سُوپ تو سُوپ چھلنی کیا بُولے جس میں بہترسو چھید ....

اِس سے انکار نہیں ہے کہ ہرزمانے کی ہر تہذیب کے ہرمعاشرے کا اِنسا ن جیسا خود ہوتاہے ویسا ہی دوسرے کو بھی سمجھتاہے کوئی بہت اچھاہوتاہے تو کوئی بہت بُرا مگر یہ تو ایک مُصمم حقیقت ہے کہ جو اِنسان جیسا ہوتا ہے ویساہی اِس کی خصلت بھی ہوتی ہے جھوٹاہمیشہ دوسرے کو جھوٹا ہی خیال کرتا ہے اور سچا ہمیشہ دوسرے کو سچا گردانتا ہے بہرحال جو جیسا ہوتاہے ویساسب کو سمجھتاہے۔

آج میرے مُلک میں سیاست کا جیسا حال ہے اِس کا جا ئزہ لیا جائے توآپ بھی میری بات سے ضرورمتفق ہوں گے کہ میرے دیس کی سیاست کی بنیا دہی جھوٹے نعروں، جھوٹے وعدوں اور جھوٹے دعوؤں پر قائم ہے اَب ایسے میں کوئی سیاست دان یہ کہے کہ وہ سراپا سچا ہے تو یہ ایک ایساسچا جھوٹ ہے کہ جِسے میرے دیس کا ہر سیاستدان دان سچ ثابت کرنے کی کو شش کرتاہے الغرض یہ کہ میرے مُلک میں جو بھی جتنابڑاسیاستدان ہے آج وہ اُتنا ہی بڑا جھوٹاہے کہ اپنے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے حصول کے خاطر سارے سیاستدان خود کو سب سے بڑاسچا ثابت کرنے کے لئے بڑے وثوق کے ساتھ جھوٹ بولنے میں دن رات متحرک ہیں کہ اِن کے سچ نما جھوٹ کو سُن کر کانوں کو ہاتھ لگانا پڑتاہے کہ اﷲ کی پنا ہ ہے کہ آج کیسے کیسے بڑے بڑے جھوٹے خود کو سچا گرداننے کے لئے جھوٹ کے کیسے کان کاٹ رہے ہیں۔

بہرکیف، میرے دیس پاکستان کی سیاست کے جھوٹے میدان میں سب ایک سے بڑھ کر ایک جھوٹے ہیں یعنی کہ آج اِن پر یہ مثل صادق آتی ہے کہ ’’ سُوپ تو سُوپ چھلنی کیا بُولے جس میں بہتر سوچھید‘‘ ایک سے بڑھ کرایک عیبی دوسرے کو خود سے بڑاعیبی گرداننے کی دوڑمیں آگے نکلا جارہاہے ۔

آج جیسے جیسے ن لیگ کی حکومتی مدت ختم ہونے اورالیکشن 2018ء کے دن تیزی سے قریب آتے جارہے ہیں جھوٹے وعدوں ، جھوٹے دعوؤں اور دلکش و دلفریب جھوٹے نعروں پر قائم مُلکی سیاست میں جھوٹ کلچرروزبروز زورپکڑتا جارہا ہے ۔جبکہ یہاں یہ امرقابلِ ذکر ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے نے تو جیسے جھوٹ کا میلہ یا بازار لگارکھا ہے ہر فرد ایک دوسرے کو جھوٹااور خود کو سچا اور پاپ سے پاک پوتر ثابت کرنے میں لگا پڑاہے آج جھوٹوں کے جھوٹ کا یہ عالم ہے کہ جھوٹ پرکھنے اور جانچنے والی مشین بھی اپنی صلاحیت پر سوالیہ نشان لگاچکی ہے اور جھوٹ پکڑنے والے ادارے بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں بہت سے جھوٹ پکڑنے والے اداروں کے سربراہان بھی جھوٹوں کی کھینچاتانی میں سر پکڑکربیٹھے ہیں کہ اِنہیں جھوٹوں کی اِس لڑائی میں کہیں سے سچ کی کوئی کرن سُجھائی دے تو پانا ما لیکس کا معاملہ کسی انمٹ سچ پر آکر رُکے اور قوم کے سامنے حقیقی سچ کو لا کر معاملہ کہیں پر ختم کیا جائے بلکہ پانامالیکس کو منوں مٹی تلے دفن کرکے جلداز جلد قوم کو جھوٹوں کی لڑائی سے نکال کر مُلک اور قوم کو مستقبل اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامژن کیا جا ئے ۔

اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ پچھلے دِنوں مُلک میں تین مختلف مقامات پر منعقدہ علیحدہ علیحدہ تقریبات سے( کٹاس راج ، پاورپلانٹ کے افتتاح اور بسیں حوالے کرنے کی تقریب میں طلبہ کے ساتھ بس میں سفر کے دوران) اظہارِ خیال کرتے ہوئے ہمارے انتہائی کامیاب ترین بزنس مائنڈ اور منجھے ہوئے سیاستدان اور وزیراعظم پاکستان عزت مآب جنابِ محترم نوازشریف نے اپنے نومولود سیاسی حریف عمران خان المعروف مسٹرسونامی خان کا نا م لئے بغیر کہا ہے کہ ’’ نئے پاکستان کے دعویدا رکچھ نہیں کررہے ، بہتان تراشی پر اﷲ سے معافی مانگیں، دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے ، سیاست میں کچھ نئے لوگ آگئے ہیں جو روزنیا جھوٹ بولتے ہیں،مُلکی ترقی کا راستہ روکنے والوں کو جواب دینا پڑے گا، اَب ہم رکنے والے نہیں‘‘ تاہم اِس پر قوم خوب سمجھتی ہے کہ آج دوسروں کو جھوٹاکہنے والے کتنے سچے ہیں اِن کے معصومانہ سچ پر کتنے سوالیہ نشانات ہیں شائد یہ اِنہیں نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ آج یہ اِس سچ کو سچ جاننے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اِس لئے کہ یہ خود کومُلک کا سب سے زیادہ طاقتورترین پکا اور سچا اِنسان سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ جیسا یہ خود کو سمجھتے ہیں۔

اگرچہ اِن دِنوں مزید کچھ عرصہ برسراقتدار رہنے والی جماعت ن لیگ کے صدر، وزیراعظم، وزراء اور کارکنان اپنی حکومت کے پچھلے ساڑھے تین سالہ دور ِاقتدارکے دوران اپنے کارناموں اور کارکردگی کے حوالے سے خوب لہک لہک کر ایوانوں اور پبلک مقامات پر طرح طرح کے دعوے کرتے نظرآرہے ہیں کہ آج اِنہوں نے مُلک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے خاطر جتناکچھ کیا ہے اِس کی مثال مُلکی تاریخ میں نہیں ملتی ہے اور اَب نہ کوئی اِن سے بہترمُلک اور قوم کے لئے کچھ کرسکتاہے یہ ایک اِن ہی کا دل گردہ ہے کہ اِنہوں نے اپنے اِس تیسرے دورِ حکومت میں مُلک اور قوم کو ترقی اور خوشحالی کے لئے اُوجِ ثریاکی بلندیوں سے بھی آگے کے منصوبے تکمیل کو پہنچادیئے ہیں یا کچھ منصوبے عنقریب تکمیل کو پہنچنے والے ہیں آج اگر غیرجانبداری سے حکومتی دعووں اور وعدوں کے تناظر میں دیکھاجائے تو یہ واضح طور پر دکھائی دے گا کہ آج میرے مُلک کی جھوٹ پر مبنی سیاست میں جو جتنابڑاجھوٹ بول رہاہے وہ اُتناہی بڑااور اچھاسیاستدان ہے موجودہ ن لیگ کی حکومت کے تمام دعوے تو اپنی جگہہ جیسے ہیں یہ تو سب کے سامنے ہے مگرایک سی بیک کے سچے اورحقیقی تکمیل کو پہنچنے والے منصوبے نے حکومت کے تمام جیسے تیسے دعوؤں ، وعدوں اور نعروں کا بھرم ضروررکھ لیا ہے اَب آخر میں راقم الحرف کالم کے اختتام سے قبل ایک بار پھریہی کہے گاکہ ویسے تو اَب تک حکومت کے جتنے بھی دعوے ،وعودے اورنعرے ہیں وہ سب کے سب جیسے جھوٹ پر مبنی دلفریب اور دلکش ہیں مگر پھر بھی حقیرفقیر بے توقیر راقم الحرف کو یہ اُمید ضرور ہے کہ حکومت جاتے جاتے کچھ نہ کچھ ضرورسچاکردکھائے گی اور عوام الناس میں اپنا اعتماد اور بھروسہ قا ئم کرکے اگلے انتخابات میں اپنی بے مثل کامیابی کے لئے راہ ہموار کرنے میں سُرخرو ہوجائے گی کیونکہ ایک ن لیگ ہی ہے جو عوام کے معیار پر پوری اُترتی ہے ۔(ختم شُد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889073 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.