غبارے سے ہوا نکل گئی

جیسا کہ امید کی جاری تھی کہ آصف علی زرداری کی پاکستان آمد کے بعد بلاول بھٹو کی سیاست اور نعرے پس منظر میں چلے جائیں گے۔ وہ گاڑی ہی پنگجر ہوگئی جس کی ڈرائیونگ سیٹ پر بلاول بھٹو زرداری بیٹھے تھے۔ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر بلاول بھٹو کی تقریر میں وہ سختی نہیں تھی جو گزشتہ دنوں مختلف مواقعوں پر انھوں نے دکھائی۔ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آصف علی زردری نے پاکستان پیپلزپارٹی کی گاڑی کا سٹیئرنگ ایک مرتبہ پھر سنبھال لیا ہے۔ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ ابھی بلاول کو مزید سیاسی تربیت کی ؂ضرورت ہے۔ بے نظیر بھٹو کی برسی پراہم اعلانات کرنے کا پیپلزپارٹی نے جو ہوا کھڑا کیا تھااسے خودہی ختم کر دیا۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے بار بار یہ بات کی گئی تھی کہ 27دسمبر تک اگر حکومت نے پیپلزپارٹی کے چار مطالبات تسلیم نہیں کئے تو پھر حکومت مخالف تحریک اور لانگ مارچ کا آغاز ہو گا اور بقول بلاول زرداری ’’حکومت کو لگ پتہ جائے گا‘‘۔ لیکن وہ سب کچھ نہیں ہوا جس کا عوامی سطح پر انتظار کیا جارہاتھا وہ نہیں ہوا لیکن بہت سے تجزیہ کا ر اسی بات پر کھڑے تھے کہ آصف علی زرداری کی واپسی کے بعد بلاول کے سیاسی غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔یہ بہت اہم سوال ہے کہ بلاول جو ایک جارحانہ مزاج رکھتے ہیں وہ اپنے مطالبات منوائے بغیر کسی بھی دوسرے آپشن کے لئے کیسے تیار ہوئے۔بلاول سے قبل جب آصف علی زرداری نے تقریر کی تو انھوں نے اسی وقت بلاول بھٹو کی ہونے والی تقریر کی شدت کو ختم کر دیا تھا۔ جب آصف علی زرداری نے یہ اعلان کیاکہ وہ اور بلاول بھٹو پارلیمنٹ میں جائیں گے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ وہ نواب شاہ سے عذرا پیچوہو کی سیٹ سے الیکشن لڑیں گے اور بلاول لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی سیٹ پر الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئیں گے۔ تاہم اب تک کی اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کی رکن عذرا پیچوہو نے اپنا استعفی پیش کیا ہے جبکہ ایاز سومرو نے بھی اپنے استعفی پارٹی کی قیادت کے سامنے رکھ دیا ہے۔ بظاہر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے میاں نوازشریف کی حکومت کے خلاف بہت سی باتیں کیں ۔ سابق صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ انھوں نے میاں صاحب آپ سے پاکستان سنبھل نہیں رہا۔ آپ کو شہزادہ سلیم نہیں بننے دیں گے۔ آپ سے پہلے بھی ایک حکمران تھاجو اپنے آپ کو خدا سمجھتا تھا لیکن ہم نے اسے دودھ میں مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا۔ سابق صدر نے کہا کہ یہ دھرتی قربانیوں کے لئے ہے عیاشیوں کے لئے نہیں۔ انھوں نے کہا کہ میاں صاحب ہم نے جمہوریت کی جد وجہد میں دو بھٹو ز قربان کئے ہیں لیکن آپ کا تو کوئی جانور بھی زخمی نہیں ہوا۔ بلاول بھٹو نے بھی اپنی خطاب میں بظاہر حکومت اور میاں نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بلاول بھٹونے کہا کہ میاں صاحب آپ کہتے ہیں کہ آپ کا کوئی کرپشن نہیں کوئی اسکینڈل نہیں۔ لیکن آپ کی کرپشن کی داستانیں تو ہر گلی میں ہیں۔ آپ کا سستی روٹی اسکینڈل ہے، آپ کا دانش اسکول اسکینڈل ہے، آپ کا اصغر خان اسکینڈل ہے۔ بلاول نے کہا کہ میاں صاحب آپ کا نندی پور اسکینڈل ،آپ کا اصغر خان کیس کا اسکینڈل ہے، اسامہ بن لادن سے پیسے لینے کا اسکنڈل ہے، یلو کیب اسکینڈل ہے، مہران بینک اسکینڈل ہے، ایل این جی اسکینڈل ہے ہدیبیہ پیپر ملز اسکینڈل ہے، میاں صاحب آپ کو حساب دینا ہوگا۔ بلاول نے اعلان کیا کہ وہ چاروں صوبوں میں ملک بھر کے شہر شہر ، گاؤں گاؤں جائیں گے اور جمہوریت کی لڑائی لڑیں گے۔ بلاول بھٹو نے وفاقی وزیر داخلہ کو ضرور نشانے پر رکھا اور ایک مرتبہ پھر کہا کہ وزیرداخلہ کے دہشتگردوں سے تعلقات ہیں۔ انھوں نے کہا وہ پاکستان بچانا چاہتے ہیں لیکن میاں صاحب یہ چاہتے ہیں کہ وہ چپ رہیں۔ اہم بات یہ ہے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے اپنے خطابات میں بار بار عدلیہ پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ سارے قوانین اور عدالتی فیصلے پیپلزپارٹی اور اس کے رہنماؤں کے خلاف ہوتے ہیں لیکن میاں صاحب کو عدالتوں کی طرف سے ہر معاملے میں کلین چٹ مل جاتی ہے۔یہ کیا نظام ہے۔ دوسری طرف سابق صدرنے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے فوج کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی۔ہم نے پاکستان کھپے کے نعرے لگائے ہیں۔یہ سب اشارے ہیں کہ یا تو پاکستان پیپلزپارٹی نے کسی دباؤ میں آ کر یہ فیصلے بدل لئے ، یا ان کی میاں نواز شریف سے کوئی ساز باز ہوئی ہے کہ ابھی تحریک مت شروع کرو یا پھر پاکستان پیپلزپارٹی نے یہ اندازہ لگا لیاہے کہ اب ان کی پارٹی میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ کوئی تحریک چلا سکیں۔ تمام باتیں اپنی جگہ مگر پی پی پی کی قیادت کے اس فیصلے سے پارٹی کی عوامی مقبولیت میں نمایاں کمی آئے گی جبکہ دوسری طرف پارٹی کے کارکنوں میں بھی مایوسی کی لہر ہے۔
 

Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61567 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.