مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال،علاقائی اور عالمی ردعمل!

مقبوضہ کشمیر کے دس اضلاع اور چناب وادی میں بھارتی انتظامیہ کے کرفیو اور کشمیریوں کی ہڑتال جاری رہنے کے ساتھ مظاہرین اور بھارتی فورسز کے ساتھ چھڑپوں کا سلسلہ تین دن گزرنے کے بعد بھی مسلسل جاری ہے۔بھارتی فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کا بھر پور استعمال کر رہی ہیں جس سے ہلاک ہونے والے کشمیری مظاہرین کی تعداد 65ہو گئی ہے اور زخمیوں کی تعدادسینکڑوں میں ہے۔پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف چھروں والی پیلٹ گن بھی استعمال کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق پیلٹ گن کے چھروں سے زخمی ہونے والے پچاس سے زائد افراد کی آنکھیں ضائع ہوسکتی ہیں۔ بھارتی فورسز نے محکمہ صحت کی تیس ایمبولینس گاڑیوں کو روک کر توڑ پھوڑ دیا کیونکہ ان میں زخمیوں کو ہسپتال لیجایا جا رہا تھا۔بھارتی فورسزنے زخمیوں کو ہسپتال لیجانے والی متعدد گاڑیوں کو روک کر ان گاڑیوں کو بری طرح نقصان پہنچایا۔بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کے اضافی دستے مقبوضہ کشمیر بھیجے گئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق اس وقت تین لاکھ فوج ااور ایک لاکھ سے زائد نیم فوجی دستے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں،راستوں ،بازاروں سمیت جگہ جگہ گشت پہ ہیں ۔سرینگر،گاندربل، بڈگام،کپوارہ،بارہمولہ،بانڈی پورہ،اننت ناگ،پلوامہ،شوپیاں،کولگام میں سخت کرفیو اور بڑی تعداد میں فورسز کی تعیناتی،گشت کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے اور اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان سخت جھڑپیں ہوئیں۔مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی طرف سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی اس تشویشناک صورتحال سے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کی ضرورت ایک بار پھر دنیا کے سامنے واضح ہوئی ہے۔بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیری مظاہرین کو براہ راست فائرنگ سے ہلاک کرنے کی مسلسل صورتحال پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلے اتوار کو ایک بیان میں کشمیریوں کی ہلاکتوں ،عام لوگوں کے خلاف فورسز کے ظالمانہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے بھارت اور عالمی برادری پر زور دیا کہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے حل کیا جائے۔بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا حل صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج اور پیرا ملٹری فورسز کے ہاتھوں کشمیری رہنما برہان وانی اور متعدد دیگر بے گناہ شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے خلاف احتجاج کرنے والے بے گناہ شہریوں کے خلاف غیر قانونی طور پر طاقت اور جارحیت کا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ظالمانہ حربوں سے جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔وزیر اعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر جمعہ کووفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو وزارت خارجہ طلب کر کے برہان وانی سمیت بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں پر شدید احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا ۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں، جبکہ ہندوستان کا غاصبانہ رویہ کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت کے مطالبے سے دستبردار نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان اقوام متحدہ کی قرارداوں کی پاسداری کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کا وعدہ پورا کرے اور بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔سیکرٹری خارجہ نے پرامن احتجاج کرنے والے کشمیریوں کی ہلاکتوں کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے طاقت کا استعمال بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے ’بی بی سی‘ سے گفتگو میں کہا کہ انڈیا کشمیر میں نہتے لوگوں کا خون بہا رہا ہے اور اسے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک آزادی کی تحریک ہے جسے انڈیا دہشت گردی کی تحریک بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالانکہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ یہ انڈیا کی طرف سے ریاستی دہشت گردی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے معاملے کو انڈیا سمیت ہر سطح پر اٹھایا جائے گا۔انھوں نے کہا یقینا اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھایا جائے گا، انڈیا کے ساتھ دو طرفہ بنیاد پر بھی بات کریں گے۔سیکرٹری خارجہ نے پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کے حوالے سے کہا دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات بہت ضروری ہیں، اس کے لیے پرانے تنازعات کو حل کرنا ضروری ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ انڈیا سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گا اور ہمارے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کرے تاکہ کشمیر سمیت دیگر معاملات کو حل کیا جا سکے۔سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے منگل کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکہ،برطانیہ،روس،فرانس،چین کے سفیروں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کے عزم آزادی کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لئے عالمی برادری کے موثر کردار پر زور دیا۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے حوالے سے پاکستانی بیانات سے آگاہ ہیں، جن سے پاکستان کے دہشت گردی سے جڑے رہنے اور اسے ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی عکاسی ہوتی ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے افریقی ممالک کے دورے سے واپسی پر منگل کو دارالحکومت دہلی میں کشمیر کی صورتحال پر ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی سمیت متعدد وزرا اور اعلی اہلکار شامل ہوئے۔میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا کہ ہندوستانی حکومت مقبوضہ کشمیر کی محبوبہ مفتی حکومت سے خوش نہیں ہے اور اس بارے میں وزیر داخلہ جلد ہی ریاستی حکومت سے بات کریں گے۔مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف فورسز کا ظالمانہ استعمال جاری رہنے سے واضح ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے کشمیریوں کے خلاف فوجی دباؤ کو دبدستور قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان سے بھارت مسئلہ کشمیر کے مسلمہ حقائق اور عالمی سطح پہ حل طلب مسئلے کے طور پر تسلیم شدہ مسئلہ کشمیر کی تاریخی حقیقت اور کشمیریوں کی شاندار مسلسل مزاحمت پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔بھارت مسئلہ کشمیر پرامن طور پر حل کرنے اور نہتے کشمیریوں کے مطالبہ آزادی کو فوجی طاقت کے ظالمانہ استعمال دبانے میں مسلسل طور پر ناکام چلا آ رہا ہے۔ساتھ ہی بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی کوششیں بھی ناکامی سے ہمکنار ہوئی ہیں۔

