مصر..........انسانیت تختۂ دار پر

کب تک تم ان چراغوں کوبجھاتے جاؤگے
وہ استعماری قوتیں جنہوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے مصرکی منتخب حکومت کے مقبول رہنمامحمدمرسی کواپنی سازشوں سے جبراً ہٹاکراپنے منظورنظرایجنٹ فوجی آمرجنرل فتاح السیسی کیلئے میدان ہموارکیا،اس سے ان کادہرامعیار اور منافقت ساری دنیاکے سامنے آگی لیکن اب یہی قوتیں اورعالمی میڈیامصرکی دگرگوں معیشت ،سیاحت کی صنعت کی تنزلی اور امن وامان کی بدترین بگڑتی صورتحال کے تناظرمیں آمرفتاح السیسی پرالزام عائدکررہے ہیں کہ وہ مصرکو درپیش اہم مسائل کونظراندازکرتے ہوئے صرف اورصرف اخوان المسلمون کوکچلنے کی پالیسیوں پرعمل پیراہیں،واضح رہے کہ عالمی ردّعمل اس وقت ابھرکرسامنے آیاہے جب انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اورقانونی اداروں کی نگاہ میں کٹھ پتلی کہلائی جانے والی ایک مصری عدالت نے مصرکے پہلے منتخب،معزول واسیر جمہوری صدرمحمدمرسی کوپانچویں مقدمہ میں مجرم قراردیتے ہوئے ان کی عمرقیدکی سزا سنائی ہے۔اس مقدمہ کے بارے میں مصری وزارتِ داخلہ اورایوانِ صدرنے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے جاری بیان میں کہاہے کہ مصرکے دشمنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گااورتمام مجرموں اورریاست کے خلاف بغاوت کرنے والوں کوکیفرکردارتک پہنچایا جائے گا۔

ادہرانٹرنیشنل جیورسٹ کونسل نے انکشاف کیاہے کہ مصری آمرحکومت نے تمام عدالتوں کے ججوں کوپابندکردیاہے کہ اخوان المسلمون کے کسی بھی رکن کے خلاف پیش کئے جانے والے مقدمہ میں ان کوسزادینالازمی ہوگاوگرنہ ان ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے ججوں کو''نشانہ عبرت''بنادیاجائے گا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹربرائے مڈل ایسٹ / افریقامگدینامغرابی نے مصری عدالتی نظام کو''مجرمانہ سوچ''پراستوارقراردیاہے جومصری فوجی حکومت کا دست وبازوبناہواہے اورمخالفین کودھڑادھڑظالمانہ سزائیں سنارہا ہے ۔ واضح رہے کہ مارچ٢٠١٦ء کی ایک رپورٹ میں عالمی قانونی تنظیم ''انٹرنیشنل جیورسٹ کونسل''نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیاتھاکہ مصری حکومت نے اخوان المسلمون کے اسیروں کو یکطرفہ طورپرسزائیں نہ دینے کی پاداش میں ٣٢ججوں کوبرطرف کردیاہے اوران کی تنخواہیں اورتمام مراعات سلب کرلیں ہیں۔روسی خبرایجنسی''ریانوستی''کے مطابق دوسال میں برطرف کئے جانے والے انصاف پسند ججوں کی تعداد٤٧ہوچکی ہے جن کو''فوجی آمرجنرل سیسی کی ہدایات''پرعملدرآمدنہ کرنے سبب ملازمتوں اور عہدوں سے برطرف کیا جا چکا ہے۔ ''انٹرنیشنل جیورسٹ کونسل''نے مصری سپریم جوڈیشنل کونسل کی جانب سے انصاف پسندججوں کے خلاف کاروائیوں کوناقابل قبول قراردیاہے۔

اسرائیلی جریدے ''ہارٹز''نے باخبرمصری ذرائع کے حوالہ سے خبردی ہے کہ مرسی کے خلاف پانچویں مقدمہ کی سماعت کرنے والے مصری جج''ایم شیریں فہمی''نے فیصلہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ متعلقہ حکام مرسی اوردیگرافرادکو پھانسی کی سزاؤں پرعمل درآمدکیلئے مصری مفتی اعظم کے دفترمیں درخواست جمع کراکران سے فتویٰ طلب کریں اوراگلے چھ ماہ میں مرسی سمیت ان تمام افرادکی پھانسی کی سزاؤں پرعملدرآمدکرائیں جن کوماضی وحال میں مصری عدالتوں سے سزائے موت سنائی گئی ہے۔مراکشی جریدے''الشروق''نے انکشاف کیا ہے کہ اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈاؤن اورفوجی عدالتوں میں مقدمات کے تناظرمیں یہ بات اہم ہے کہ اب تک اس تنظیم کے ایک ہزاررہنماؤں اور کارکنوں کوسزائے موت کاحق دارٹھہرایاجاچکاہے جبکہ چارہزارسے زائد کارکنان اوراساتذہ وصحافیوں کومختلف المعیادسزائے قیدسنائی گئی ہیں۔

