ترکی میں مارشل لا کی کوشش ناکام اور پاکستان میں۔۔۔

مارشل لاؤں کی اپنی ایک تاریخ رہی ہے،زیادہ تر مارشل لا ئیں اسلامی ممالک میں آئی ہے جس میں پاکستان اور تر کی سر فہرست ہے۔ترکی میں یہ پانچویں دفعہ کوشش کی گئی کہ فوجی حکومت قائم ہوجائے لیکن اس کو عوام نے اپنے احتجاج اور مظاہروں سے ناکام بنا دیا، اس سے بھی بڑھ کر ترکی میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوج نہیں تھی بلکہ فوج کے اندر کچھ ایسے عناصر تھے جن کی کوشش تھی کہ ترکی میں جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا جائے جس میں صدرطیب اردگان کی حکومت دس سال سے مسلسل حکمرانی میں ہے جن کی کوششوں سے ترکی میں عام لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی ، معاشی صورت حال بہتر ہوئی ، نام نہادسیکو لرازم کا بدھ ترکی کی سر سے ہٹنے میں صدرطیب اردگان کی حکومت کا خاصا کردار رہا، جمہوری حکومت کے اندر فوج سمیت عدلیہ کا رول ختم کرنے اور ترکی میں حقیقی جمہوریت قائم کرنے کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے چند فوجی آفسروں نے یہ سازش تیار کی تھی جس کو عوام نے ناکام بنا دیا لیکن ساتھ میں یہ بھی حقیقت سامنے آئی ہے کہ اس فوجی بغاوت میں فوجی سربراہ شامل نہیں تھے بلکہ ان کو قید کیا گیا تھا جس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک فوج کا سربراہ اور اعلیٰ عہدار ان بغاوت میں شامل نہ ہوں اس وقت تک مارشل لا کی حکومت نہیں آسکتی ۔تر کی جو دس سال پہلے نام نہاد سیکولرازم کی راہ پر عوام کو چلایا گیا اس میں حکومت کی طرف سے ایسے ایسے فیصلے کیے گئے تھے جو سیکولر ازم کے بالکل خلاف تھے یعنی مسجد کاامام مولوی داڑھی نہیں رکھا سکتا، فوجی کے اندر جمعہ کے نماز پر پابندی تھی ، فورسز روزہ نہیں رکھ سکتے ، یہ سب کچھ اسلامی ملک ترکی میں ہوتا تھا جو سیکولرازم کے خلاف عمل تھا، سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں بلکہ یہ تو سیکولر نظریہ کے خلاف اقدامات تھے ۔ سیکولرازم میں ہر کوئی آزاد ہوتا ہے کہ دین کی پابندی کریں یا نہ کریں لیکن ماضی میں ترک حکومت نے زبردستی پابندیاں لگائی تھی کہ یہ کام نہیں کرنے ، جس کی باقاعدہ طور پر سزائیں مقرر تھی ، ترکی میں حقیقی جمہوریت کیلئے کوششوں کی وجہ سے ترک عوام نے صدرطیب اردگان کا ساتھ دیا تاکہ ترکی میں عد ل وانصاف کی حکومت قائم ہو ، فوج کے چند آفسروں کے اس بغاوت کے بعد ترک حکومت کو ایک اور موقع ملا کہ وہ ملک میں ایسی سازشوں کو ختم کریں جو مختلف اداروں میں موجود ہے ، ترک حکومت اگر سازشی عناصر کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئی تو یہ ناصرف ترک حکومت اور عوام کے لئے اچھا ہوگا بلکہ اس کا اثر دوسرے اسلامی ممالک پر بھی پڑے گا۔

ترکی میں اس فوجی بغاوت کے پیچھے بھی کچھ عناصر یقینی طور پر کارفرما ہوں گے جو ترکی میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش میں لگے ہیں ، چند دن پہلے تر کی ایرپورٹ پر حملہ ہوا جس میں کئی افراد جاں بحق ہوئے ، اس طرح مئی اور اپر یل میں بھی حملے ہوئے جس کا بنیادی مقصد ترکی میں حالات کو خراب کرنا تھا تاکہ ترکی میں بھی شام ، عراق اور دوسرے اسلامی ممالک کی طرح جنگ وجدل کا سلسلہ شروع ہوجائے ، یہ سازش بھی اس کی کڑی معلوم ہوتی ہے جس کو عوام کی طرف سے بروقت ناکام بنا دیا گیا۔ تر ک حکومت یقینی طور پر ان عوامل پر غور کریں گی جس کی وجہ سے یہ بغاوت ہوئی اور سازش تیار کرنے والوں کو پہلے سے بے نقاب نہیں کیا گیا ، اس طرح کی کوشیش پاکستان میں فوج کے اندرکئی دفعہ ہوئی ہے لیکن اس کوبر وقت فوج ہی نے ناکام بنا یا تھا جس میں فوجی سربراہ بالکل لاعلم ہوتے تھے ، چند آفسر مل کر اپنی سوچ کے مطابق سازش تیار کرتے لیکن اعلیٰ قیادت کی مرضی شامل نہ ہونے کی وجہ سے وہ سازش ناکام ہوتی ،میڈیا میں بعض لو گ ترکی میں فوجی بغاوت کو پاکستان سے تشبیح دے رہے ہیں ، حکمرانوں کی جانب سے بھی اس تاثر یا خوشی کا اظہار کیا جارہاہے کہ ترکی میں عوام نے جمہوریت کے حق میں فیصلے دیا اس طرح پاکستان میں بھی لوگ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر اس طرح کا کوئی اقدام ہوتا ہے تو تر ک عوام کی طرح پاکستان کے لوگ بھی ٹینکوں کے سامنے لیٹ جائیں گے اور میاں نواز شریف کی حکومت کو بچا لیں گے۔ ہم تو جمہوریت پسند ہے چاہتے ہیں کہ میاں صاحب کی حکومت بھی پیپلز پارٹی کی طرح پانچ سال پورے کریں تاکہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجائے اور جو کوشش میاں صاحب کی ہے کہ ان کو غازی یا شہید بنا دیا جائے تووہ تمنا ان کا پورا نہ ہو بلکہ عوام کے سامنے ساری عمر کے لئے بے نقاب ہو ں جس طرح زرداری حکومت ہوئی لیکن اس کے باوجود خدانخواستہ پاناما لیکس اور اپنی لوٹ مار اور قانون سے بالاتر ہونے کی وجہ سے ایسا کوئی واقعہ پیش آجائے تو لوگ ٹینکوں کے نیچے نہیں بلکہ اوپر چڑھ کر فورسز کو دعائیں دیتے ہوں گے اور دکانوں پر مٹھائیاں ختم ہوجائے گی ، مٹھائیاں تقسیم کرنے والوں میں خود نون لیگ کے کارکن آگے آگے ہوں گے۔ تر کی میں صدر طیب اردگان نے اپنی جمہوری روایات کو پروان چڑھایا، ملک ترقی کی طرف گامزن ہوا جبکہ پاکستان میں وزیر اعظم پارلیمنٹ میں جانا اپنی تو ہین سمجھتے ہیں ، اپوزیشن کے سوالوں کا جواب تو درکنار اپنے نون لیگ کے ایم این اے سے ملنا بھی بادشاہت کے خلاف قرار دیتے ہیں۔ پاکستان میں تمام فیصلے وزیراعظم اور اس کے دوتین رفقا کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس غریب ملک میں ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور دوا تو نہیں ملتی ،عام سڑ کوں کا حال ناگفتہ با ہے ، لیکن لاہور اور پنڈی کے میٹر و بسوں اور میٹرو ٹرین کے لئے پانچ سو ارب روپے ضرور دیے جاتے ہیں جو صرف چند لوگوں کو فائدہ دیتی ہے ، اس طرح غریب لوگوں پر ٹیکسوں کا بھر مار ہے جبکہ امیر کو بچایا جاتا ہے۔ اسلئے پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں بلکہ نقلی جمہوریت کا بھی میاں صاحب نے جنازہ نکل دیا جو پیپلز پارٹی نے قائم کیا تھا۔اسلئے یہاں ترکی والا مثال قائم نہیں ہوسکتا ۔ترکی مثال کو قائم کرنے کیلئے حکمرانوں کو اپنی ترجیحات اور سوچ تبدیل کرنی پڑے گی ، لوٹ مار اور کرپشن کا بازار بند کرنا پڑے گا ، اپنے آپ کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدے بنانا ہو گا تب عوام جمہوریت کیلئے سڑکوں پر ٹینکوں کے سامنے گودیں گے جب ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہوگی۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 204041 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More