ابن تیمیہ

ابن تیمیہ کا اصل نام احمد ، اس کی کنیت ابو العباس اورمشہور ابن تیمیہ ہے، ۶۶۱ھ میں پیدا ہوا اور قلعهٔ دمشق میں بحالت قید ۲۰ذی قعدہ ۷۲۸ھ میں انتقال ہوا ۔

ابن تیمہ نے مسلمانوں کے اجماعی عقائدواعمال سے ہٹ کرایک نئی راہ ڈالی جس کے باعث اس کے ہم عصراوربعدمیں انے والے بڑے بڑے علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے بعض نے اس کی تکفیرکی ،بعض نے گمراہ کہااوربعض نے بدعتی کے نام سے موسوم کیا۔چنانچہ، اما م جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' میں نے ابن تیمیہ کا انجام یہ دیکھا کہ اس کو ذلیل کیا گیا اور اس کی برائی بیان کی گئی اور حق وباطل سے اس کی تضلیل اور تکفیر ہوئی اور وہ ان خرافات میں پڑنے سے پہلے اپنی زندگی ہی میں سلف(بڑے بڑے علماء ) کے نزدیک (اپنے علم کے باعث) منوروروشن تھا ۔ پھر وہ (ابن تیمیہ) غلط اور بد عتی مسائل کی وجہ سے لوگو ں کے نزدیک اندھیرے والا اور گر ہن والا غبار آلودہ ہوگیا ۔ اور اپنے اعداء اور مخالفین کے نزدیک دجال ، افاک (بڑا بہتا ن تراش) کافر ہوگیا اور عاقلوں ، فاضلوں کے گر و ہوں کی نظر میں فاضل محقق بارع(ماہر) بد عتی ہوگیا۔''

حضرت ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : ( نام کے) حنبلیوں میں سے ابن تیمیہ نے تفریط ( کوتاہی او رکمی) کی ہے (معاذاللہ عزوجل) اس طرح کہ''روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو حرام کہا۔'' جیسا کہ اس کے غیر نے (یعنی اس کے مخالف اور رد کرنے والے نے ) زیادتی کی حد سے بڑھا کر اس طر ح کہا کہ زیارت شریف کا قربت ہونا یہ ضروریات دین سے معلوم ہے ۔ اور اس کے منکرپرحکمِ کفرہے۔
پھرملاعلی قاری علیہ رحمۃاللہ الباری فیصلہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:''امیدہے کہ یہ دوسرا(یعنی منکرزیارت پرکفرکافتویٰ دینے والا)صواب(صحیح ہونے )کے زیادہ قریب ہے کیونکہ اس چیزکوحرام کہناجوباجماع واتفاق علماء مستحب ہو(جیسے مسئلہ زیارت)وہ کفرہے،کیونکہ اس معاملہ میں یہ تحریم ِمباح(یعنی مباح کوحرام کہنے ) سے بڑھ کرہے۔جب مباح کوحرام کہناکفرہے تومستحب کوحرام کہنابطریق اولیٰ کفرہوگا۔''
(شرح الشفالعلامہ القاری ، ج۳،ص۵۱۴،علی ھامش نسیم الریاض۔شواھد الحق ص۱۴۷)

ابن تیمہ کے بعض من گھڑت عقائدومسائل :
٭۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ کا جسم ہے ٭۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نقل مکانی کرتا ہے ٭۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ عرش کے برابر ہے نہ اس سے بڑا نہ چھوٹا ، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس بہتان شنیع اور کفر قبیح سے پاک ہے ۔ اس کے متبع ذلیل ہوئے اور اس کے معتقد خائب وخاسر ہوئے ٭۔۔۔۔۔۔ دو زخ فنا ہوجائے گی ٭۔۔۔۔۔۔انبیاء علیہم السلام غیر معصوم ہیں ٭۔۔۔۔۔۔ حضور نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا عند اللہ کوئی مقام نہیں ان کا وسیلہ جائز نہیں ٭۔۔۔۔۔۔ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طر ف سفرِ زیارت کرنا گناہ ہے اور اس سفر میں نماز قصر نہ پڑھی جائے گی ٭۔۔۔۔۔۔ کوئی حائضہ کو طلاق دے تو واقع نہ ہوگی ٭۔۔۔۔۔۔اگر کوئی شخص عمد ًا نماز ترک کردے تو اس پرقضا ضروری نہیں ٭۔۔۔۔۔۔ حائضہ کو طواف کعبہ جائز ہے اور اس پر کوئی کفارہ بھی نہیں ٭۔۔۔۔۔۔ تین طلاقیں ایک ہی ہوگی حالانکہ اپنے دعوی سے پہلے اس نے اس کے خلاف (اُمت محمدیہ کا ) اجماع نقل کیا ،ان کے علاوہ بھی ابن تیمیہ کی خرافات ہیں اللہ عزوجل مسلمانوں کوان کے شرسے بچائے (اٰمین )
(فتاوی حدیثیہ ،ص ۹۹تا ۱۰۱،مطبوعہ حلبی مصر)
(ملخصًاازتعارف چندمفسرین محدثین مؤرخین کا،ص۵۸۔۵۹اور۸۸تا۹۰)
 
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 323135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.