اصل غدارکون ہے‬؟

حقیقت مگر تلخ ہے غدار صرف الطاف حسین یاایم کیو ایم نہیں،غدار پاکستان کے بہت سےلوگ ہیں۔وہ بھی جو سرعام مردہ باد پاکستان کہتے ہیں اور وہ بھی جو سرکاری منصب استعمال کرکے پس پشت پاکستان کے دشمنوں سے تجارتی اور ذاتی تعلقات بڑھا کر پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثر اندہوتے ہیں۔اگر الطاف حسین مردہ باد پاکستان کے نعرے پر غدار ہےتو شریف برادران کی فیکٹریوں سے پکڑے جانے والے بھارتی ایجنٹوں پر میاں برادران اور ان کی جماعت کی حب الوطنی پر بھی انگلی اٹھائی جاسکتی ہے۔غدار تو وہ بھی ہیں جو پاکستان کا مطلب کیا"لا الہ الا اللہ" کے خلاف آئے روز زہر اگلتے ہیں اور قائد اعظم کو سیکولر ثابت کرنے کے لیے قرارداد پاکستان تک کو من گھڑت افسانہ کہتے ہیں۔غدار وہ بھی ہیں جو پاکستان کے نام پر قرضے لےکر اپنی تجوریاں بھرتے ہیں۔غدار ان کو بھی کہا جائے جو ملکی خزانہ لوٹ کر پیسہ باہر رکھتے رہےاور پھر باہمی سیاسی ڈیل کرکے کبھی سوئس بنکوں کے کیسسز بند کرواتے ہیں،تو کبھی آف شور کمپنیوں،منی لانڈرنگ اور قومی بنکوں سے لیے گئے قرضوں کی معافی پر خاموش مفاہمت کرکے پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرتے ہیں۔

غدار وطن تو وہ بھی ہیں جو عدالتوں اور فوج کے اعلی عہدوں کو استعمال کرکے لاپتہ افراد اور خارجی دشمنوں کی در اندازی پر جھوٹ بولتے ہیں۔مجرم اور غدار تو وہ بھی ہے جس نے قوم کی بیٹی عافیہ کو بیچا، ملکی آئین وقانون کی دھجیاں اڑائیں اور امریکا کو پاکستان کا راستہ دکھا کر خون خرابہ کروایا
سوال مگر یہ ہے کہ پھر کیوں پاکستان کے خلاف سازش کرنے والے ان لوگوں کے دفاتر ،ان کی کمپنیاں، ان کے بڑے بڑے محلات اور اربوں ڈالرز سے بھرے اکاؤنٹس منجمد نہیں کیے جاتے؟

اگر اجتماعی طور یہ دوغلا پن جاری رہا تو ایسی منافقت سے ظلم تھمے گا ،نہ انصاف کی گاڑی چلی گی،چلے گا تو بس ظالموں کا راج چلے گا۔

کرنے کا اصل کام یہ ہے کہ ظالموں کو بروقت کٹہرے میں لاکر بلاکسی جبر اور ذاتی مفاد کے انصاف کے ساتھ کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ورنہ محض سیاسی رسہ کشی کی بھینٹ چڑھا کر غداروں کو روکا جاسکتا ہے،نہ ظلم کو ختم کیا جاسکتاہے۔

الطاف حسین نے پہلی بار پاکستان اورملکی سالمیت کے خلاف مغلظات نہیں بکیں،یہ قانون نافذکرنے والے اداروں کی بے حسی ہے کہ جو آئے روز ان کی پارٹی کے پکڑے جانے والے ٹارگٹ کلرز کے اعترافی بیانات اور ملکی سالمیت کو مجروح کرنے والے الطاف حسین کے متنازع بیانات کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ اقدام نہ کرسکے۔پاکستان کو نہ صرف اس موقع سے فائدہ اٹھا کربرطانیہ پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرے بلکہ الطاف حسین کی ملک دشمن حرکات کا دفاع کرنے والے لوگوں سے بھی سختی سے نمٹنا چاہیے۔لیکن حالات سے یہ لگتا ہے کہ برطانیہ الطاف حسین کو کبھی پاکستان کے حوالے نہیں کرے گا،اور یہ بھی کوئی بعید نہیں کہ پاکستان کے خلاف الطاف حسین کی تمام سازشی بیانوں کو خاموش برطانوی سیاسی سپوٹ بھی حاصل ہو۔اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان لوگوں سے بھی سختی سے نمٹنا چاہیے جن کی جبینیں نائن زیرو پر جھکتی رہیں،جو سب کچھ جاننے کے باوجود بھی محض جمہوریت کے نام پر قاتلوں کی حمایت کرتے رہے۔ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر سیاستدانوں کی سیاسی نابالغیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتاہے،ایسے موقع پر جب یہ جماعت ازخود ایکسپوز ہورہی تھی اور پوری قوم کے سامنے ان کے ٹارگٹ کلرز اور بوری بند لاشوں کا قضیہ کھل رہا تھا ،سیاستدانوں کا منتیں کرکے ان کو کندھا دینا ایک قسم کا جرم تھا،جس کا خمیازہ پاکستان نےالطاف حسین کی حالیہ پاکستان مخالف تقریر کی صورت بھگتا۔

عدالتوں اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ نہ صرف ظاہرا پاکستان کے خلاف سازش کرنے والے عناصر کو کیفرکردار تک پہنچائیں،بلکہ اندرونی اور خفیہ سطح پر پاکستان کی بنیادوں کو کمزورکرنے والے گھن کے کیڑوں پر بھی نظر رکھے اور بروقت ان کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرے۔سیاست کے نام پر کرپشن،ڈکیتی اور ظلم کرنے والے لوگوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جانا چاہیے،چاہے ایسے کرپٹ اور ظالم لوگ پاک سرزمین ایسی پارٹیوں میں ہی کیوں نہ رپوش ہوجائیں۔حیرت ہے زرداری اور مشرف پر اتنے واضح کیسسز کے باوجود نہ عدالتیں حرکت میں آتی ہیں،اور نہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کوئی ایکشن لیتے ہیں۔قومی اداروں کے اس دوہرے معیار سے نہ صرف ان کا وقار عوام کی نظرمیں ختم ہوتاجاررہاہے،بلکہ دشمنوں کو بھی نت نئے انداز سے اپنے ہرکارے خرید کر ظلم اور دہشت پھیلانے کا بہانہ مل رہاہے۔دشمن چاہے جو بھی ہو وہ کبھی خیرخواہ نہیں ہوسکتا،اس کا ظاہر اگرچہ دوستی کا دم بھر تا ہے لیکن حقیقت میں وہ زہر سے بھراہوتا ہے جو موقع پاکر کسی بھی وقت نقصان پہنچاسکتاہے۔مومن اور صاحب عقل کبھی ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈسے جاتے ۔بلکہ وہ بھرپور تیاری کے ساتھ ہرقسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔آج بحثیت قوم ہمیں ذاتی پسند،ناپسند کو بالائے طاق رکھ کر صرف پاکستان کے لیے یک جا ہوناہوگا اور بلاتفریق پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کرنے والے عناصر کو کیفرکردار تک پہچنانے کے لیے اپنی توانایاں صرف کرناہوں گی۔کیوں کہ محفوظ اور پرامن پاکستان ہی سے ہماری اور ہماری قوم کی زندگیاں جڑی ہیں۔
Ghulam Nabi Madni
About the Author: Ghulam Nabi Madni Read More Articles by Ghulam Nabi Madni: 43 Articles with 32207 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.