اپنی ہی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو

وطن عزیز میں ایک مزاج سا بن گیا ہے کہ ہم ہر قانون کی خلاف ورزی کرنے کو باعث فخر سمجھنے لگے ہیں، اس کی مثال ہم ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کرنے لیکر سے کسی بھی بینک میں یوٹیلیٹی بلز جمع کرنے کی قطار یا بورڈ آفس اور کالجز وغیرہ میں لگی فارم جمع کرانے کی قطاروں کو توڑنے سے پیش کرسکتے ہیں۔ یہ تو چھوٹی مثالیں ورنہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کا مقتدر طبقہ کیا کچھ نہیں کرتا بلکہ شائد میں غلط کہہ رہا ہوں بات مقتدر طبقے کی نہیں ہے بلکہ جہاں جس کا زور چلتا ہے وہاں وہ اپنا ہاتھ دکھا جاتا ہے۔ اور ہمارے معاشرے میں مجھ سمیت تمام لوگ کسی نہ کسی حوالے سے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں لیکن اجتماعی بے حسی اور مفاد پرستی کے اس دور میں ہم اپنی تمام ہی غلط باتوں کو سندِ جواز پیش کر کے اپنے ضمیر کو تھپکیاں دیکر سلا دیتے ہیں۔

اس وقت ہم اسی حوالے سے بات کریں گے اور ہمارا موضوع میڈیا اور کیبل آپریٹرز ہیں۔ گزشتہ دنوں حکومتِ پاکستان نے تمام بھارتی چینلز پر پابندی عائد کردی اور پیمرا نے تمام کیبلر آپریٹرز کو بھارتی چینلز کی نشریات جاری کرنے سے روک دیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بہت اچھا اور مستحسن قدم ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم نے عرض کیا تھا کہ ہم ہر قانون کی خلاف ورزی کرنے کو باعث فخر سمجھنے لگے ہیں تو اسی طرح یہاں بھی ہوا ہے کہ جیسے ہی بھارتی چینلز پر پابندی عائد ہوئی تو لوگوں کو بےچینی ہونے لگی اور انہوں نے کیبل آپریٹرز کو مجبور کیا کہ اگر بھارتی چینلز نہ دکھائے گئے تو ہم کیبل کی فیس ادا نہیں کریں گے۔

اس صورتحال میں کیبل آپریٹرز نے قانون کی خلاف ورزی کا نیا طریقہ نکالا ( گو کہ یہ طریقہ بہت پرانا ہے ) کہ وہ بھارتی چینلز کی نشریات کو ریکارڈ کر کے سی ڈی پر پیش کردیتے ہیں اور اس طرح جواز دیا جاتا ہے کہ ہم انڈین چینلز تو نہیں چلا رہے ہیں ہم تو سی ڈی چلا رہے ہیں۔ حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پابندی کا مقصد براہ راست نشریات کو روکنا نہیں بلکہ دراصل ان بھارتی چیننلز کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں جو بگاڑ پیدا ہوا ہے اور بالخصوص نوجوان نسل جس طرح اپنی تہذیب اور ثقافت سے دور ہوتی جارہی ہے اس کا تدارک کرنا تھا۔ اب اگر براہ راست نشریات کے بجائے نشریات کو ریکارڈ کر کے سی ڈی پر بھی دکھایا جائے تو اس کے بھی اثرات اسی طرح مرتب ہونگے جس طرح لائیو نشریات کے ہوتے ہیں۔

اگر ہم غور کریں تو ہمیں نظر آئے گا کہ کس طرح آج کل ہمارے نوجوان بزرگوں سے بدتمیزی سے پیش آتے ہیں، کس طرح ہندووانہ رسمیں ہمارے معاشرے میں در آئی ہیں۔ میں اور آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ اب ہمارے یہاں شادی بیاہ میں فضول رسومات کی بھر مار ہوگئی ہے، مہندی کا آنا اور پھر مہندی کا جانا اور اس سارے تماشے میں جو طوفانِ بدتمیزی برپا ہوتا ہے وہ سب انہیں چینلز اور انڈین فلموں کا تحفہ ہے، پہلے پہل تو صرف رسمیں ہی ہوتی تھیں لیکن اب ایک نیا ٹرینڈ یہ بھی چلا ہے کہ مہندی وغیرہ بھی نوجوان لڑکے پیلے رنگ کے دوپٹے یا چادریں ڈال کر جاتے ہیں اور اس کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے یہ سب ہمارے معاشرے میں پہلے تو نہیں تھا؟

