آہ! وزارتِ داخلہ نے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر مدد مانگ لی ..کیوں؟

دنیا یقین کرے..... !!!غیر ملکی ہاتھ پاکستان کو توڑنے کی سازش کر رہا ہے...؟؟؟

میں یہ سمجھتا ہوں کہ گزشتہ دنوں جیسے اپنے دوستوں اور دشمنوں سب کو یقین دلانے کے انداز سے وزیر داخلہ مسٹر رحمٰن ملک نے سینٹ میں اپنے ولولہ انگیز خطاب کے دوران جن حقائق کو ساری دنیا کے سامنے آشکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی ہاتھ پاکستان کو توڑنے کی سازش کررہا ہے جس میں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا اور اِس موقع پر اُنہوں نے اِس کا بھی برملا اظہار کر کے نہ صرف پاکستانی قوم کو ہی چونکا دیا بلکہ پاکستان کے اُن دوست ممالک کو بھی حیرت زدہ کردیا ہوگا جو پاکستان کے اچھے ہمدرد اور دوست ہیں اُنہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان سے ایک لاکھ آبادکاروں کو نکال دیا ہے اور اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف سات ماہ کے عرصے میں 252نہتے اور معصوم افراد کو انتہائی بیدردی سے قتل کردیا گیا ہے اور اپنے خطاب کے دوران اُنہوں نے ایک انکشاف یہ بھی کیا کہ صوبے کے ایک کالج میں قومی پرچم لہرایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی وہاں قومی ترانہ پڑھنے کی اجازت ہے اُنہوں نے اپنے اِسی خطاب کے دوران اِس بات کا بھی انکشاف کیا کہ مہمند اور باجوڑ میں افغانستان سے شدت پسند اور اسلحہ لایا جارہا ہے یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ طالبان کے روپ میں معصوم اور نہتے بچے، بوڑھے، جوان، مرد اور عورت کو بموں سے مارنے والے کوئی بھی ہوں مگر اُنہوں نے طالبان کا روپ دھار کر طالبان کو بدنام کردیا ہے اور اگر ایسی دہشت گردی کی وارداتوں میں واقعی طالبان ہی ملوث ہیں تو پھر رحمٰن ملک کا کہنا بجا طور پر اَب درست معلوم دینے لگا ہے کہ طالبان پاکستان اور اسلام کے خیر خواہ نہیں.... اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے کرزئی حکومت سے بات کی ہے اَب دیکھنا یہ ہے اُنہوں نے اپنے اِس خطاب کے دوران دنیا کو جس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی ہے دنیا اور بالخصوص پاکستان کے دوست ممالک بھی اِس پر کتنا یقین کرتے ہیں اور پاکستان کی کیا مدد کرسکتے ہیں یہ فیصلہ اَب اِن کی صوابدید پر ہے۔

مگر بہرحال! اُدھر ہی وزارتِ داخلہ رحمٰن ملک سے متعلق ایک خبر یہ بھی ہے کہ جس کے مطابق اُنہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے ایک گفتگو کے دوران اِس بات کا بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ہر مرنے والا ٹارگٹ کلنگ کا شکار نہیں ہے ہوتا.......؟؟؟؟تو پھر کیا ہوتا ہے ......مسٹر رحمٰن ملک صاحب! آپ یہ بھی کیوں چھپا گئے اِسے بھی واضح کردیتے تو کوئی شک ہی نہیں رہ جاتا کہ ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ اور کس طرح کراچی کے معصوم شہریوں کی ہلاکتیں عمل میں آرہی ہیں......؟؟؟اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس موقع پر اپنے اور اپنی حکومت کے اِس عزم کا بھی اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کراچی کے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور حالات خراب کرنے والوں کو کسی بھی صُورت میں نہیں چھوڑیں گے خواہ اِن کا تعلق کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہواور اِسی طرح مسٹر رحمٰن ملک نے یہ بھی کہا کہ فاٹا اور بلوچستان میں بھی خون بہہ رہا ہے اِس پر اُنہوں نے انتہائی عاجزی اور انکساری سے عالمی برادری سے بھی اپیل کرتے ہوئے یہ کہا کہ کراچی سمیت فاٹا اور بلوچستان میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور اِس کے ملک سے خاتمے کے لئے ہماری بھرپور مدد کی جائے۔

