ایتھے کلا اک چھوٹو نہیں گلی گلی چھوٹو پھر دے نیں

 پنجاب حکومت کے وزرا، اب بھی یہ تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھے اورہیں کہ پنجاب میں نوگو ایریاز موجود ہیں، خیر ان کے ماننے یا نہ ماننے سے کیا فرق پڑتا ہے ، اگر نوگو ایریاز نہیں تھے تو پنجاب پولیس حکومت اور خادم اعلی کی مکمل حمایت و تعاون کے باوجود چھوٹو گینگ کو زیر کرنے میں ناکام کیوں ہوئی اور چھوٹو نے پنجاب پولیس کے کئی جوانوں کو شہید اور گرفتار کیسے کرلیا؟ پنجاب حکومت کو آج نہیں تو کل اس سوال کا جواب دینا ہی ہوگا۔پاک فوج نے چھوٹو کا بینڈ بجا دیا ہے اور چھوٹو نے عقل مندی کا مطاہر ہ کرتے ہوئے سرنڈر کردیا ہے، پاک فوج کے ترجمان جنرل عاصم سلیم باجوہ نے چھوٹو گینگ پر قابو پانے کی خوشخبری قوم سے شئیر کرتے ہوئے یہ نوید بھی سنائی ہے کہ پاک فوج ملک بھر سے نوگوایریاز ختم کرکے دم لے گی۔میں حیران ہوں کہ ابھی تک پنجاب کے کسی پھنے خان وزیر کی جانب سے جنرل عاصم سلیم باجوہ کے اس بیان پر ردعمل کیوں سامنے نہیں آیا۔

چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول چھوٹو کو اسلام آباد منقل کرنے سمیت اس سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل دئیے جانے کی بھی اطلاعات گردش کر رہی ہیں، ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول چھوٹو اور اس کے ساتھیوں نے سکیورٹی حکام کو اس گینگ کی سرپرستی ،مالی معاونت اور دیگر سہولیات فراہم کرنے والوں کے نام اگلے دئیے ہیں اور حکام چھوٹو گیمگ کی فراہم کردہ معلومات کے ذریعے ان کی گرفتاری کے لیے کوشاں ہیں۔ ممکن ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک بہت سے ’’شرفا‘‘ پس دیوار زنداں پہنچا دئیے گئے ہوں۔کیونکہ سکیورٹی حکام کے یہ رائے بے وزن نہیں ہے کہ چھوٹو گینگ کسی سرکاری و غیر سرکاری بااثر شخصیات کی مدد اور تعاون کے بغیرا س وسیع پیمانے پر طاقتور کی حثیت حاصل نہیں کرسکتا۔

چھوٹو گینگ کے حوالے سے یہ بات بڑی معنی خیز ہے کہ اس کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ معنی خیز اس لیے ہے کہ کراچی ااپریشن سمیت ملک بھر سے گرفتار ہونے والے ملزمان کو اسلام آباد منتقل کرنے کی کوئی نظیر و خبر کم از کم میرے علم میں نہیں۔ عزیر بلوچ سے لیکر ایم کیو ایم کے انتہائی اہم ملزمان کو بھی اسلام آباد منتقل کرنے کی بجائے کراچی ،کوئٹہ اور دیگر مقامات پر ہی رکھنے کو ترجیح دی گئی ہے لیکن چھوٹو گینگ کے ارکان کو اسلام آباد منتقل کرنے کی خبروں نے چونکا کے رکھ دیا ہے۔چھوٹو گینگ کے ارکان کو اسلام آباد منتقل کرنے والی خبروں میں یہ وضاخت بھی موجود نہیں کہ چھوٹو گینگ اسلام آباد میں کس ادارے کی تحویل میں ہے اور کب تک رہے گا، اور انہیں کب کسی عدالت کے روبرو پیش کرکے کتنے عرصہ کے لیے سکیورٹی ادارے کے سپرد کیا جائے گا؟