امریکہ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے سے شروع ہونے والی احتجاجی لہر کے بعد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔امریکی محکم خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پیر کو واشنگٹن میں بریفنگ میں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔جان کربی نے کہا کہ امریکہ کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں مظاہرین اور انڈین فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش ہے اور وہ اس معاملے کے پر امن حل کے لیے فریقین سے مدد کی درخواست کرتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ انڈیا کا ہے اور اس معاملے پر انڈیا بہتر انداز میں بات کر سکتا ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام فریق زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے پرامن ذرائع کا استعمال کریں۔ سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کے سربراہ کشمیر میں جھڑپوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں درجنوں افراد کے مارے جانے اور متعدد کے زخمی ہونے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے تشدد کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تمام فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

یہ اہم ہے کہ پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر عالمی اداروں میں اٹھانے کے ساتھ بھرپور سفارتی مہم شروع کی جائے،تاہم اس کے لئے ارباب اختیار کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک میں سیاسی انتشار میں اضافہ کرتے ہوئے پاکستان کس طرح اپنی ملکی اور علاقائی ذمہ داریوں پر توجہ دے سکتا ہے، جو اس کی سلامتی اور بقاء سے بھی منسلک ہیں۔ پاکستانی میڈیا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی خبریں تو نشر کی گئیں لیکن عمران خان کی تیسری شادی اور ہندوستانی فلم’’ سلطان‘‘ کی بھر پور خبروں سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے ایک مرکزی رہنما چودھری اعتزاز احسن مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی صورتحال میں مماثلت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ’’قائد‘‘ بلاول بھٹو زرداری کے نقش قدم پر چلتے نظر آئے جو اپنی تقریروں اور اخباری اشتہارات میں وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگی حکومت کو مودی اور بھارت کا دوست قرار دے چکے ہیں اور آزاد کشمیر میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی کو مودی کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کا مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کو اپنی مفاداتی سیاست کے لئے استعمال کرنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر خان نے مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف بھارتی بربریت کی مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا جائے۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند نہ کئے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہ دیا تو آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد لاکھوں کشمیری سیز فائر لائین اپنے پاؤں تلے روندھ ڈالیں گے‘‘۔عبدالرشید ترابی صاحب موجودہ عرصہ حکومت میں قائم کردہ کل جماعتی رابطہ کونسل کے سربراہ بنائے گئے لیکن وہ کل جماعتی رابطہ کونسل اپنے قیام کے فوری بعد ہی معطل اور منجمد ہو گئی۔آزاد کشمیر کی کسی سیاسی جماعت کی طرف سے بھی کل جماعتی رابطہ کونسل کے خاتمے پر کوئی تشویش ظاہر نہیں کی گئی۔اب ترابی صاحب نے بہت بڑی بات کہی ہے کہ آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے سیز فائر لائین عبور کی جائے گی۔ اس حوالے سے معلوم یہی ہوتا ہے کہ ’’ نہ نو من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی‘‘۔یعنی آزاد کشمیر اسمبلی کے الیکشن کے موسم میں آزاد کشمیر کے سیاستدان حکومت میں آنے کی جدوجہد چھوڑ کر کس طرح سیز فائر لائین عبور کرنے کی ہمت اور جرات کر سکتے ہیں؟یوں نہ یہ مشاور ت ہو گی اور نہ ہی سیاست دانوں ،سیاسی جماعتوں کو سیز فائر لائین عبور کرنے کا’’ بار گراں‘‘ اٹھانا پڑے گا۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614175 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More