یہاں میرا خیال یہ ہے کہ اَب اِس کے بعد یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پاکستان میں حالات خراب کرنے اور اِسے دہشت گردی کے ذریعے غیر مستحکم بنانے کی سازش میں یقیناً وہ ہی غیر ملکی ہاتھ ملوث ہیں جن کی جانب رحمٰن ملک نے اپنے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اشارے سے کھلم کھلا اپنا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد مانگ لی ہے۔

اور اِس کے ساتھ ہی اَب اِس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان اِس حوالے سے اپنی یہاں ہونے والی دہشت گردی کی روک تھام اور اِس کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کر رہا.....یا یہ اپنا ہاتھ پہ ہاتھ دھرے اپنی مدد کے لئے دوستوں کے انتظار میں بیٹھا ہے بلکہ اگر یہاں میں یہ کہوں تو زیادہ بہتر ہوگا کہ ایک عرصہ سے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی خونریز وارداتوں سے جاری امن و امان کی دگرگوں ہوتی صورتِ حال پر پریشان حال حکمرانوں نے چلو! دیر آید درست آید کے مصداق پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ دنوں سینٹ میں 12صفحات پر مشتمل اِنسدادِ دہشت گردی ایکٹ کا ایک ایسا ترمیمی بل پیش کر دیا ہے جس کی ایوان سے متفقہ منظوری کے بعد ملک میں اِس کے فوری نافذالعمل سے آئندہ دہشت گردی کا پھر کوئی چارہ نہیں رہ پائے گا اور اِس ترمیمی بل برائے اِنسدادِ دہشت گردی ایکٹ جس میں شامل اہم نکات یہ ہیں اول دہشت گردی کے الزام میں ملوث اور گرفتار شخص کو 90روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا اور اِس کے ساتھ یہ بھی کہ جِسے کسی بھی عدالت میں چیلنچ نہیں کیا جاسکے گا اور ملز م کا ٹرائل بند کمرے میں ہوگا دوئم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مزاحمت، اسلحہ کے زور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانا اور غیر قانونی ایف ایم ریڈیو چلانا بھی دہشت گردی کے زمرے میں شمار ہوگی اور سوئم دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار مجرم کی کم ازکم سزا دس سال قید کی سفارش کی گئی ہے یوں اِس سست آور حکومتی عمل سے قوم میں ذرا سی یہ اُمید پیدا ہوگئی ہے کہ اِس سے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کو کسی حد تک ضرور کنٹرول کرنے اور اِس کا خاتمہ کرنے میں مدد مل سکے گی۔ اور اِس حکومتی اقدام سے قوم میں ایک حوصلہ پیدا ہوگا کہ حکومت نے دیر سے ہی صحیح پر ملک سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے کچھ تو کیا ہے .....؟یہ اور بات ہے کہ اِس پر خود حکومتی اراکین بعد میں عمل نہ کروائیں۔

جبکہ اِس اِنسدادِ دہشت گردی ترمیمی ایکٹ2010 کے حوالے سے وزیر داخلہ جنابِ محترم رحمٰن ملک نے حسبِ روایت اپنے مخصوص انداز سے اِس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار دہشت گرد سزاؤں سے بچ جاتے ہیں اِس موقع پر اِن کا دہشت گردوں کو متنبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی اور دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لئے ایسے سخت ترین اقدامات بہت ضروری تھے جس پر ارکان سینٹ کا یہ مؤقف سامنے آیا کہ بل جلد بازی میں پیش نہ کیا جائے۔

