رمضان المبارک نیکیوں کی بہار

 اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے(شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدًی للناس وبینات من الھدًی والفرقان) رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا یہ سرا سر لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور ہدایت کے لئے کھلے کھلے دلائل ہیں اور حق و باطل کے درمیان تمیز کرنے والی (کتاب) ہے(البقرۃ ۱۸۵) اﷲ رب العالمین نے قرآنِ پاک کے نزول کی اس آیت مبارکہ میں تین پہلو بیان کئے ہیں۔ ایک تو (ھدی الناس )ہے یعنی اس میں ہدایت کے تمام ذرائع ہیں۔انسان قرآن کے نزول سے پہلے انسان تو تھا لیکن انسانیت کے اصولوں سے بے خبر تھا اور دوسرے انسانوں کو بے دریغ کچلنے اور زبر دستی غلام رکھنے کی کوشش کرتا تھا غریب اور بے بس لوگ ایسے افراد کی ریشہ دوانیوں کے شکار رہتے تھے اور کوئی ان کے دکھ درد سننے والا اور نجات دینے والا نہیں تھا۔ آخر کار اﷲ تعالیٰ نے ان کی سنی اور رسول اکرم ﷺ کو مبعوث فرمایا اور ان پر قرآن نازل فر مایا جس کے ذریعے ان خوں خوار افراد کو انسانیت سکھائی اور وہی لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ اور ہمدردبن گئے اور ایک ددسرے کے لئے جان دینے کی پرواہ کئے بغیر نہ رہ سکے اور دنیا میں اعلیٰ اقدار کے لوگ قرار پائے اور آج تک ان کی مثل دنیا کسی کو پیش نہ کر سکی جن کو اصحابِ رسول ﷺ کے نام سے پکارا جانے لگااور آج تک ایک ارب سے زیادہ لوگ حاملِ قرآن ہیں اور اﷲ کی رسی تھامے ہوئے ہیں اور اعزاز قرآنی ہدایت کے ذریعے حاصل ہوئی۔دوسرے( وبینات من الھدیٰ)اس میں کھلے دلائل سے ہدایت دی گئی ہے اورہر شخص اس کا مخاطب ہے جو قرآنِ پاک کو مانتا اور اس پر عمل کرتا ہے دنیا و آخرت میں کامیاب بھی ہے اور سرخرو بھی۔تیسرے(والفرقان) حق و باطل میں تمیز کرنے والی (کتاب) ہے جس میں ہر عمل کا تجزیہ کرنے کا پورا پورا موقع دیا گیا ہے اور ہر شخص اپنے عمل کو ترتیب دیکر اپنی شخصیت بنا سکتا ہے۔جھوٹ و سچ ،نیکی اور بدی ، اسلام اور کفر،اچھے کام اور برے کام،غرض ہر عمل کو چھانٹ کربتا دیا ہے کہ کون سے کام کرنے سے جنت اور کون سے کام کرنے سے جہنم نصیب ہو تی ہے۔یہی بات ہے کہ اﷲ رب العالمین کی مہربانی سے مسلمانوں میں رمضان المبارک کی تعظیم و توقیر اور عزت و احترام کا اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ جوک در جوک رمضان المبارک میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اورمہربانی سے پیش آتے ہیں اور ایک دوسرے کی کفالت اور معاونت میں ہمہ تن گوش رہتے ہیں۔اب ہم روزے کے چند پہلوؤں پر نظر ڈالتے ہیں جو انسانی زندگی کی نشو نما اور خوبصورت انسان بنانے میں اپنا کردارادا کرتا ہے در اصل یہ کردارتو اﷲ رب العالمین کا ہوتا ہے تاہم روزہ اس کردار کا مظہر ہوتا ہے۔٭ مقصدِ زندگی․․․․․․․․ بندگئی رب)انسان اﷲ تعالیٰ کابندہ ہے اور بندگی کے اصول واضح ہیں روزہ ایک ایسی عبادت ہے مخفی عبادت ہے ہر عبادت کسی نہ کسی طرح ظاہر ہوتی ہے جبکہ روزہ اﷲ اور بندے کے درمیان ایسا راز ہے جس کا علم روزہ دار اوراﷲ تعالیٰ کے درمیان ہے دوسرا اس راز کو نہیں دیکھ پاتا۔ اسی لئے تو روزہ دار کی جزا خود اﷲ ہے۔ ارشادِ رب العالمین حدیثِ قدسی ہے (الصوم لی واجزٰی بہ) روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں ۔ مزید رسولِ کریم ﷺ کا ار شاد ہے ( کل عمل ابن آدم یضاعف الحسنۃ بعشرامثالھاالی سبع مائۃ ضعف قال اﷲ تعالیٰ الا الصوم فانہ لی وانا اجزی بہ) ( المسلم) آدمی کا ہر عمل اﷲ کے ہاں بڑھتا رہتا ہے ایک نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک ․ (۲) پھلتی پھولتی ہے سوائے روزے کے کیونکہ روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزا میں جتناچاہتا ہوں اس کا بد لہ دیتا ہوں۔ یہ عبادت بہت ہی خوبصورت اور بڑی اہم ہے جو انسانوں کو ثریا تک پہنچا دیتی ہے۔جو چیزاﷲ رب العالمین کے غضب اورناراضی کا سبب بننے والی ہو اس سے ایسا بچا جائے جیسے آگ کے انگارے سے کوئی بچتا ہے۔جو طریقہ اﷲ نے پسند کیا ہے اس پر چلنا چاہئے جس طرح کہ اﷲ ہتاہے۔جس انسان کی ساری زندگی اس کے رنگ میں رنگ جائے تب سمجھ لینا چاہئے کہ اس بندے نے اپنے مالک کی بندگی کا حق ادا کردیا۔٭بندگی کی ترتیب: دیگر عبا دات ، نماز، روزہ جس میں انتیس یا تیس دن پورا دن بھوک پیاس برداشت کی حقِ بندگی ادا ہو گیا، حج، زکوٰۃ ، اداکردینے سے بس بندہ آزاد ہو گیا بلکہ در اصل ان عبادات کو فرض کرنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ان کے ذریعے سے آد می کی تربیت کی جائے اور اس کواس قابل بنایا جائے کہ اس کی پوری زندگی اﷲ کی عبادت بن جائے۔٭روزے کے اصل مقاصدجھوٹ سے بچنا : رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فر مایا ہے (۱) ( من لم یدع قول الزورولعمل بہ فلیس ﷲ حاجۃ فی ان یدع طعامہ وشرابہ) (البخاری)جس نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اس کا کھانا اور پانی چھڑادینے کی اﷲ کو کوئی حاجت نہیں۔٭(۲) کم من صائم لیس لہ من صیامہ الا الظماوکم من قائم لیس لہ من قیامہ الا السھر)(الدارمی) بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کو بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ نہیں ملتا اور بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ انہں جو قیام الیل میں رات جگے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملتا۔٭ ایمان واحتساب (۳) من صام رمضان ایمانا واحتساباغفر لہ ما تقدم من ذمبہ( البخاری، المسلم)جس نے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھے اس کے تمام گناہ معاف کر دیے گے۔٭ (۴) الصیام جنۃ واذاکان یوم صوم احدکم فلا یرفث ولا یصخب فان سابہ احد او قاتلہ فلیقل انی امرء صائم (متفق علیہ)روزے ڈھال کی طرح ہیں کہ جس طرح ڈھال دشمن کے وار کو روکتی ہے اس طرح روزے شیطان کے وار کو روکتے ہیں۔٭ نیکی کی حرص : رسول اﷲ ﷺ نے بتایا ہے کہ روزے کی حالت میں آدمی کو زیادہ سے زیادہ نیک کام کرنے چاہئے اور ہر بھلائی کا شوقین بن جانا چاہئے۔حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ( من فطر فیہ صائماً کان لہ مغفرۃ لذنوبہ وعتق رقبۃ من النار وکان لہ مثل اجرہ من غیران ینتقص من اجرہ شیئی (البھیقی)جس شخص نے روزے دار کا روزہ افطار کرایا اس کی گردن سے آگ کے چھڑانے کا زریعہ ہوگا اور اس کا ثواب بھی اتنا ہو گا جتنا روزہ دار کو روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا ۔ رمضان کی چند خوبیاں بیان کی گئی ہیں ورنہ رمضان المبارک نیکیوں کی بہار ہے اس کا ایک لمحہ قابل قدر بھی ہے اور قابلِ رشک بھی ۔ اﷲ تعالیٰ رمضان المبارک کے روزے رکھنے اور اس کی تعظیم و توقیر کرنے کی توفیق عطا ء فر مائے بر اور اس کی بر کتوں کو سمیٹنے کے مواقع فراہم کرے اوراپنی رضاء کے حصول کا ذریعہ عنایت فر مائے۔( وما توفیقی الا بااﷲ)
 
Muzaffar Bukhari
About the Author: Muzaffar Bukhari Read More Articles by Muzaffar Bukhari: 23 Articles with 33727 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.