عجیب وغریب واقعہ

میں نے گزشتہ آرٹیکل الله کی تصویر میں اک وقعہ بیان کیا تھا جو مختصر تھا جس کے کئی پہلو آج واضح کرنے جا رہی ہوں یہ سوالات طلسماتی دنیا کے ١٩٩٦کے شمارے میں شائع ہوئے تھے میں نے سوچا معاومات ہماری ویب پڑھنے والوں تک پہنچائی جائے۔ دمشق کی جامع میں جھٹیٹے کا منظر تھا مغرب کی نماز ابھی ختم ہوئی تھی میں اک ستون سے ٹیک لگائے ذکر میں مصروف تھا کیا دیکھتا ہوں کہ اک شخص مسجد میں داخل ہورہا ہے حیرت بھری نظروں سے درودیوار دیکھتا پھررہا ہے اس کے انداز سے لگتا تھا کہ وہ جگہ اس کے لیے نئی نئی ہے اور وہ اس ماحول سے کچھ زیادہ مانوس نہ ہو اسکی شکل صورت لباس سے بھی ایسا لگتا تھا جیسے کوئی اجنبی ہو لیکن مقامی انداز اختیار کر کے شامی لباس میں اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کر رہا ہو میرے دل میں خیال آیا کہ ہوسکتا ہے یہ کوئی پریشان حال مسافر ہو کسی کی رہنمائی کا محتاج ہو میں اسکی طرف بڑھا میری نرم کلامی نے گفتگو کے لیے راہ ہموار کردی کہنے لگا بس مجھے اک مسافر سمجھو اس عجیب وغریب عمارت وبلند مینارے اور خوبصورت گنبد دیکھ کر اک لمحہ کو خیال آیا شاید یہ اس شہر کی کوئی خاص عمارت ہو۔ لہٰذا اس کے بارے میں مزید جاننے کا داعیہ پیدا ہوا باہر لوگوں سے معلوم ہوا کہ ہہ عام جگہ نہیں ایک خدائے واحد کی عبادت کا مرکز ہے یہ سوچ کر اچانک تجسس پیدا ہوا جس خدائے واحد کی عبادت کا تذکرہ سنتے عمر گزری اس کے اتنے قریب پہنچ کر کیوں نا اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائے سو اندر داخل ہو گیا لیکن اتنے بڑے خدا کی عبادت کا مرکز اپنے اندر اتنی سادگی لیے ہوئے ہوگا یہ جان کر حیرت ہوئی اس شخص کے حیرت انگیز جواب سن کر اک لمحے کو میں نے سوچا کہ یہ شخص بھی دمشق انے والے دوسرے بہت سے سیاحوں سے مختلف معلوم نہیں ہوتا پھر اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اس کی واقفیت اتنی کم کیوں ہے کہیں یہ تجاہل عارفانہ سے کام تو نہیں لے رہا ہے پھر یہ سوچ کر کہ اگر کسی شخص کو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں دلچسپی ہے تو اسے وافر معلومات فراہم کرنا بھی میری ذمہ داری ہے میں نے اسے بڑے ادب و احترام کے ساتھ بیٹھایا اسکے بارے میں تفصیل جاننا چاہی کافی دیر تک بات کرتے رہنے کے بعد اسے اس بات کا احساس ہوگیا کہ صحیح شناخت بتائے بغیر اس کے لیے مجھ سے استفادہ کچھ آسان نہ ہوگا اس نے اپنے بارے میں اک ایسی بات کا انکشاف کیا کہ میں سناٹے میں آگیا اور مجھے سخت وحشت ہوئی گویا میں ابھی تک اک جن سے ہمکلام تھا جو انسانی شکل وصورت میں میرے سامنے بیٹھا تھا لیکن اسکی بات پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا تھا میں نے اپنے شک کا اظہار کیا پھر کیا دیکھتا ہوں پہلو میں بیٹھا شخص اچانک کافور ہوگیا اب مجھے اس شخص سے وحشت معلوم ہوئی

باقی آئندہ انشااللہ
Sayyeda Aribaa
About the Author: Sayyeda Aribaa Read More Articles by Sayyeda Aribaa: 17 Articles with 23244 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.