ڈاکٹر عاصم پی پی کراچی کے صدر۔۔ ایک پیغام؟

پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کا صدر مقرر کر دیا ہے جبکہ سینیٹر سعید غنی کو جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔ کراچی ڈویژن کے نئے سیٹ اپ میں ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کو بھی تنظیمی عہدہ دے دیا گیا ہے۔ تاہم ڈاکٹر عاصم کی کراچی ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے تقرری میڈیا کے لئے ایک اہم خبرہے جبکہ ملک کے بعض حلقوں کے لئے ایک اہم پیغام بھی ۔ ڈاکٹر عاصم حسین پر کرپشن اور دہشتگردوں کی سہولت کاری کا الزام ہے ۔ ابھی عدالت میں یہ طے ہونا باقی ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات درست ہیں یا غلط۔ مگر عدالت نے انھیں گزشتہ دنوں ضمانت پر رہا کر دیا تھا جس کے بعد اب کراچی میں اور شہر سے باہر ان کی نقل و حرکت آسانی سے ممکن ہے ۔ ڈاکٹر عاصم کو ایک طویل عرصے رینجرز نے اپنی تحویل میں رکھا لیکن وہ کوئی ایسا تفتیشی ثبوت عدالت کو فراہم نہیں کر سکی کہ جس کی بنیا دپر ڈاکٹر عاصم کے خلاف کوئی الزام ثابت ہو سکے۔ ڈاکٹر عاصم کو سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی معتمد خاص سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے دوران تفتیش ان پر کوئی اہم بات اگلنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ تھا تاہم قانون نافذ کرنے والے اپنی ایسی کسی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ یہ کون نہیں جانتا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری ہی پاکستان پیپلزپارٹی کو چلا رہے ہیں اور ملک س باہر بیٹھنے کے باوجود پارٹی کے حوالے سے تمام اہم فیصلے وہی کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو اب تک پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک ڈمی چیئرمین ہیں جن کی ابھی سیاسی تربیت مکمل ہونے اور بااختیار چیئر مین بننے میں بہت وقت درکار ہے۔ملک کے موجودہ حالات میں جب آصف علی زرداری کو یقین ہو گیا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنے مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے اور نیا آرمی چیف آ رہا ہے تو انھوں نے موقع کی مناسبت سے ایک انٹرویو میں اپنی واپسی کی بات کی تاہم اپنی واپسی میں وقت کے تعین کے حوالے سے ان کی زبان پھسل گئی کیونکہ ابھی نئے آرمی چیف کی تقرری اور نئے آرمی چیف کا مزاج اور پالیسیوں کے خد و خال سامنے آناباقی ہیں۔میڈیا میں جب یہ حیران کن خبر آئی کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو پی پی کراچی کا صدر بنا دیا گیا ہے تو اس پر ہر حلقے کی طرف سے اہم اور دلچسپ تبصرے کئے گئے۔ میڈیا میں اس خبر کو ملک کے اہم اداروں کے لئے ایک پیغام قرار دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس شخص کوا یک ملزم کے طور پر ایک طویل عرصے تک حراست میں رکھا گیا ہو ، اس سے تفتیش کی گئی ہو اور ابھی مقدمے کا فیصلہ بھی نہ ہوا ہو کہ محض ضمانت پر رہائی کے بعد اسے کسی عہدے سے نواز دیاجائے تو یہ پیغام نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ تقرری ان اداروں کے لئے ایک اہم پیغام ہے کہ جو ڈاکٹر عاصم کے خلاف تحقیقات کرتے رہے اور کوئی بھی ٹھوس ثبوت نہ نکال سکے۔یہ تقرری ملک میں سیاسی اور عسکری قیادت میں سوچ کی تفریق کی کھلی نشانی ہے۔آصف علی زرداری نے ڈاکٹر عاصم کی اس تقرری سے ثابت کیا ہے کہ وہ ملک میں سیاست دانوں پر لگنے والے الزامات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور الزام لگانے والوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ آپ کچھ بھی کرو اور کچھ بھی سوچو، ہم وہی کریں گے جو ہمیں اچھا لگتا ہے۔ ان اداروں کے لئے ایک پیغام یہ بھی ہے کہ آپ جس کو ملزم اور دہشتگردوں کا سہولت کار سمجھتے ہیں ہم اسے سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔یہاں ایک سوال بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ کیا ڈاکٹر عاصم حسین پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے سے انصاف کر پائیں گے ؟ یقینا اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ڈاکٹر عاصم حسین مزاجاً ایک مجلسی آدمی نہیں ہیں اور نہ ہی انھیں ایک بڑی سیاسی جماعت کا تنظیمی سیٹ اپ چلانے کا کوئی تجربہ ہے۔ لہذا ان سے پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر بننے کے بعد پارٹی کی پرفارمنس کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی لانے کی توقع نہیں کی جا سکتی بلکہ عین ممکن ہے کہ کچھ عرصے بعد ان کے لئے اس عہدے کے تقاضوں کو نبھانا نہایت مشکل ہو جائے اور قوی امکان یہی ہے کہ ان کی صحت کا بہانہ کر کے ان سے یہ عہدہ واپس لے لیا جائے گا۔ کیونکہ یہ بھی تو حقیقت ہے کہ اب ڈاکٹر عاصم کی صحت اس قابل نہیں کہ وہ بہت زیادہ ذہنی اور جسمانی کام کر سکیں اور کراچی ڈویژن کا صدر ہونے کا مقصد ہے کہ ہر وقت پارٹی کے کارکنان اور عہدیداروں کاتانتا۔ ڈاکٹر عاصم یہ سب کچھ کیسے کر پائیں گے پارٹی کے کارکنان کے حوالے سے یہ ایک اہم سوال ہے ؟ لیکن پارٹی نے اگر انھیں ڈمی کے طور پر رکھا ہے تو وہ اس عہدے پر تا حیات بھی برقرار رہ سکتے ہیں۔دوسری طرف کراچی کی سیاست اور کراچی میں ہونیو الی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی ڈاکٹر عاصم حسین کی بحیثیت صدر تقرری اہم ہے۔ پیپلزپارٹی والے آئندہ الیکشن میں اس تقرری کے بعد کراچی والوں سے ہمدردری کا ووٹ لینا چاہیں گے ۔ پی پی پی اپنی اس حکمت عملی میں کتنی کامیاب ہو گی اس کا فیصلہ تو ایکشن کے وقت ہی گا تاہم یہ حقیقت ہے کہ کراچی والوں کی سیاست کی کیمسٹری زرداری صاحب کی سوچ اور طریقہ واردات ایک دوسرے سے متصادم اور بہت مختلف ہے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61650 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.