عرب جریدے''القدس''نے ایک رپورٹ میں بتایاہے کہ رمضان لمبارک کی آمدبھی مصری اسلام پسندوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن اورتشددمیں کوئی کمی نہیں لاسکی ہے اورمصری سیکورٹی فورسزنے دارلحکومت قاہرہ سمیت نصف درجن شہروں میں چھاپوں کاسلسلہ درازکرتے ہوئے تین صحافیوں سمیت ١٣٧/ اخوانیوں کوگرفتارکرکے نامعلوم مقامات اورحراستی مراکزمیں منتقل کردیاہے۔ مصری جریدے''مصر الیوم''نے بتایاہے کہ سابق صدرمرسی کوقطرکیلئے جاسوسی کرنے اورقطرکوحساس مصری قومی سلامتی کی دستاویزات حوالے کرنے کے الزام اورسزاؤں پرنہ صرف مصری میڈیاسمیت سماجی رابطوں کی سائیٹس پرجنرل سیسی اورمصری عدالتوں کامذاق اڑایاجارہاہے بلکہ قطر،ترکی اورجرمن حکومتوں نے ان سزاؤں پرشدیدردّعمل ظاہرکیاہے۔،سب سے شدید ردّعمل قطری حکومت کاتھاجس نے مصری عدالتوں اورحکومت کونالائق قرار دیاہے اورمصری فوجی آمرالسیسی کویاددلایاہے کہ جس برادرملک(قطر)کے خلاف مصری عدالتیں اورحکومت جاسوسی کاالزام عائدکررہی ہے،اس کاماضی وحال میں ایساکوئی ریکارڈنہیں ہے کہ قطرنے کسی اسلامی ملک کے خلاف جاسوسی یاسازش کی ہو ۔قطری وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایک نوکیلے بیان میں فوجی آمرسیسی کومشورہ دیاگیاہے کہ بہتر ہوگاکہ فوجی آمراوران کی عدالتیں اپنے ہی باشندوں کے خلاف بہیمانہ تشدداورکریک ڈاؤن کی بجائے ملک میں بگڑتے امن وامان اوربدترین معاشی حالات کوبہتر بنانے پرتوجہ دیں۔

عالمی جریدے ''ڈپلومیٹ''نے بتایاہے کہ منتخب ومعزول اسیرصدرمرسی کوپانچ مختلف مقدمات میں ایک بارسزائے موت اورکل ٨٥سال قیدبامشقت کی سزائیں سنائی گئیں ہیں اور اسلام پسندحکمران جماعت اخوان المسلمون کوکالعدم اور غیرقانونی قراردے دیاگیاہے جبکہ اخوان المسلمون کے خلاف مصری فوجی آمر کے اندھادھندکریک ڈاؤن کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں''ہیومن رائٹس واچ''ایمنسٹی انٹرنیشنل'' سمیت اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن نے مصری حکومت کے اقدامات کو''غیرانسانی'' اورناقابل قبول قراردیاہے اور بتایا ہے کہ حکومتی کریک ڈاؤن میں اب تک ایک لاکھ سے زائدخواتین،طلبائ،علمائے کرام،سیاسی کارکنان،اساتذہ کرام اور صحافیوں کوپابندسلاسل کیاجاچکاہے جن میں سے بائیس ہزارکے مقدمات خصوصی فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے تھے جہاں ان میں سے چارہزارکے قریب اخوانی قیدیوں کووکیل مہیاکئے بغیراورچارج شیٹ کی عدم فراہمی کی صورت میں یکطرفہ طورپرلمبی سزائیں سنائی گئیں ہیں اورباقی افرادکوحراستی مراکزمیں رکھاگیاہے۔واضح رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیاہے کہ مصری عدالتیں انصاف کے تقاضوں کوپورے کرنے کی بجائے ''اسکور'' پورا کر رہی ہیں۔