اسی طرح اب اگر آپ کسی نوجوان کو ہندوؤں کے دیوی دیوتاؤں کی تصاویر دکھا کر پوچھیں کہ یہ کون ہیں تو وہ سب بتا دے گا کہ یہ گنیش دیوتا ہیں، یہ کالی دیوی ہے یہ فلاں فلاں ہیں۔ لیکن اگر ان سے شعائر اسلام کے بارے میں سوال کیا جائے تو ان کو کچھ بھی پتہ نہیں ہوتا۔ یہاں میں ایک مثال پیش کروں کہ ہمارے زمانہ طالبعلمی میں ہمارے ایک دوست مسلکی بنیاد پر ہم سے بحث و مباحثے کے خواہش مند ہوتے تھے اور ان کو اکسانے میں ان کے ایک دوست جو کہ ایک مخصوص مذہبی گروہ سے تعلق رکھتے تھے وہ پیش پیش ہوتے تھے میں اکثر کوشش کر کے کنی کترا جاتا تھا لیکن ایک دن تنگ آکر میں نے ان سے کہا چلو ٹھیک ہے آج تم سے بات کرتے ہیں اور گفتگو کے آغاز ہی میں میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو پتہ ہے حضرت ابوبکر صدیق رض کون تھے؟ موصوف نے جواب دیا کہ ہاں ہاں میں جانتا ہوں وہ اللہ کے ایک نبی تھے اور کون تھے ( استغفراللہ ) اسی طرح جب میں ڈریم ورلڈ فیملی ریزورٹ میں ملازم تھا تو اس دوران ہمارے ایک کولیگ کی شادی ہوئی، شادی سے پہلے ہم ان سے ہنسی مذاق کرتے تھے، ایک دن ہم نے ان سے زرا سنجیدگی سے بات چیت کی اور پوچھا کہ یار تمہیں غسل کا طریقہ تو آتا ہے نا؟ جواب ملا ہاں کیوں نہیں بس جسم پر اچھی طرح پانی ڈالو اور غسل ہوگیا یعنی دینی معلومات کا یہ عالم اور دیگر باتوں میں سب سے آگے۔

خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا بات ہورہی تھی بھارتی چینل کے اثرات کی تو آج جو ہماری تفریح گاہیں شریف گھرانوں کے لئے علاقہ ممنوعہ بن گئیں ہیں، آج جو ہمارے معاشرے میں یہ بگاڑ پیدا ہوا ہے، آج ہمارے کسی بھی پارک، کسی بھی ساحل پر، حتٰی کے مزار قاعد پر بھی جو کچھ ہورہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہی میڈیا اور یہی بھارتی چینلز ہیں جنہوں نے نوجوان نسل کو یہ پیغام دیا ہے کہ یہ زندگی تمہاری ہے اس کو جس طرح چاہو گزارو اور اس پیغام کے باعث آج کا نوجوان ماں باپ سے باغی اور، خود سر ہے۔

بھارت ایک سیکولر ملک ہونے کا دعوے دار ہے، وہاں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ مسلمان آبادی دوسری اکثریت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عیسائی، سکھ پارسی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی بستے ہیں۔ بھارتی فلموں اور ڈراموں میں ہندوؤں، سکھوں، عیسائیوں، کے مذہبی تہوار، ان کے رسم و رواج، ان کی شادی بیاہ وغیر کی رسمیں تو بہت ذوق و شوق سے دکھائی جاتی ہیں، لیکن مسلمانوں کے تہوار، ان کے رسم و رواج کو کبھی اجاگر نہیں کیا جاتا۔ کیا یہ حیرت کی بات نہیں ہے؟ دیکھیں انڈین فلموں اور ڈراموں میں یہ تو دکھایا جاتا ہے کہ اگر کوئی ہندو مرجائے تو اس کو کس طرح شمشان پہنچایا جاتا ہے، کس طرح مردے کو آگ لگائی جاتی ہے لیکن یہی چینلز یہ نہیں دکھاتے کہ مسلمان کس طرح اپنے مردے کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں؟ کس طرح مردے کو نہلایا جاتا ہے؟ اور پھر کس طرح میت کی عزت و تکریم کے ساتھ نمازِ جنازہ پڑھائی جاتی ہے اور اس کے بعد کس طرح اس کو ادب و احترام کے ساتھ قبر میں اتارا جاتا ہے؟ یہ باتیں وہاں نہیں دکھائی جاتی ہیں اسی طرح کم و بیش ہر بھارتی چینل اور فلم میں مندر کی پوجا، دیگر مذہبی رسومات تو نہایت تفصیل اور باریک بینی کے ساتھ دکھائی جاتی ہیں لیکن مسلمانوں کی عبادات یعنی نماز، روزہ حج وغیرہ کے بارے میں نہیں بتایا جاتا اس وقت بھی آپ لوگ دیکھیں کہ پوری دنیا میں مسلمان روزے رکھ رہے ہیں اور روزہ دین کا ایک اہم رکن ہے لیکن پورے ماہ میں کسی ایک بھی انڈین چینل سے اس حوالے سے کوئی پروگرام کیا گیا جواب ہے کہ نہیں؟ کسی انڈین چینل کسی انڈین فلم میں یہ نہیں دکھایا جاتا کہ مسلمان اپنے مال میں سے زکوٰت نکالتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ فطرہ کی رقم سے اپنے دیگر مسلمان بھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہ باتیں ان تمام چینلز پر نہیں دکھائی جاتی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس چیز کو سمجھیں اور نوجوان نسل کو اس سے آگاہ کریں اس کے ساتھ ساتھ کیبل آپریٹرز کو بھی حکومتی احکامات کی پابندی کرتے ہوئے تمام بھارتی چینلز کی نشریات بند کردینی چاہئیں اور اس کی ریکارڈنگ دکھانے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔ جبکہ ہم عوام سے بھی گزارش کریں گے کہ بھارتی فلموں اور چینلز کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیں۔ یہ چینلز ہمارے معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں ان کا بائیکاٹ کریں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ہم پیمرا سے بھی گزارش کریں گے کہ صرف چینلز کی نشریات بند کرنے کے احکامات جاری کر کے نہ بیٹھ جائیں بلکہ جو کیبل آپریٹرز بھی بھارتی چینلز کی نشریات کی ریکارڈنگ دکھا رہے ہیں انکےخلاف کاروائی کی جائے۔ شکریہ
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1466672 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More