گزشتہ دنوں سائبیریا کے نائیدا نامی گاؤں کے باشندوں کو
ساحل سمندر پر اچانک دکھائی دینے والے ہزاروں برف کے گولوں نے حیران کردیا-
قدرتی طور پر بننے والے بڑے بڑے برف کے گولے ایک عجیب لیکن انتہائی دلچسپ
منظر پیش کر رہے تھے-
یہ قدرتی برف کے گولے شمال مشرق کی خلیج اوب میں اٹھارہ کلومیٹر طویل ساحل
پر تاحدِ نگاہ پھیلے ہوئے تھے- ان برف کے گولوں کا کم سے کم سائز ٹینس بال
کے جتنا تھا جبکہ زیادہ سے زیادہ قطر تین فٹ تھا-
|
|
درحقیقت یہ برف کی گولے ایک نایاب ماحولیاتی نظام کی وجہ سے قدرتی طور پر
وجود میں آئے- اس نظام میں برف کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کا ٹکراؤ ہوا اور پانی
سے ہوتا ہے جس کے بعد یہ گھومتے ہوئے گولوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں-
ایسا ہی ایک دلکش منظر دسمبر 2014 میں خلیج فنلینڈ اور دسمبر 2015 میں لیک
مشی گن میں دیکھنے کو ملا تھا-
|
|
آرکٹک اور انٹارکٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پریس سیکریٹری سرگیئی لیزنکوف کے
مطابق یہ دلچسپ منظر سخت سردی کے دوران اس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب باعث
سمندر میں برف کے ٹکڑے پانی کی سطح پر تیرنے لگتے ہیں اور ہوا کا رخ، ساحل
کے خد و خال اور درجہ حرارت میں تیزی سے رونما ہونے والی کمی ان ٹکڑوں پر
اثرا انداز ہو کر انہیں گولوں کی شکل دے دیتی ہے- |