاوہ واحدادارہ ہے جواندرونی طورپرپراگندہ سیاست اورسیاسی مداخلت سے پاک ہے۔ دفاع وطن کے ساتھ ساتھ پاکستان میں آنیوالی زمینی وآسمانی آفات کے متاثرین کی بحالی وآبادکاری کیلئے پاک فوج کی گرانقدرخدمات سے کون انکارکرسکتا ہے۔ماضی میں پاک فوج کوبعض سول اداروں میں اصلاح کا ہدف دیا گیا تو اس کامثبت نتیجہ برآمدہواتھا۔گھوسٹ تعلیمی اداروں اوراساتذہ کوبے نقاب کرنے کی بات ہو ،بھل صفائی ہویابجلی چوری کے سدباب کیلئے فوج سے مددلی گئی ہو،ہمارے جانبازجوانوں نے ہرشعبہ میں ریاست کے مفادات کی حفاظت کویقینی بنایا ۔پاک فوج پاکستان کی سا لمیت کاضامن ادارہ ہے،اگر ہم بھارت سے دشمن کے مدمقابل پورے قدسے کھڑے ہیں تواس کاکریڈٹ ہماری تینوں افواج کوجاتا ہے۔ریاستی اداروں کوکمزورکرکے ریاست مضبوط ہو گی اورنہ جمہوریت ڈیلیورکرسکتی ہے۔ماضی میں آئینی اداروں پرحملے کرنے میں ملوث عناصرآج بھی مہم جوئی سے بازنہیں آرہے ،کچھ لوگ ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھتے ۔دوسروں کوچھیڑنے اوران سے بھڑنے کی بری عادت کانتیجہ ہربارسیاسی شہادت کی صورت میں نہیں نکلتا ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126594 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.