آپریشن جاری رہے گا مگر۔۔۔۔

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا ہے کہ کر اچی آپریشن دہشت گردوں ،عسکری ونگز ، اغواء کاروں اور بھتہ خوروں کے خلاف ہے۔ یہ آپریشن جاری رہیگا۔ اس آپریشن میں شر پسند عناصر رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ایسی مذموم سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا اداراک ہے۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ رینجرز عوام کی مدد سے شر پسند عناصر کے مقاصد کو جڑسے اکھاڑ دے گی اور اس مقصد کے حصول کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔کراچی کے مختلف سیکٹرز کے دورے کے موقع پر ڈی جی رینجرز سندھ نے افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں اور شہر میں امن کی بحالی میں رینجرز کے کردار اور لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر کے اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں آرمی چیف کی تبدیلی کے بعد اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے جانے کے بعد کراچی میں دو بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ پہلی تو ڈی جی رینجرز کی تبدیلی اور دوسری یہ کہ آئی جی سندھ اﷲ ڈنو خواجہ بھی جبری رخصت پر چلے گئے ہیں۔ ادھر زرداری صاحب کی وطن واپسی کی خبر کے ساتھ ہی رسابق ایس ایس پی راؤ انوار بھی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے صاف صاف بچ کر ایک مرتبہ پھر منظر عام پر آ گئے ہیں۔ ڈی جی رینجرز کی تبدیلی کے بعد مختلف قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں جن کی اصل بنیاد آرمی چیف کی تبدیلی ہے جسے عرف عام میں ایک پالیسی شفٹ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے جب سے پاکستان آرمی کی کمان سنبھالی ہے اس کے بعد کراچی میں ایم کیو ایم لندن یوم شہداء کے موقع پر ایک مرتبہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کر چکی ہے جس کے بعد ان امکانات کو تقویت مل رہی ہے کہ شاید ایم کیوایم لندن کو ملک میں کام کرنے کی اجازت مل جائے اور الطاف حسین کی تقاریر اور بیانات پر عائد پابندی بھی اٹھا لی جائے ۔ اگرچہ اس حوالے سے کوئی بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی تاہم گزشتہ روز (منگل) کو اچانک ایم کیو ایم لند ن کے دو رہنماؤں کا رہا ہو جانا اور دوبارہ گرفتار کیا جانا بھی بہت اہم معاملات کی طرف اشارہ رکررہے ہیں۔ایم کیو ایم لندن کے ایک رہنما اور ان کے وکلاء نے بدھ کو عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہیں۔ اس ایک جملے نے کراچی کی مجموعی سیاسی صورت حال کے حوالے سے بہت سے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ یہ سوالات کراچی آپریشن کے تسلسل کے حوالے سے بھی ہیں اور ایم کیو ایم لندن کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے بھی۔اگر ایم کیوایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی تصویر کے دور خ ہیں تو پھر ساری بحث ہی ختم ہو جاتی ہے کہ ایم کیوایم کے خلاف آپریشن جاری رہے گا یا نہیں کیونکہ اگر ایم کیو ایم لندن کے خلاف آپریشن جاری بھی رہے تب بھی ایم کیو ایم پاکستان کی شکل میں ایم کیو ایم لندن کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں کا م کر رہی ہے ۔ادھر ڈاکٹر فاروق ستار نے 30دسمبر کو کراچی میں ایک جلسے کا اعلان بھی کر رکھاہے۔ اگر تیس دسمبر کو جلسہ ہوتا ہے اور اس میں بڑی تعداد میں ایم کیو ایم کے کارکن اور سپورٹر شریک ہوتے ہیں تو پھر اس بات پر مہر ثبت ہو جائے گی کہ واقعی ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ واضح رہے کہ اب تک ایم کیو ایم کراچی اور حیدرآباد میں کارکنوں اور سپورٹر کی بھر حمایت ثابت کرنے میں بری طرح ناکام نظر آئی ہے۔ یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ ایسی صورت حال میں ایم کیوا یم لندن پر پاکستان میں سیاست کرنے پر پابندی کا بعض اداروں کا موقف بھی تقریباً غلط ثابت ہو جاتا ہے۔ نئے ڈی جی رینجرز نے کراچی میں آپریشن جاری رکھنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے ، ایسامحسوس ہوتا ہے کہ یہ آپریشن اب صرف دہشتگردوں اور شر پسند عناصر کے خلاف تک ہی محدور رہے گا ، ایم کیوایم لندن یا پاکستان سمیت کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا جائے گا تاہم سیاسی یا مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف کارروئیاں جاری رہیں گی۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک کی اسٹبلشمنٹ نے اب یہ غیر اعلانیہ طور پر تسلیم کر لیا ہے کہ ایم کیو ایم لندن یا ایم کیو ایم پاکستان ملک کے خلاف نہیں ۔ پاکستان مخالف تقریر کرنے کے حوالے سے الطاف حسین کی معافی قبول کر لی گئی ہے۔اگر ایسا ہے تو پھر ایم کیو ایم لندن ،ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کرنے والے صحیح معنوں میں مبارک بادکی مستحق ہیں۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61648 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.