ہاں آنے والے ایام کے حوالے سے یہ دعوی ضرور کیا جا سکتا ہے کہ چھوٹو گینگ سے تفتیش کے حوالے سے ہنگامہ خیز’’ چھوٹو لیکس‘‘ نیا طوفان اور ہنگامہ برپا کرنے کے لیے زور شور سے پیپر ورک جاری ہے، ان لیکس سے جنوبی پنجاب میں لوگ اپنا سیاسی چہرہ اور سیاست بچانے کے لیے کسی ’’ پاک سرزمین پارٹی‘‘ کی تلاش میں مارے مارے پھریں گے۔وہ ’’پاک سرزمین پارٹی‘‘ پہلے سے موجود کوئی پارٹی ہوگی یا یہاں بھی سوئے ہوئے لوگوں کے ضمیر جاگ جائیں گے اور وہ صولت مرزا اور ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا کی طرح یا پھر مصطفی کمال کی تقلید میں اپنے قائدین کو فرعون کے لقب سے یاد فرمائیں گے یا پھر انہیں بدمعاش کہہ کر اپنا سیاسی مستقبل محفوظ بنائیں گے۔اور ہمارے چسکے دار پروگرام کرنے والے اینکرز کو کئی ہفتوں اپنا کاروبار چلانے اور چمکانے کا مواد دستیاب ہوگا۔

’’ایتھے کلا اک چھوٹو نئیں گلی گلی چھوٹو پھر دے نیں‘‘ والہ جملہ میں نے مستعار لیا ہے اصل میں یہ جملہ اس طرح ہے کہ ’’ ایتھے کلا آصف زرداری نئیں گلی گلی زرداری پھر دے نیں‘‘ یہ بات اس وقت کہی گئی تھی جب خادم اعلی پنجاب لاہور کے گلی محلوں میں ماضی کے معروف ولن اداکار مظہر شاہ مانید جلسوں مین یہ کہہ کر عوام کے جزبات کو بھڑکایا کرتے تھے کہ ’’اگر انہوں نے زرداری کو لاہور کے بھاٹی چوک میں پھانسی پر نہ ،ٹکایا تو میرا نام بھی شہباز شریف نہیں‘‘ اگلے جلسے مین وہ کہتے ’’اوے زرداری اگر میں نے تیرا پیٹ پھاڑ کر عوام کی لوٹی ہوئی دولت نہ نکالی تو میرا نام بدل دینا‘] وغیرہ وغیرہ…… شہباز شریف کی یہ بڑھکیں سن کر میں نے کہیں لکھا تھا کہ’’ ایتھے کلا آصف زرداری نئیں ایتھے گلی گلی زرداری پھر دے نیں‘‘ چھوٹو گینگ کے حوالے سے جب باتیں میڈیا کی زینت بننا شروع ہوئیں تو میں نے کہا کہ ’’ ایتھے کلا چھوٹو نیئں گلی گلی چھوٹو پھردے نیں‘‘میری طرح سارا پاکستان خصوصا پورا پنجاب گواہ ہے کہ شہباز شریف زرداری کے پیٹ سے نہ لوٹی دولت نکالنے کا دعوی سچ کردکھائے ہیں اور نہ ہی زرداری کو بھاٹی چوک مین پھانسی لٹکانے اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹنے کے وعدے پر قائم رہے ہیں اور نہ ہی شہباز شریف نے اپنے وعدے کے مطابق اپنا نام تبدیل کیا ہے اب تو مسلم لیگ نواز کے متوالے بھی کہتے پائے گئے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دکھانے کے اور۔

اب جب جنوبی پنجاب میں دہشت کی علامت چھوٹو اور اس کے ساتھی پاک فوج کے سامنے سرنڈر کرگئے ہیں تو سکیورٹی حکام خصوصا نلکی استحکام کے راستے میں کرپشن کو اہم رکاوٹ تصور کرنے والے محبان پاکستان کو چاہیے کہ وہ پنجاب کے گلی گلی گھومنے والے چھوٹوؤں کے خلاف بھی کارروائی کرے تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں اور اگر غلام رسول چھوٹو پر ہی اکتفا کیا گیا تو جنرل راحیل کے مشن اور عزم کو ادھورا چھوڑنے والی بات ہوگی۔اور اگر واقعی ایسا طرز عمل اختیار کیا گیا تو یہ ’’ صٖفائی‘‘ مہم کے ساتھ بہت بڑی نا انسافی متصور ہوگی اور ہمارا پیارا وطن اس نا انسافی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144439 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.