اس سلسلہ میں الجزیرہ نے قاہرہ میں اخوان المسلمون کے مرشدعام روحانی سربراہ ''محمدبدیع''سمیت ٦٨٣/اخوانی کارکنان کے خلاف مرکزی مقدمہ کی روداد بیان کرتے ہوئے نشری رپورٹ میں بتایاہے کہ سیکڑوں افرادکے خلاف دہشت گردی،ہتھیاروں کے غیرقانونی استعمال سمیت ریاست کے خلاف بغاوت جیسے سنگین مقدمہ کومصری جج نے محض ''ایک گھنٹے''میں کچھ اس طرح نمٹایاکہ وکیل صفائی کوکچھ کہنے کاموقع ہی نہیں دیاگیانہ ہی ان کی دستاویزات کو دیکھا گیا، صرف حکومتی پراسیکیوٹرکے چندمنٹ کے دلائل سن کراخوانی مرشد اور ان کے گرفتارغیرحاضر٦٨٣افرادکوسزائے موت سنادی گئی جن میں غزہ میں دوسال قبل شہادت کاجام پینے والے پانچ افرادکے نام بھی شامل تھے ،اس انوکھے فیصلہ پرانسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ امریکا،روس،جرمنی،برطانیہ اورکینیڈانے شدیدردّعمل ظاہرکیاجس پرمصری وزارتِ داخلہ کے خفیہ احکامات پرمصری عدلیہ نے دُم دباکرسزائے موت کا فیصلہ واپس لے لیالیکن خبث باطن کااظہارکچھ اس طرح کیاکہ بے گناہ اورانصاف سے محروم افرادکورہائی دینے کی بجائے انہیں مختلف طویل المعیاد سزائے قید سنا کرجیل بھیج دیا۔

’’الااہرام آن لائن‘‘نے ایک رپورٹ میں بتایاہے کہ مصری حکومت نے اخوان المسلمون کے ساتھ ساتھ مصری صحافیوں کے خلاف بھی محاذگرم کیاہواہے اور مصری لکھاریوں اور صحافیوں کی مضبوط ترین تنظیم''جرنلسٹ سنڈیکیٹ'' کو توڑنے کیلئے کئی ارکان کولالچ دیاگیااوراس سنڈیکیٹ کے سربراہ ''یحییٰ کالاش'' کوگرفتارکرکے بدترین تشددکیاگیا اور ان کے خلاف کئی درجن مقدمات درج کرکے فوجی عدالتوں کے سپردکردیاگیاہے لیکن فوجی اقدامات پرنہ تو اخوان المسلمون نے سرجھکایاہے اورنہ ہی صحافیوں کاقلم پژمردہ ہواہے۔

مصر میں اسرائیل موساد، سی آئی اے کے ایجنٹ جنرل عبدالفتاح السیسی اخوان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اسلام دشمنی میں عقل و ہوش، انسانیت و شرافت، عدل و قانون کو بالکل ہی بھلا بیٹھے ہیں۔عالم اسلام کے چند ممالک کا اسلامی انقلاب اسلام دشمنوں کوبالکل ہی نہیں بھاتا ہے۔ مصر میں اسلام پسند جمہوری حکومت کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔اخوان المسلمین بلاشبہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور مؤثر تحریک ہے اس کے ساتھ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ عرب دنیا میں کئی اعتبار مصر کو خاصی اہمیت حاصل ہے۔ جغرافیائی محل و قوع کے اعتبار سے اسرائیل اور فلسطین سے اس کابراہِ راست تعلق ہے۔عالم عرب میں تعلیم کے میدان میں بھی مصر سب سے آگے ہے۔عالمی تجارت اورتیل کی ترسیل کیلئے نہر سوئز زبردست اہمیت کی حامل ہے۔ مصر میں اخوان کے خاتمے کے بہانے وہاں اسلامی تحریک کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ اسلام دشمنوں کی نظروں میں سب سے زیادہ اخوان المسلمین ہی کھٹکتی ہے کیونکہ عالم عرب میں ہی نہیں بلکہ غیر عرب اسلامی ممالک میں بھی اس کا خاصہ اثر ہی نہیں ہے بلکہ اس سے اسلامی تحریکوں کو رہبری و رہنمائی بھی ملتی ہے۔ اسرائیل کے لئے اخوان المسلمین زیادہ بلکہ نتہائی خطرناک دشمن اس وجہ سے بھی ہے کہ عرب حکمراں امریکا کے دبا ؤمیں آ جاتے ہیں لیکن اخوان کی اسلامی تحریک پر دباؤ ڈالنا ناممکن ہے نہ ہی اس تحریک کو خریدا جاسکتا ہے اس لئے اسے سازشوں کا نشانہ بنایا گیا اور بنایا جارہا ہے۔دراصل اسلامی تحریکوں کو ماضی میں بھی اسی قسم کی دشمنی اور مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ اخوان کے ساتھ آج کل جو کچھ ہورہاہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،شروع دن سے ہی اسی قسم کے حالات سے مسلسل گزررہی ہے ۔ یہ سب گزشتہ صدی اور حال ہی میں ترکی، افغانستان چیچنیا بنگلہ دیش ٹیونس الجزائر ماریطانیہ فلسطین اور کئی عرب ممالک میں بھی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہر مرتبہ ہر موقع پر آخری فتح اسلامی تحریکوں کو ہوتی ہے۔ اسلامی تحریکوں سے عناد اور دشمنی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اسلامی تحریک اس نظام کا نفاذچاہتی ہے جس کااللہ نے مسلمان سے مطالبہ کیاہے کیونکہ یہ نظام عوام کی بھلائی اور بہتری چاہتا ہے، بندوں کوبندوں کی غلامی سے نکال کرصرف اللہ کی غلامی کادرس دیتاہے ۔ مغرب کی مروّجہ خرابیوں کی اسلامی ریاست میں کوئی جگہ نہیں اوریہ سب کچھ مغرب،امریکااوراسرائیل کوپسند نہیں ہے۔