اگرچہ اِس کے بعد آنے والی ایک خبر کے مطابق ارکان سینٹ کی جانب سے اِس قسم کے بل پر تحفظ کے بعد اِنسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997ء میں ترمیم کا ترمیمی بل 2010ء مزید غوروخوص کے لئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو ترجیحی بنیادوں پر بھجوا دیا گیا ہے۔ تاہم اِسے بھی ہم ایک انتہائی حوصلہ افزا امر ضرور قرار دے سکتے ہیں کہ اِس بل کے حوالے سے قائم مقام چیئرمین سینٹ جان جمالی نے خصوصی طور پر یہ ہدایت جاری کی ہے کہ کمیٹی آئندہ پیر کی شام تک اِس بل پر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے تاکہ ایوان میں اِس پر بحث کے بعد اِسی سیشن سے اِس قانون کو پاس کیا جاسکے۔

اگرچہ پاکستان کو آج دہشت گردی سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے یہ ترمیمی بل 2010 بھی کوئی اتنا زیادہ مؤثر نہیں ہے مگر پھر بھی اِسے اتنا ناقص بھی نہیں کہا جاسکتا کہ اِس کے نکات کو ملک میں نافذالعمل کر کے اِس پر عملدرآمد نہ کرایا جاسکے اور قومی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے لئے بہت ضروری ہے کہ ملک سے دہشت گردی اور دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لئے اِس قانون کو جلد ازجلد نافذ کیا جائے تاکہ کراچی سمیت بلوچستان اور ملک کے طول ُارض میں آئے روز ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور اندہوناک دہشت گردی کا خاتمہ بھی ممکن بنا جاسکے۔

امر واقع یہ ہے کہ اِس پریشان کُن صورت حال میں اِنسدادِ دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل ملک کے عوام کے لئے اندھیرے میں ایک کرن کی حیثیت رکھتا ہے اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس بل میں شامل نکات سے نہ صرف ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا بلکہ اِس بل کے نفاذ سے اُن ملک دشمن عناصر کا بھی قلع قمع کیا جاسکے گا جو ملک میں دہشت گردی پھیلا کر پاکستان کی سلامتی اور اِس کے استحکام کے لئے ایک عرصہ سے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اور یقیناً اِس اِنسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے ملک میں نفاذ سے ملک میں اتحاد اور یکجہتی کا ایک ایسا عمل پیدا ہوجائے گا کہ جس کے ملکی سیاست پر مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوں گے۔

یقیناً آج ملک کے غیور و محبِ وطن حکمرانوں اور سیاستدانوں پر مشتمل موجودہ حکومت ......؟؟؟؟ اور ملک کے ساڑھے سولہ کروڑ عوام اپنی تاریخ کے جس نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں اگر ہم ماضی میں جھانکیں تو ہمیں اِس کی مثال ملک کی 62سالہ تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ جبکہ اِن حالات میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہر پاکستانی کو اپنے ہر قسم کے ذاتی، سیاسی اور مذہبی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف ملک کی بقا و سالمیت اور اِس کے استحکام کے لئے ہر فرد کو ایک پاکستانی قوم کی حیثیت سے سوچنا چاہئے اور اِن حالات میں اِسے اپنے اندر ملی یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اِن لمحات میں، میں حقیر فقیر بے توقیر اپنے اہلِ وطن سے یہ کہنا چاہوں گا کہ اِس گھمبیر اور انتہائی کٹھن دور میں اگر ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور اہلِ دانش سمیت عوام نے بھی اِس موقع پر صبر و برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تدبر اور فہم وفراست سے کام نہ لیا اور اِن لمحات کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کیا اور آپس ہی میں ہم یوں ہی لڑتے رہے اور ایک دوسرے کو نیچا دِکھانے اور سبقت لے جانے کے لئے آپس میں ٹانگیں کھنچتے رہے تو ہمیں یا د رکھنا چاہئے کہ ہمارا یہی بے حسی اور خود غرضی کا یہ عمل اور یہ رویہ ہمیں قصہ پارینہ بنا دے گا اور پھر ہمارے ہاتھ سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں آئے گا۔ تو ضروری ہے کہ ہم اور ہمارے حکمرانوں کو پہلے خود اپنے مسائل حل کرنے کی تدبیر کرنی چاہئے اور پھر جب خود سے کام نہ بنے تو عالمی برادری سے اپنے مسائل کے حل کے لئے مدد ضرور مانگنی چاہئے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896515 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.