پانامہ لیکس اور بلا امتیاز احتساب

پانامہ لیکس اور بلا امتیاز احتساب

پانامہ لیکس کے بعد اگر پاکستان کے ادارے تحقیقات نہیں کرسکتے تو انہیں بند کردینا چاہیے۔ نیب اپنی ساکھ بچا سکتی ہے۔ عدلیہ کے بچوں کا مستقبل بھی پاکستان میں ہے۔ اب وزیر اعظم نواز شریف کسی سازش کے تحت نہیں اللہ کی طرف سے پکڑ میں آگے ہیں۔ پانامہ لیکس کے بعد پوری دنیا میں احتساب کا عمل شروع ہوگیا اور ہمارے حکمران سیاستدان ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں۔ کیونکہ پانامہ لیکس کے بعد ہمارے حکمرانوں سیاستدانوں کے پاجامے لیک ہوچکے ہیں۔ جس کی بنا پر ایک دوسرے کو مورو الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔ پانامہ لیکس سے وزیراعظم نواز شریف انکے بیٹوں حسن حسین اور مریم نواز کے ملکی دولت سے بیرون ملکوں میں آف شور کمپنیوں کے راز فاش ہوچکے ہیں۔ عوام کے پیسوں سے اپنی دولت بنانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ آخر کب تک عوام غربت کی چکی میں پیستی رہے گی۔ اور حاکم طبقہ عوام کی دولت سے عیش و عیاشی کرتے رہے گے۔ پانامہ لیکس کے بعد پورا اقتدار لیکس ہوچکا ہے۔ ایک صاحب موقع کی تاڑ میں رہتے ہیں۔ پانامہ لیکس کے بعد کپتان صاحب نے ایک بار پھر آزاد حاضر سروس ججز پر مشتعمل کمشن بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ شفاف تحقیقات کے لیے۔ جبکہ حکومت نے ریٹائرز ججز پر کمشن بنانے کو ترجیح دیں ہیں۔