اسرائیل کے قیام کے بعدمصری افواج نے شاہ فاروق کے دورمیں اسرائیل کے خلاف شاندار کامیابیاں حاصل کی تھیں۔ شاہ فاروق مرحوم کواس قدربدنام کیاگیا کہ ان کے تعلق سے کوئی اچھی بات کہتے ہوئے ڈرلگتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ عہد حاضر کے کئی مسلمان شاہوں اورامیروں سے زیادہ اسلام کا درد رکھتے تھے۔ ان کی حکومت کے دورمیں ہی اخوان پرمظالم کاسلسلہ شروع ہواتھا،شاہ کی حکومت ختم کرکے اسلام دشمن نہ سہی اسلام بیزارآمرمسلط کردئیے گئے۔ انور سادات، حسنی مبارک نے مغربی دنیا اوراسرائیل کو وہ سب کچھ دیا جو وہ چاہتے تھے لیکن محمد مرسی نے انکارکردیا،اس لئے مصر میں اپنی کٹھ پتلیوں،عرب ممالک خاص طورپرمتحدہ عرب امارات اورسعودی عرب کی مدد اورتعاون سے امریکااوراسرائیل نے مرسی کی حکومت ختم کرکے وہ سب کچھ حاصل کرلیا جو کھویا تھا لیکن سازشیوں کا مقصد صرف یہ نہیں تھاکہ مرسی کواقتدارسے ہٹادیا جائے اصل مقصد تواخوان کوجڑسے اکھاڑپھینکناہے جو نہ صرف امریکا و اسرائیل کیلئےخطرناک ہے بلکہ اپنے نظریہ اسلامی انقلاب سے عرب دنیا کی شاہی حکومتوں بادشاہوں اورامیروں کوبھی خطرہ ہے۔ اخوان کی تحریک اتنی مضبوط ہے کہ اپنے تمام قائدین کی گرفتاری،اندھادھند فائرنگ سے شہادتوں، اخوان کے ٹی وی چینلز،اخبارات اورویب سائٹس بندکئے جانے کے باوجود تحریک جاری ہے۔ ہزاروں لاکھوں مظاہرین اخوان کی اب بھی حمایت کررہے ہیں۔

خوداخوان پریااس کی حلیف جماعتوں اوراس کے دوسرے بازوؤں خاص طورپر سیاسی بازوپرپابندی لگے بھی توکوئی فرق نہیں پڑے گاوہ ایسے مظالم ایسی پابندیوں کے عادی ہیں اخوان حسن البنااورسید قطب شہید کی شہادت کے باوجود باقی رہی تواب بھی انشا اللہ تعالیٰ کچھ نہ ہوگا۔ صرف وقتی طورپر تحریکی کام رک جائے گا۔ بنگلہ دیش ہویامصریہاں کی حکومتوں کے لئے کسی اسلامی تحریک کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔ جنرل سیسی اور حسینہ واجد نے ترکی کے مصطفی کمال کی اسلام دشمن تحریک سے سبق نہیں لیاہے۔ مصطفی کمال کی موت کے تقریباساٹھ سترسال بعدان کی اسلام دشمنی اپنی موت آپ مرگئی۔ یہی انجام مصرکے موجودہ حکمرانوں کی مہم کاہوگا۔سیدقطب کافرمان ہے کہ ''سرکش حکمران دنیامیں کسی چیزسے نہیں ڈرتے جس قدروہ قوم کی بیداری سے ڈرتے ہیں''۔جنرل سیسی نے خودکوکبھی اسلام کاعلمبردارنہیں کہالیکن ان کے مدد گاربلکہ ان کے سرپرست عرب حکمران جوخودکواسلام کاخادم و علمبردار کہتے ہیں اسلامی تحریک کوکچلنے میں سب سے آگے نظرآتے ہیں تو ان مسلمانوں کو دیکھ کریہودبھی ضرورشرمارہے ہوں گے۔

طویل سیاہ رات کوفجرکے انوارسے ختم کردینے والے پروردگار!امت پرمسلط ظلم وقہراورذلت کی سیاہ رات کواپنے نورانی اجالوں سے بدل دے آمین
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 351573 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.