لیڈزٹیسٹ، پاکستانی باؤلرز نے آسٹریلوی غرورخاک میں ملا دیا

پاکستان ایک ایسی ٹیم ہے جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ کر نتائج اپنے حق میں بدل سکتی ہے۔ یہ ٹیم کسی بھی بڑی ٹیم کو رسوا کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ٹیم ہے۔ یہ وہ دعوے اور الفاظ ہیں جو کرکٹ پنڈت صدیوں سے پاکستانی ٹیم کے بارے میں ادا کرتے چلے آرہے ہیں اور بہت کم مرتبہ قومی ٹیم ان دعوؤں پر پوری اتری ہے۔ لیکن گزشتہ روز لیڈز ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم نے اپنے بارے میں دی جانیوالی رائے کو من و عن درست ثابت کر دکھایا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی ٹیم میں ہر بڑی ٹیم کو ناکوں چنے چبوانے کی صلاحیت موجود ہے لیکن افسوس کے ساتھ ہمیں یہ حقیقت بھی تسلیم کرنا ہوگی کہ جہاں ایک طرف یہ ٹیم کسی بھی ٹیم کو رسوا کرسکتی ہے وہیں یہ ٹیم چند لمحوں میں بھی خود بھی رسوا ہوجاتی ہے۔ گزشتہ تین چار سال میں لگاتار قومی ٹیم کئی ایسے بڑے میچز میں جہاں کامیابی صرف چند قدم کے فاصلے پر تھی بجائے اُس تک رسائی حاصل کرنے خود رسوائی کا شکار ہوگئی اور یہی وہ حقیقت اور ٹریک ریکارڈ ہے جو گزشتہ روز آسٹریلیا کو تاریخی رسوائی سے دوچار کرنے کے باوجود بھی پاکستان کو لیڈز ٹیسٹ کیلئے فیورٹ قرار دینے سے روک رہا ہے۔ حالانکہ پاکستان نے آسٹریلیا پر برتری حاصل کر رکھی ہے اور بظاہر پاکستان اس ٹیسٹ میچ میں بھاری مارجن سے فاتح نظر آرہا ہے لیکن اس سب کے باوجود دل کے کسی کونے میں یہ ڈر بھی موجود ہے کہ کہیں ماضی کی طرح یہ موقع بھی ہاتھ سے نہ نکل جائے اور پہلے دن باؤلرز کے ذریعے ملنے والی خوشی غمی میں نہ بدل جائے۔ قومی ٹیم کو ہر صورت میں لیڈز ٹیسٹ جیتنا چاہئے، اس کامیابی سے نہ صرف آسٹریلوی غرور ٹوٹے گا بلکہ پاکستان ٹیم کے بارے میں اس تاثر میں بھی کمی واقع ہوگی کہ یہ ٹیم میچ پر اپنی گرفت مضبوط نہیں رکھ سکتی اور جیتے ہوئے میچ میں شکست کھانا قومی ٹیم کی عادت بن گئی ہے۔ لیڈز ٹیسٹ میں باؤلرز نے جو کردار ادا کرنا تھا وہ کردیا اور اب تمام تر ذمہ داری بلے بازوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ کس طرح آسٹریلوی باؤلرز کا مقابلہ کرتے ہیں۔

کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے اور اس کھیل میں وہی ٹیم کامیاب ہوتی ہے جس کے تمام کھلاڑی میچ میں اپنا اپنا کردار نبھائیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں پاکستانی بیٹسمینوں نے ضرورت کے وقت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور جب بھی میچ بیٹسمینوں کے سر پر گیا تو پاکستان بری طرح مار کھا گیا۔ آسٹریلیا ایک بڑی ٹیم ہے اور اس وقت وہ جس بلندی پر پہنچ چکی ہے اُسے آسان شکست دینا آسان نہیں۔ لہٰذا پاکستانی بلے بازوں کو فائٹ کرنا ہوگی اور اپنی ذات کی بجائے اپنے ملک کیلئے کھیلنا ہوگا کیونکہ لیڈز ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنا پاکستان کرکٹ کی عزت اور بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔

لیڈز ٹیسٹ میں پاکستانی باؤلرز کی کارکردگی کی تعریف کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ ماضی میں ہم نے وسیم اور وقار کو حریف ٹیموں پر قہر بن کر ٹوٹتے دیکھا تھا لیکن گزشتہ روز آصف، عامر اور عمر گل نے جو آسٹریلیا کا حشر نشر کیا اس کی تو ماضی میں بھی مثال نہیں ملتی۔ وسیم اور وقار جب حریف ٹیموں کو ناکوں چنے چبوایا کرتے تھے تو تب پاکستان کا شمار دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں ہوتا تھا اور آج قومی ٹیم عالمی درجہ بندی میں پانچویں اور چھٹے نمبر کی ٹیم سمجھی جاتی ہے لہٰذا عمر گل، آصف اور عامر نے آسٹریلیا کے غرور کو ٹھیس پہنچا کر وسیم اور وقار سے بھی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے جب ٹاس جیت کر چمکتی دھوپ میں بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ آج کا دن نہ صرف اُس کا بلکہ آسٹریلوی کرکٹ کی تاریخ کا بھی سیاہ ترین دن ثابت ہوگا لیکن حالات، وقت اور قدرت نے پونٹنگ کے سامنے آسٹریلوی ٹیم کو ایسا رسوا کیا کہ رسوا کرنے والوں کو بھی یقین نہیں آیا کہ وہ کیا کچھ کر گزرے ہیں لیکن یہ سب کچھ حقیقت میں ہوا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

اعداد شمار کے لحاظ سے دیکھا جائے تو100میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ آسٹریلیا کی پوری ٹیم میں کوئی بھی کھلاڑی20رنز بھی نہیں بنا سکا۔آخری مرتبہ1882ء میں آسٹریلیا انگلینڈ کیخلاف 63رنز پر آؤٹ ہوا تھا جس میں کوئی بھی آسٹریلوی کھلاڑی20رنز نہیں بنا سکا تھا۔آسٹریلوی کھلاڑی ٹم پینی کا17رنز آسٹریلوی اننگز میں کسی بھی کھلاڑی کا سب سے زیادہ سکور تھا۔یہ آخری110سالوں میں چوتھا کم سے کم ٹاپ سکور ہے جس کسی آسٹریلوی کھلاڑی نے بنایا ہے۔ پاکستان یا کسی بھی ٹیسٹ ٹیم کیخلاف آسٹریلوی ٹیم 53سال بعد اتنی بڑی رسوائی سے دوچار ہوئی۔ 53سال پہلے کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کیخلاف آسٹریلوی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 80رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی اور اب تک اپنی کرکٹ ٹیم ہسٹری میں آسٹریلوی ٹیم کا یہ ساتواں سب سے کم ٹوٹل ہے جبکہ پہلی اننگز میں 88رنز کا مجموعہ آسٹریلیا کا تاریخ کا چوتھا کم ترین سکور ہے۔ایک مرتبہ پھو ریکارڈ یہ ہے کہ آسٹریلیا کی پوری ٹیم 88رنز پر آؤٹ ہوئی لیکن کسی بھی باؤلر نے 5وکٹیں حاصل نہیں کیں۔لیڈز ٹیسٹ میں پاکستان پیس بیٹری کے سامنے آسٹریلوی بیٹسمین بھیگی بلی نظر آئے اور رات کو ہونیوالی بارش اور پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنا کینگروز کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ آسٹریلوی بیٹسمین اس قدر گھبرائے ہوئے انداز میں کھیلے کہ سات بلے باز بولڈ یا ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔ آسٹریلیا کی جانب سے وکٹ کیپر بیٹسمین ٹم پیئن نے سب سے زیادہ 17رنز بنائے اور آسٹریلوی کرکٹ تاریخ میں ایک اننگز میں ٹم پیئن بیس سے کم رنز بنانے والے چوتھے ٹاپ سکور ربیٹسمین بن گئے ہیں۔ پاکستان نے آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں 88رنزپر سمیٹ کر نہ صرف ریکارڈز بکس میں ہلچل مچا دی بلکہ آسٹریلوی کیمپ میں بھی خاموشی چھا گئی ہے۔ پہلے دن کھیل ختم ہونے پر پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر 148رنز بنا لیے ہیں، یوں پاکستان کو آسٹریلیا پر 60رنز کی مجموعی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ اگر پاکستان کو اس ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو کم از کم دو سو سے زائد رنز کی لیڈ حاصل کرنا ہوگی تاکہ دوسری اننگز میں آسٹریلیا لیڈ پوری کرنے کے دوران اپنی قیمتی وکٹیں کھو دے۔ لیکن یہ کرکٹ ہے، یہاں کسی بھی وقت کچھ بھی ممکن ہے اور ویسے بھی رکی پونٹنگ الیون بحران سے نکلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ پاکستان کے پاس آسٹریلیا کو شکست دینے کا یہ بہترین موقع ہے اور اگر قومی ٹیم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو نہ صرف شائقین کا قومی ٹیم سے اعتبار اٹھ جائیگا بلکہ پھر شاید ہی ہم آسٹریلیا کیخلاف کوئی ٹیسٹ میچ جیتیں۔
bashir
About the Author: bashir Read More Articles by bashir: 26 Articles with 60949 views i m honestly and sensory.. View More