سندھ میں سیاسی بھونچال۔۔۔!!

سن دو ہزار سولہ !!سندھ کی سیاست میں بھونچال کا سال ثابت ہوا ہے ،سندھ میں دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں جن میں ایک پاکستان پیپلز پارٹی اوردوسری متحدہ قومی موومنٹ ہے۔۔۔!! پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق صدرسرادار آصف علی ذرداری نے اپنی بیگم محترمہ بینطیر بھٹو کی شہادت کے بعد اقتدار حکومت کا مزا لوٹا،آصف علی زرداری نے بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنی سوچ و افکار میں مکمل ڈھال لیا اور اپنے ان دوستوں کو وزراتوں پر فائز کیا جن پر آصف علی زرداری مکمل اعتماد رکھتا تھا، آصف علی زرادری کے رفقائے کاروں نے مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے مشن اور افکار کو مکمل بدل ڈالا ہاں یہ ضرور ہے کہ بینظیر بھٹو اور اپنے بیٹے بلاول بھٹو کے نام میں بھٹو کے اضافہ کرکے بھٹو ازم کو سلب کرلیااور اسے زرداری ازم میں پیوست کرلیا،یہی وجہ ہے کہ آصف علی زرداری کے دور حکومت سے لیکر موجودہ صوبائی حکومت پر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکا راج آج تک قائم و دائم ہے یہی وجہ ہے کہ تمام ترپارٹی کے فیصلے انہی کے پارٹی میں چلتے ہیں البتہ بلاول زرداری بھٹو کو سیاسی ریہرسل کیلئے جلسہ جلسوں میں خطاب کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے اقتدار کا دورانیہ دیکھا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ فوجی حکومتوں کے بعد ہر بار سندھ کی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کو ہی حاصل رہی ہے سردار آصف علی زرداری کے ہاتھ میں جب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی کمان آئی ہے تب سے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار کو مکمل کیاہے اور دوسرا دور ابھی جاری بھی ہے ۔آصف علی زرداری نے سیاست کے میدان میں جذبات کو بے دخل کرکے ہوش مندی، شعور، حکمت، دانائی اور صبر و تحمل کا جو مظاہرہ پیش کیا ہے وہ ایک کامیاب اور دور رس سیاستدان کی بہترین صلاحیوتوں کا مظہر ہے ، آصف علی زرداری کو بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پارٹی سنبھالنے کے بعد سینئر پارتی رہنمائی کی جانب سے شدید دباؤ رہا ہے اور اُس وقت غنویٰ بھٹو کی جانب کئی پی پی پی رہنماؤں کیساتھ پی پی پی جیالوں کا رخ ہوگیا تھا لیکن یہ آصف علی زرداری کی حکمت ہی تھی کہ اُس نے اُس وقت جذبات سے نہیں بلکہ ہوش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے حالات کو اپنے قبضے میں کیا اور پھر جنرل پرویز مشرف سے معاہدہ کرکے اقتدار کو سنبھال لیا اور جنرل پرویز کو معاہدے کے مطابق با عزت رخصت کیا، یہی وجہ ہے کہ مسائل کے با وجود ٹھنڈے دماغ سے آصف علی زرداری نے فیصلے کیئے جو کامیاب رہے اسی بابت گزشتہ حکومت میں اپنے پانچ سال مکمل کرکے اپنی سیاسی بصیرت کا ڈنکا بٹھا دیا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سردار آصف علی زرداری نے اپنے حواریوں کو اس قدر لوٹ مار، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور لا قانونیت کی کھلی آزادی دیکر سندھ کے عوام کو بہت مایوس کیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ادوار میں تھر کے باسیوں کیساتھ جو ناروا سلوک کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں بچے، عورتیں، بوڑھے اور نوجوانوں کی موت ان کیلئے بھیڑ بکریوں کی موت کے برابر رہی ، پی پی پی کے رہنماؤں نے اپنے تھر پارکر کےہر دورے سوائے دعوت اڑانے کے کچھ بھی نہ کیا، زیریں سندھ ہو یا اپر سندھ آج بھی پی پی پی کی حکومت کے بیڈ گورنرز کی وجہ سے زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، سردار آصف علی ذرداری سمیت تمام پی پی پی کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں ۔۔مال کماؤ ملک بکاؤ۔۔ !!یہ پی پی پی حکومت کا بھی آخری موقع ہے کہ وہ سندھ دھرتی کی فلاح وبہبود کیلئے اپنا مثبت عملی اقدام اٹھائیں بصورت ان کے عوامی مینڈیٹ آنے والے الیکشن میں ظاہر ہوجائیں گے، دکھ کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں بد سے بد ترین انتخابات کا نظام ہے اور الیکشن کمیشن انتہائی یکطرفہ، جانبدار ہے جس میں نہ آئین کی پاسداری نظر آتی ہے اور نہ ہی ملکی سالمیت کیلئے اقدامات!!