جگت بازوں کی اسمبلی

جگت بازی بہت پرانا فن ہے جو جگت بازی میں مہارت رکھتے ہیں انہیں ہمارے معاشرے میں مہذبانہ الفاظ میں فنکار یا پھر آرٹسٹ، بذلہ سنج، لطیفہ باز، چٹکلے باز ، فقرہ باز اور گھٹیا اور بازاری زبان میں بھانڈ، میراثی اورجگت بازوغیرہ وغیرہ کہتے ہیں۔یہ جگت باز زیادہ تر بازاری لوگ ہوتے ہیں چکلوں، رنڈی خانوں، نچنیوں کے کوٹھوں، قہبہ خانوں ، تھیٹروں ، بازار کے تھڑوں اور ایسی ہی دوسری گھٹیا جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ ویسے یہ جگت باز آجکل ہماری اسمبلیوں میں خواجہ آصف کی شکل میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ ٹی وی کے ٹاک شوز، تھیٹروں میں بھی پائے جاتے ہیں مگر یہ لوگ شستہ زبان استعمال کرتے ہوئے انتہائی ہلکے اور دھیمے انداز میں اپنے سامنے والے کی بے عزتی کرتے ہیں۔ جگت کا مقصد ہی اصل میں اپنے سامنے والے کو نیچا دکھانا ہوتا ہے۔ جگت بازی زمانہ قدیم کا شغل ہے جس میں میراثی اور بھانڈخاص طور پر بادشاہوں اور نوابوں کے محلات میں پائے جاتے تھے یا پھر جاگیر داروں نے اپنی دل پشوری کیلئے رکھے ہوتے تھے جو انہیں اپنی جگل بندیوں سے خوش رکھا کرتے تھے اور ان سے انعام و کرام حاصل کیا کرتے تھے۔ اکبر بادشاہ کے دور میں بھی انکے دربار کے نو رتن بہت مشہور تھے جن میں سے ایک راجہ بلبیر کے نام سے بھی بہت مشہور ہوا جو ایک شاہی بھانڈ تھا اور کافی غریب اور پریشان حال تھا مگر بلا کا حاضر جواب تھا یہ شخص بھی شہنشا اکبر کی تخت نشینی پر اسکے دربار میں جگت بازی اور لطیفہ گوئی کرکے دربار میں حاضر لوگوں اور شہنشاہ کو ہنسناے اور خوش رکھنے کا کام سر انجام دیا کرتا تھا اور ان سے داد وصول کرنے کے علاوہ انعام وکرام بھی وصول کیا کرتا تھا اور اس وجہ سے یہ اکبر بادشاہ کے کافی قریب بھی تھا۔ آجکل یہ بھانڈ اور جگت باز پاکستان کی اسمبلیوں میں بھی پائے جاتے ہیں اور شہنشاہ اکبر کے تو رتنوں کی طرح نواز شریف کے دربار میں بھی یہ نو رتن پائے جاتے ہیں جن میں خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، طلال چوہدری، دانیال عزیز، عابد شیر علی، رانا ثناء اﷲ ، طارق فضل اور احسان اقبال کافی مشہور ہیں اور چاپلوسی کرنے میں بھی انکا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ان لوگوں میں جانوروں والی خصوصیات بھی بدرجہ اتم موجو ہیں جیسا کہ لومڑی کی عیاری، بندر کی چالاکی، گیدڑ کی بھبھکی اور لنگور کی آنی جانیاں اور اسی طرح بہت سے دوسرے جانوروں کی خوبیاں بھی ۔ ہماری اسمبلیاں جہاں پر انتہائی پڑھے لکھے اور خاندانی لوگ ہونے چاہئیں انکی جگہ آجکل اسمبلیوں میں سیاسی شعبدہ باز، بھانڈوں، جگت بازوں اور میراثیوں نے لے لی ہے جو پاکستان کے ایوانوں میں آئے روز عوام کو اپنی جگت بازیوں اور زو معانی الفاظ کے ذریعے زعفران بنائے رکھتے ہیں اور انٹر نیشنل طور پر جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ لوگ سیاسی پارٹیوں میں صرف اسلئے رکھے جاتے ہیں تاکہ وہ عوام کو اصل حالات سے دور رکھیں اور اپنی لطیفہ گوئی اور دروغ گوئی سے حکومت کے سیاہ کارناموں پر مٹی ڈالتے رہیں آجکل ہماری اسمبلی میں بھی ایک بھانڈ، میراثی یا پھر انہیں جگت باز کہا جائے تو ذیادہ بہتر ہوگا پائے جاتے ہیں انکا نام ہی خواجہ سے شروع ہوتا ہے بعض علاقو ں میں فیروز اللغات کے حوالے سے خواجہ سراء زنخا، ہیجڑہ، اور پنجابی میں کھسروں کو کہا جاتا ہے۔ جو مردانہ صفات سے محروم ہوا کرتے ہیں اور عوام کا دل بہلانے کیلئے ناچ کر تالیاں بجا کر ٹھمکے لگا کر اور جگت بازی کرکے اپنی روٹی روزی کماتے ہیں۔خواجہ آصف میں بھی یہ خوبی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے جسکا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری پر یہ فقرہ کس کر کیا ’’ ٹریکٹر ٹرالی کو تو چپ کراؤ‘‘ جس سے ظاہر ہوا کہ وہ خواتین خواہ وہ ماں کی صورت میں ہو، بہن کی صورت میں ہو، بیٹی کو صورت میں ہو یا پھر بیوی کی صورت میں ہو موصوف کاگھریلو ماحول اتنا پاکیزہ یا پھر شستہ نہیں رہا کہ وہ اپنی ماں کی گود سے اور اپنے گھریلو ماحول سے عورتوں کی عزت کے حوالے سے ہی کچھ سیکھ لیتے ۔ انکی ذہنی کیفیت اور ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے یہ فقرہ چست کیا تو ان کے چہرہ پر نور پر ذرہ برابر بھی خفت کے آثار دکھائی نہیں دے رہے تھے اور وہ ان بھانڈوں اور میراثیوں کی طرح لگ رہے تھے جو دوسروں پر جگتیں کسنے کے ماسٹر ہوتے ہیں۔انکی اس جگت سے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسمبلی کے فلور پر جگت بازی کے مقابلے ہونے باقی ہے ویسے عوام کی بھلائی کیلئے تو تا حال انہوں نے کوئی کام کیا نہیں اور نہ ہی کوئی ڈھنگ کی قانون سازی ہوتی نظر آتی ہے۔ جہاں بھانڈوں اور میراثیوں کا راج ہوگا وہا ں پر قانون سازی کہاں ہو سکتی ہے۔ ایک مرتبہ جمشید دشتی نے خواجہ آصف کا پول کھولتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف اور کشمالہ طارق اکٹھے شاہد خاقان کے کمرے میں اکیلے کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے پارلیمینٹیرینز کے بارے میں پول کھولتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمینٹ لاج میں عورتیں لائی جاتی ہیں او شراب و کباب کی محافل سجائی جاتی ہیں۔ اب ایسی پارلیمینٹ سے کیسی قانون سازی اور کیا عوام کی خدمت۔ یہ ایک سوالیہ نشان ہے جو ہمارے پارلیمینٹیرین کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے کیونکہ یہ اسمبلی ایسے ہی میراثیوں اور جگت بازوں کیلئے محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ آ بیل مجھے مار خواجہ آصف نے جہاں جگت بازی کرکے اپنے اندر کا گند پارلیمینٹ میں نکالا وہیں انہیں اپنی اور ہمارے محترم وزیر اعظم کی عزت کے لالے بھی پڑ گئے جسے دیکھو وہ تھو تھو کر رہا ہے ۔ مریم نواز کے بارے میں سوشل میڈیا پر جس طرح کی فقرے بازیاں، شرمناک جملے اور ہو ہو کار ہو رہی ہے اسکی تمام تر ذمہ داری انکے اپنے درباری بھانڈ نما ایم این اے کے سر جاتی ہے۔ جہاں پر ایسے بے وقوف اور احمق لوگ ہوتے ہیں وہاں پر دشمنوں کی ضرورت نہیں ہوا کرتی۔ کسی نے اڑتی اڑتی ہوئی کہی کہ یہ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھا کہ اگر شور شرابا ہوا تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ عقل کے اندھو اور شتر بے مہارو موقع محل تو دیکھ لیا ہوتا۔ وزیر اعظم نے اگر اپنے ان بھانڈوں ، میراثیوں اور نچنیوں کے ناچ دیکھنے والوں کو لگام نہ ڈالی تو انکی بربادی کا سامان پوری دنیا میں یونہی ہوتا رہیگا۔ کہیں سنا ہے کہ کوئی وزیر اعظم کی بیٹی پر شرمناک اپ ڈیٹس کرے اور اسکے بارے میں مغلظات بکے ۔ نہیں جیسی کرنی ویسی بھرنی اب بھگتو اور دیکھو کہ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ایک منچلے نے خواجہ آصف کے بارے میں ایک لطیفہ گوئی کی ہے زرا سنتا جا شرماتا جا اگر شرم نامی کوئی چیز ہو تو ’’ نرسوں کی ٹریننگ مریضوں تک اطلاع پہنچانے کے حوالے سے جاری تھی۔ بتایا گیا کہ آپ نے اگر کسی کے بیٹا ہو یا بیٹی تو اس سے یہ نہیں کہنا کہ بیٹا ہوا ہے کہنا اﷲ نے وارث عطا کیا ہے۔ ایسے ہی اگر بیٹی پیدا ہو تو ۔تو کہنا ہے کہ اﷲ کی رحمت ہوئی ہے۔ ایک نرس جو کافی پریشان تھی اسنے اپنا ہاتھ اٹھایا اور ٹرینر سے سوال پوچھا کہ سر اگر نہ بیٹی ہو اور نہ بیٹا ہو اور خسراء پیدا ہو جائے تو اسکی اطلاع کیسے دی جائے گی۔ ٹرینر نے اسے بٹھاتے ہوئے ایک زور دار قہقہ لگایا اور کہا کہ حسب حال سوال پوچھا ہے اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو آپ کہیں گی جی مبارک ہو آپ کے گھر ’’خواجہ آصف ہوا ہے‘‘۔
Syed Anis Bukhari
About the Author: Syed Anis Bukhari Read More Articles by Syed Anis Bukhari: 136 Articles with 139920 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.