پانامہ لیکس پر سب اندر سے ملے ہوئے ہیں۔ شفاف تحقیقات کا اصول پاکستان میں ناپید ہوچکا ہے۔ تحقیقات پر چوروں ڈاکوئوں کا اتحاد ہوچکا ہے۔ عمران خان کو اپنی سیاست عقل سے کرنی چاہیے۔ ہر موقع پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیتے ہیں۔ اور دھرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ اور عوام کی توجہ کو اپنی سیاست چمکانے پر مرکوز کردیتے ہیں۔ ارے احمقتوں کی جنت میں رہنے والوں تمہیں سیاست کرتے کرتے تمہارے بال سفید ہوگے۔ کتنے بھی آزاد کمشن بنوالو مگر فیصلہ حکومت کے حق میں ہوگا۔ لوٹ مار کرنے والے سب ان کیسز سے باہر نکل جائے گے۔ ہمیشہ کی طرح۔ کچھ پکڑے جائے گے۔ کچھ باہر بھاگ جائے گے۔ وزیراعظم نواز شریف دو ارب روپے کے مالک ہیں۔ حیرانی اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ عمران خان ایک ارب 18 کروڑ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ارب پتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف تحفے اور وراثت میں ملنے والی ایک ارب 7 کروڑ روپے کی زرعی اراضی کے مالک بھی ہیں۔ اسکے علاوہ نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے بیرون ملک سے 21 کروڑ روپے بھی بھجوائے۔ اسکے بعد نواز شریف شیخوپورہ میں زرعی اراضی 1 کروڑ 78 لاکھ سے زائد کی ہیں۔ عمران خان کے بنی گالا کے گھر کی مالیت 75 کروڑ روپے ہیں جو انہیں تحفے میں ملا۔ ہاں بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں ہیں۔ لیکن پنجاب میں عمران خان اراضی کے مالک ضرور ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ لیکس کے انکشافات کو الزامات قرار دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ الزامات سچ ثابت ہوئے تو گھر چلے جائے گے۔ وزیراعظم نواز شریف جانتے ہیں کہ نہ الزامات سچ ثابت ہونگے۔ اور نہ ہم گھر جائے گے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آج تک کسی حکمران اور سیاستدان پر الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔ اگر ثابت ہو بھی جائے تو کوئی مانتا نہیں ہے۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں عوام سے تین مرتبہ قوم سے خطاب کیا اور تینوں خطابوں میں نواز شریف نے اپنے پورے گھرانے کا دفاع کیا۔ اور مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مریم نواز نے اپنے ٹوئٹ میں کہہ دیا کہ ضمیر مطمئین ہوتو ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہوتی۔ اسکا مطلب ہے کہ ملکی دولت لوٹنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ملکی دولت لوٹنے عوام کا خون پسینہ چوسنے والے عوام کا پیسہ ہڑپ کرکے اپنی آف شور کمپنی بنانے والوں کے ضمیر مطمئن رہتے ہیں۔ عوام غربت کی چکی میں پیس رہی ہیں۔ ملک بجلی پانی اور گیس کے بد ترین بحرانوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ اور حکمران اورنج ٹرین چلا رہے ہیں۔ حکمران سیاستدان ملک میں جاری بجلی پانی گیس کے بحرانوں کو حل کرنے کی بجائے اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہماری تمام نسلیں ملک سے کرپشن کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اور اب انشا اللہ نئی نسل ہمارے قومی ہیرو جنرل راحیل شریف کے ساتھ اس برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے قومی ادارے نیب ایف آئی اے عدلیہ اور دیگر ادارے آج تک کرپشن کے خلاف کچھ نہیں کرسکے۔ جس کی بنا پر کرپشن جیسی برائی روز بروز بڑھتی چلی گئی۔ اور اب نئی نسل اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اس کرپشن کے خاتمے کے لیے ہمیں مضبوط ادارے قائم کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔ اور یہ ادارے جنرل راحیل شریف کی زیر نگرانی قائم ہونے چاہیے۔ اب کسی کو بھی مقدس گائے نہ بنایا جائے۔ پانامہ لیکس نے دینا کے تمام ممالکوں کو بری طرح ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اور اسکے شدید جھٹکے ہمارے ملک کو بھی لگ رہے ہیں۔ ہمارے قومی ہیرو بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شریف کا یہ بیان ملکی سالمیت کے لیے بلا امتیاز احتساب ضروری ہیں۔ قوم کے دل کی آواز ہیں۔ پوری قوم نے جنرل راحیل شریف کے اس بیان پر لبیک کہہ دیا ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے بلا امتیاز احتساب کا آغاز اپنے ادارے سے اکٹھے بارہ اعلی فوجی افسران کو کرپشن ثابت ہونے پر فوری برطرف کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی ہیں۔ مگر سیاسی سطح پر ایسا اقدام آج تک نہیں ہوسکا۔ اور اب عوام ایسی توققات بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شریف سے رکھتی ہیں۔ کہ جنرل صاحب آپ بلا امتیاز احتساب قومی اداروں کا بھی فوری طور پر کروں۔عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ یہ تحقیقاتی کمشن کا مطالبہ کرنے والے دھرنے اور لانگ مارچ کرنے والے تو خود باریاں لینے والوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ عمران خان نے کرپشن کے خلاف اپنی مہم کا آغاز سندھ سے کیا ہے۔ اور عمران کی اس مہم سے زرہ برابر بھی کچھ نہیں ہونے والا اور عمران ایک بار پھر عوام کو بےو قوف بنارہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے بلا امتیاز احتساب کے بیان دے کر اپنے ادارے سے تو کرپشن میں ملوث فوجی افسران کو برطرف کردیا۔ مگر قومی اداروں میں ابھی تک جنرل راحیل شریف نے احتساب کی کوئی کارروائی نہیں کیں۔ ملکی سالمیت اور استحکام کے لیے کرپشن کا جڑ سے خاتمہ ضروری ہیں۔ اور کرپشن کی لعنت کا خاتمہ کیے بغیر ملک میں پائیدار امن اور استحکام نہیں لایا جاسکتا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف تواتر سے کرپشن اور دہشت گردی کے درمیان تعلق کی نشاندہی کرتے آرہے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ عوام کرپشن کے خلاف سڑکوں پر آئے اور کرپشن کے خلاف لانگ مارچ اور دھرنے دے ۔ اور عمران خان مصطفی کمال کی کسی سیاست میں آکر اپنا وقت برباد نہ کریں۔ عوام اپنے قومی ہیرو جنرل راحیل شریف پاک فوج کی بھر پور حمایت کریں۔ عوام کو جنرل راحیل شریف سے پوری امید ہیں۔ اور ہم دعا گو ہے اللہ سے کہ انشااللہ عوام کی امید بر آئے۔ اور ملک سے کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز ہوجائے۔
Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 55164 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More