گویا الیکشن کمیشن نہ ہو کوئی تھانہ ہو جہاں مجرموں سے جرم کے عوض رقم بٹوری جاتی ہے، پھر کس طرح سندھ سمیت پورا پاکستان محفوظ رہ سکتا ہے ،دکھ اور افسوس کیساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے پاکستانی قوم کو بہت مایوس کیا ہے اگر ان میں چند ایک قدرے بہتر بھی ہیں تو وہ ان کے اثر سے دور نہیں !! آخر کیوں؟؟ اب بات کرتے ہیں سندھ کی دوسری سیاسی جماعت ایم کیو ایم۔۔۔!! ایم کیو ایم سن انس سو اٹہتر میں جنرل ضیا الحق کے دور میں وجود میں آئی اور پاکستانی اقتدار میں سن انیس سے پچاسی سے لیکر اب تک رہی ہے، ان تمام سالوں میں ایم کیو ایم نے کس قدر اردو بولنے والے مہاجروں کے حق دلائے، ان سالوں میں ایم کیو ایم نے قربانی کی کھالوں، فدیہ، صدقہ و خیرات سے حاصل کی گئی رقم سے کس قدر تعمیری امور سر انجام دیئے، ان تمام سالوں میں کتنی یونیورسٹیاں، کالج، ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ، کارخانے، صنعتیں، نئی قانونی آبادیاں قائم کیں؟؟ اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ پاکستان میں اور بلخصوص کراچی میں کئی کمیونٹی ایسی ہیں جو اپنی قوم کیلئے فلاحی بنیادوں پر مصروف عمل نظر آتی ہیں ان میں خوجہ، آغا خانی، میمن برادری، راجپوت برادری وغیرہ وغیرہ تو ایم کیو ایم نے ان نان عسکری اور امن پسند کمیونٹی سے کیوں نہیں سیکھا ؟؟؟ برسوں سے اربوں سے زائد رقم لندن منتقل کی جاتی رہی ہیں اور کراچی والے مہاجروں سے مختلف انداز میں لیتے رہے ہیں جب کہ ان رقموں سے کیوں نہیں مثبت اقدامات کیئے گئے اور تعمیری کام سر انجام دیئے، ایک گروہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی سمیت پورے سندھ میں اپنے خوف کی فضا قائم کی ہوئی تھی، اپنے خلاف کسی کو بھی نہیں بخشا جاتا تھا اسے دنیا سے ہی فارغ کردیا جاتا تھا، مفکروں اور دانشوروں کے ایک گروپ نے بتایا کہ ایم کیو ایم شروع دن سے ہی دہشتگردی، ظلم و بربریت کے عنصر پر قائم تھی اسی بابت اس جماعت نے غیروں تو غیر اپنوں کو بھی نہ بخشا، قتل و غارت کی ایسی تاریخ رقم کی ہے جو مہاجر قوم کبھی بھی انہیں معاف نہیں کریگی، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں قبضہ کرکے تعلیم کا معیار برباد کرکے رکھ دیا، نقل اور پوزیشن کیلئے رقم باندھ لیئے تھے ، میرٹ کا جنازہ نکال دیا تھا، خود غرضی میں اتنے اندھے ہوگئے تھے کہ مہاجر دانشور، ادیب، شاعر، فنکار اور ماہرین کو صفہ ہستی سے مٹا ڈالا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معروف حکیم و سابق گورنر حکیم سعید، دادا بھائی سمینٹ کے مالک، تکبیر کے مالک اور سینئر صحافی صلاح الدین ، رئیس امرہوی اور ان جیسے بے شمار اردو بولنے والے اور تحریک پاکستان کے ساتھیوں کا قتل بھی اسی جماعت نے کیا تھا۔ان دانشوروں نے کہا کہ سو سنار کی ایک لوہار کی اور ظالم کی زندگی زیادہ دیر تک نہیں رہتی اب اللہ کی پکڑ آ ں پہنچی ایم کیو ایم اللہ کے غضب سے محفوظ نہیں رہ سکتے جس جس نے طلم و بربریت کا بازار گرم کیا تھا اب وقت قریب ہے کہ اس کا حساب دنیا ہی میں دینا ہوگا، مفکروں و دانشوروں کے گروپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف ایم کیو ایم ہی نہیں بلکہ اس طرح کی ہر وہ سیاسی جماعت جس نے حب الوطنی کے بجائے اپنی سیاسی جماعت کیلئے اور ذاتیات کی خواہشات کیلئے ہر وہ کام کیئے جس کا قانون اجازت نہیں دیتا بہت جلد اپنے اعمال کے تحت تباہ و برباد ہوجائیں گے ۔ ۔سینئر صحافی اور ماہرین سیاسیات کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں سندھ سیاسی بھونچال سے گزر رہا ہے اس وقت افواج پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا پاکستان کی بقا و سلامتی کیلئے اور تمام سیاسی جماعتوں کے مفادات سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانی قوم کیلئے انتہائی سخت اقدامات کرنے ہونگے ہر اس سیاسی جماعت کیلئے جس نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہو چاہے وہ اردو بولنے والا سیاسی جماعت ہو یا سندھی بولنے والی سیاسی جماعت یا پھر پشتو، بلوچی جماعت ہو یا پنجابی جماعت گویا کسی کو بھی نہ بخشا جائے بصورت تعصب و اقربہ پروری کا عمل پیدا ہوسکتا ہے جس سے ملک مزیدکئی لخت ہوسکتا ہے اسی لیئے اب ہماری افواج ، عدالتیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ اللہ پاکستان کا حامی و نظر رہے اور غیب سے اس کی سلامتی و ترقی کیلئے مدد کرتا رہے آمین ثما آمین ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 246088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.