أفشوالسلام

ریان ، علیان ، ایمن بیٹا دسترخوان لگ گیا ھے
کھانا کھا لو آ کر .
امّی جان ہم سب ہاتھ دھو کر آتے ھیں.
اسلام علیکم ریان نے دسترخوان پر بیٹھتے ہوئے سب کو سلام کیا.
وعلیکم السلام امی نے جواب دیتے ہوئے چاول پلیٹ میں نکال کر دیے۔
اسلام علیکم امّی علیا نے بھی دسترخوان پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
ایمن خاموشی سے آکر بیٹھ گئی اور اپنا کھانا نکالنے لگی۔
ایمن بیٹا تم نے سلام نہیں کیا امّی نے اسے پیار سے
کہا.... امی آپی ہمیشہ ایسا ہی کرتی ھیں ریان جلدی سے بولا۔
امّی کیا ہر موقعہ پر سلام کرنا ضروری ہے میں نے سکول سے آ کر سلام کر تو لیا تھا............. کیا اب دسترخوان پر پھر کروں ایمن منہ بناتے ہوئے بولی.
بیٹا سلام صرف گھر سے آتے جاتے ہوئے ہی نہیں کرتے بلکہ جب بھی ایک دوسرے سے ملیں تو سلام کرتے ھیں۔ امّی رسانیت سے بولیں۔
لیں امّی یہ بھلا کیا بات ہوئی ۔ ایمن نے بدستور خراب موڈ میں جواب دیا۔
امّی رہنے ہی دیں آپی کو کوئی بات سمجھ میں نہیں آنے والی۔ علیا نے بھی منہ بناتے ہوئے کہا۔
تم دونوں خاموشی سے کھانا کھاؤ ۔ اور ایمن آپ کھانا کھانے کے بعد میرے کمرے میں آنا پھر بات کریں گے۔ امّی نے سب کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔
کھانے کے بعد ایمن امّی کے کمرے میں گئ تو امّی جان نے اسے پیار سے اپنے ساتھ بیڈ پر بٹھاتے ہوئے کہا دیکھو ایمن بیٹا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے...
» اَفْشُوالسَّلَامَ بَیْنَکُمْ تَدْخُلُوالْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ «
" یعنی آپس میں سلام پھیلاؤ تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے.
یعنی جنت میں لے جانے والی چیزوں میں سے ایک چیز کثرتِ سلام بھی ھے...... آپس میں سلام کرنے سے محبت پیدا ہوتی ھے.
جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے یہ بات سنی تو وہ کثرت سے ایک دوسرے کو سلام کرنے لگے حتی کہ صحابہ کرام جان بوجھ کر اپنی جگہ سے اٹھ کر جاتے یا کسی دیوار یا درخت کے پیچھے سے واپس آتے اور پھر سلام کرتے۔
امّی جان کیا ہمیں ایک دوسرے کو سلام کرنے. سے ثواب ملتا ہے ایمن نے پوچھا۔
جی بیٹا....... ایک دفعہ ایک صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام علیکم کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس نیکیاں۔
پھر دوسرے صحابی آئے تو انہوں نے کہا اسلام علیکم
و رحمتہ اللہ ..آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیس نیکیاں ____
پھر تیسرے صحابی آئے انہوں نے کہا اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تیس نیکیاں...... یعنی ہمیں آپس میں سلام کرنے سے نیکیاں ملتی ہیں امّی نے تفصیلاً سمجھاتے ہوئے کہا۔
امّی کیا اسکے علاوہ مزید الفاظ بھی کہے جاسکتے ھیں۔ ریان نے کمرے میں جھانکتے ھوئے کہا۔
امّی نے مسکراتے ہوئے انہیں دیکھا اور پوچھا تم دونوں ادھر کیا کر رہے ہو۔
امّی جان ہمیں پتہ ہے چھپ کر باتیں سننا گناہ ھے لیکن آپ آپی کو اتنی پیاری باتیں بتا رہی تھیں اسلیئے ہم بھی سننے لگے۔ علیا نے جھنپتے ہوئے کہا۔
ٹھیک ہے تم دونوں بھی اندر آجاو....دونوں امّی کے گرد بیٹھ گئے تو امّی نے پوچھا ریان تم کیا کہہ رہے
تھے..... امّی میں پوچھ رہا تھا کہ ان الفاظ میں مزید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔۔
نہیں حدیث میں اتنے ہی الفاظ ہیں ... امّی نے کہا۔
امّی جان ہم میں سے پہلے سلام کون کرے۔ کیا سلام کرنے کے آداب بھی ھیں۔ ایمن نے پوچھا۔
جی بیٹا ... حدیث میں آتا ھے کھڑ ا بیٹھے ھوئے کو سلام کرے، سوار پیدل کو، چھوٹا بڑے کو سلام کرے اور باہر سے آنے والا اندر والے کو سلام کرے، حتٰی کہ
اجنبیوں کو بھی سلام کرے۔
اجنبی کو بھی ؟ علیا حیرانی سے بولی۔
ہاں۔ حدیث میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی بتائی گئی ہے کہ آدمی اپنی جان پہچان والے لوگوں کو ہی سلام کرےگا۔
جی امّی ایسا ہی ہوتا ہے۔ ریان جلدی سے بولا۔
اس لیئے ہمیں سب کو سلام کرنا چاہیے اور سلام کرنے میں پہل کرنی چاہیے اور جب بھی ایک دوسرے سے ملیں سلام کریں۔ امّی نے اپنی بات سمیٹتے ہوئے کہا۔
شکریہ امّی جان ۔ آپ نے ہمیں بہت اچھی باتیں بتائیں ہیں.... انشاء اللہ ہم خود بھی سب کو سلام کریں گے اور دوسروں کو بھی یہ باتیں بتائیں گے سب بچوں نے مل کر کہا اور امّی جان کو سلام کرتے ہوئے کمرے سے نکل گئے۔
از قلم عائشہ ایمان
 
Uswa Aroosh
About the Author: Uswa Aroosh Read More Articles by Uswa Aroosh: 2 Articles with 1482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.